جماعت اسلامی کا پارلیمنٹ پر دھرنا

جماعت اسلامی کا پارلیمنٹ پر دھرنا
munawar-hussain-2اسلام آباد(جسارت)مہنگائی، بیروزگاری اور لاپتا افراد کی عدم بازیابی کے خلاف جماعت اسلامی پاکستان نے پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے ڈی چوک پر اتوار کو دھرنا دیا۔ دھرنے میں شرکت کے لیے اسلام آباد، چکوال، راولپنڈی، اٹک اور دیگر قریبی شہروں سے جماعتِ اسلامی کے کارکنوں اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

اسلامی جمعیت طلبہ، جمعیت طلبہ عربیہ، کسان بورڈ کے کارکنوں اور تمام ذیلی تنظیموں کے کارکنوں نے دھرنے میں شرکت کی۔ دھرنے میں جماعت اسلامی کی خواتین رہنماوں عائشہ منور کے علاوہ عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی اور دیگر خواتین رہنماوں نے بھی شرکت کی۔
جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل منصورہ کے پریس ریلیز کے مطابق دھرنے سے سیّد منور حسن، امیر جماعت اسلامی پاکستان کے علاوہ سابق امیر جماعت قاضی حسین احمد، لیاقت بلوچ، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، سینیٹر پروفیسر محمد ابراہیم خان، امیر صوبہ خیبر پختونخواہ، امیر صوبہ پنجاب ڈاکٹر وسیم اختر، امیر صوبہ بلوچستان عبدالمتین اخونزادہ، رفیق احمد خان، صدر این ایل ایف، شبیر احمد خان، محمد حسین محنتی، امیر جماعتِ اسلامی کراچی، سیکرٹری جنرل صوبہ خیبر پختونخوا، سردار ظفر حسین، صدر کسان بورڈ، نذیر احمد جنجوعہ، سیکرٹری جنرل صوبہ پنجاب، حافظ ہدایت الرحمن، منتظم اعلیٰ جمعیت طلبہ عربیہ، عبدالرشید، ناظم اعلٰی اسلامی جمعیت طلبہ، عتیق الرحمن، صدر شباب ملی، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، آمنہ مسعود جنجوعہ، چیئرپرسن ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے بھی خطاب کیا۔
امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو 3 سال گزر گئے ہیں لیکن پرویز مشرف کی پالیسیاں جاری ہیں۔ حکومت کا عوامی مینڈیٹ ختم ہوگیا ہے۔ عوام باہر نکل آئے ہیں۔ حالات تبدیل نہ ہوئے تو عوامی جدوجہد کے ذریعے حکمران بدل دیے جائیں گے۔ یہ دھرنا عوامی تحریک کا آغاز ہے۔اگلا دھرنا پشاور میں ہوگا۔ کراچی، لاہور اور کوئٹہ میں بھی دھرنے دیے جائیں گے۔ میوزیکل چیئر ختم ہونے کا وقت آگیا ہے۔ اگلے الیکشن میں جماعت اسلامی کی قیادت میں نئی حکومت سامنے آئے گی۔
سید منور حسن نے کہا کہ حکمران کہتے ہیں کہ یہ جمہوری حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت صرف الیکشن سے نہیں ہوتی، آئین و قانون اور پارلیمنٹ بالادست نہ ہوں تو یہ کوئی جمہوریت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے اقتدار کو دوام بخشنے اور امریکی غلامی کو اختیار کرنے اور امریکی ڈکٹیشن پر چلتے رہنے کا نام جمہوریت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اپنے حصے کا کام نہیں کررہی اور اپنی افادیت کھو چکی ہے۔ خارجہ پالیسی غلاموں والی ہے اور اس خطے میں امریکی مفادات کا تحفظ کیا جارہا ہے۔ جو حکومت اپنی چیئرپرسن کے قاتلوں کو بے نقاب نہ کرسکے اس سے زیادہ نااہل اور ناکام حکومت کوئی نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ قاتلوں کے بے نقاب نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ حکمران قاتلوں سے ملے ہوئے ہیں۔ جدوجہد کا یہ پہلا مرحلہ ہے۔ جب تک تمام گمشدہ افراد اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی واپس نہیں آتی امریکا کے غلاموں سے چھٹکارا حاصل نہیں کیا جاتا اور تمام مسائل حل نہیں ہوتے چوروں اور لٹیروں سے نجات نہیں ملتی ہماری جدوجہد اور کشمکش جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے دائرے میں جدوجہد کرنا ہمارا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے الیکشن جیتنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ پرویز مشرف اور اس کی پالیسیاں مسترد ہوگئی ہیں لیکن پالیسیاں اب تک جاری ہیں اور مفاہمتی پالیسی کو لوٹ مار اور کرپشن کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے گلے میں آئی ایم ایف کی غلامی کا طوق ڈال دیا گیا ہے۔ آر جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد مہنگائی اور بیروزگاری کا طوفان آئے گا اور غریب عوام کے لیے جینا مشکل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم انتہا پسندی نظریہ کی نہیں حالات کی پیداوار ہے۔ امریکا مسلم سرزمین پر قبضہ کرے گا اور مسلم فوجیں امریکہ کا ساتھ دیں گی تو لوگ مزاحمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان میں شکست سے دوچار ہے۔ اس کی فوجیں وہاں سے نکلنا چاہتی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں امریکی مداخلت اس درجے بڑھ گئی ہے کہ امریکا آرام سے ڈرون حملے کرتا ہے اور پاکستانی فوج سے آپریشن کراتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں امریکی ڈکٹیشن پر آپریشن کیا جارہا ہے۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن ہوا تو ملک کے چپے چپے میں دہشت گردی پھیل جائے گی۔ انہوںنے کہا کہ آرمی چیف دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بیلنس شیٹ قوم کے سامنے پیش کریں۔
سید منور حسن نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان اور فاٹا میں ملٹری آپریشن کے بجائے ڈائیلاگ اور مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔
اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب میں کہاکہ آج کا دھرنا قوم کے احساسات و جذبات کی ترجمانی ہے ۔ حکمران نوشتہ دیوار پڑھ لیں ۔ عوام کا ٹمپریچر ان کے خلاف بڑھ رہاہے ۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی قوم کی بیٹی ہے ۔ حکمران امریکی قید سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو آزاد کرا کے پاکستان لائیں اور دیگر لاپتا افراد کو بازیاب کریں۔ آر جی ایس ٹی ملکی معیشت کے لیے کڑوی ہی نہیں زہریلی گولی ہے ۔ حکومت بے جا ٹیکسوں میں کمی کرے ،بجلی ، گیس ، ایل پی جی ، پٹرولیم اور اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں فی الفور کمی کرے۔
عبدالمتین اخونزادہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ بلوچ عوام جی ایچ کیواور پارلیمنٹ سے شکوہ کناں ہیں۔ بلوچستان کے ہر گلی کوچے کے اندر لاپتا افراد کے لواحقین روتے ہیں۔ ہر جگہ سے لاشیں ملتی ہیں۔ حکومت ذمہ دار ہے۔
آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا ہے کہ آج کا دھرنا انتہائی عظیم الشان کوشش ہے۔ اس پر جماعت کی شکر گزار ہوں۔ لاپتا افراد کے بچے یتیمی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ 17کروڑ عوام کا حق تلف ہورہا ہے۔ ظلم ہورہا ہے۔ امریکی ایما پر لوگ اغواءہورہے ہیں۔ مہنگائی و کرپشن ہے۔ اس کے خلاف گھروں سے نکلنے کی ضرورت ہے۔قوم پر فرض ہے کہ آئین کی حکمرانی اور اداروں کی طرف سے قانون کی پامالی کے خلاف آواز اٹھائیں۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہاکہ میں مبارکباد دیتی ہوں کہ کامیاب دھرنا آپ نے دیا۔ یہ خلوص قبول ہوگا۔ امریکی ایوانوں تک آواز جائے گی۔ اگلا دھرنا شکرانے کا کریں۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ کی واپسی تحریک میں جماعت اسلامی ہر اول دستہ ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پربنا ہے۔ عدل و انصاف ضروری ہے۔ عافیہ ہر قیدی اور ہر مظلوم کی آواز بن گئی ہے۔ اس نے حضرت سمیہ ؓ اور حضرت زینبؓ کی روایت زندہ کی۔ اس نے اسلام سے منہ نہیں موڑا۔ وہ اپنی ذات میں انجمن ہیں اور تبدیلی کی پیغامبر ہے۔روئیداد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں انقلاب کی ضرورت ہے۔ حکومت عوامی نمائندگی نہیں کررہی۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں