بھارتی تشدد کے 852 واقعات، وسیع پیمانے پر تشدد بھارت کی مرضی سے ہوتا رہا

بھارتی تشدد کے 852 واقعات، وسیع پیمانے پر تشدد بھارت کی مرضی سے ہوتا رہا
kashmir-protestلندن(عوام نیوز)انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈکراس نے بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں وسیع پیمانے پر تشدد کے شواہد امریکی سفارت کاروں کوبھیجے تھے ۔بی بی سی کے مطابق وکی لیکس پرشائع ہونے والے ایک خفیہ سفارتی پیغام میں بتایاگیا ہے کہ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈکراس نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ نکالا ہے کہ خطے میں منظم اور وسیع پیمانے پر تشدد بھارت کی منظوری سے ہورہاہے ،امریکہ کایہ خفیہ سفارتی پیغام برطانوی اخباردی گارڈین نے شائع کیاہے ۔

بین الاقوامی امدادی تنظیم آئی سی آرسی یعنی انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈکراس نے 2002ء اور 2004ء کے دوران کشمیر میں حراستی مراکز کے دوروں میں مارپیٹ بجلی کے جھٹکے لگانے ،جنسی طور پر ہراساں کرنے اور بدسلوکی کے دیگر واقعات کاانکشاف کیاتھا ۔اس سفارتی پیغام پرابھی تک امریکہ بھارت اور آئی سی آرسی کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
ریاست جموں وکشمیر کے وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے انڈس ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کوبتایا ہے کہ تشدد کے الزامات اس وقت سے متعلق ہیں جب ان کی جماعت نے ابھی اقتدار نہیں سنبھالا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تشدد کی حمایت نہیں کرے ،نامہ نگاروں کاکہناہے کہ تازہ انکشافات بھارتی حکومت کیلئے شرمندگی کاباعث ہوں گے کیونکہ یہ ایک ایسے وقت سامناآئے ہیں جب کشمیرمیں حالات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔
آئی سی آرسی نے امریکی سفارت کاروں کوبتایا کہ انہوں نے حراستی مراکز کے ایک سو ستردورے کیے اور وہاں زیرحراست ایک ہزارچارسو اکیانوے افراد سے ملاقات کی تنظیم کے مطابق بدسلوکی کے حوالے سے آٹھ سو باون کیس سامنے آئے ایک سو اکتر افراد نے کہا کہ انہیں ماراپیٹا گیا ہے اور چھ سو اکیاسی پرایک یاچھ مختلف طریقوں سے تشددکیاگیا تشدد کی ان اقسام میں بجلی سے کرنٹ لگانے، جنسی طور پر ہراساں کرنا،پانی سے تشدد‘ٹانگوں کوایک سواسی ڈگری زاویے تک پھیلا دینا، ٹانگوں کے پھٹوں کومسلنا اورچھت سے لٹکا دیناشامل ہے۔
حکام کاکہنا ہے کہ بہرحال 1990ء سے صورتحال بہت زیادہ بہتر ہے اوران سیکورٹی فورسز کے بلاامتیاز دیہات پر چھاپے مارنے اور وہاں کے مکینوں کو حراست کے کیسز اب سامنے نہیں آئے ہیں ۔آئی سی آرسی کے ترجمان الیکسی بیب نے کہاہے کہ ان کی تنظیم معاملے پرغورکررہی ہے تاہم آئی سی آرسی امریکی کی سفارتی خط وکتابت پرتبصرہ کرے گا۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں