ایران کی سنی برادری کی دینی و سماجی شخصیت مولانا عبدالحمید نے موقر ایرانی اخبار ‘اعتماد‘ کودیے گئے انٹرویو میں ’اسلام اور سیاست‘ اور ’اہل سنت ایران‘ کی شکایات کے بارے میں اظہارِ خیال کیا۔
سنی آن لائن: گزشتہ ہفتہ کے آخر میں جامعہ دارالعلوم زاہدان کے اٹھائیس سال کے فضلا کا اجتماع جامعہ کے احاطے میں منعقد ہوا جس میں دوہزار کے قریب فضلائے کرام نے شرکت کی۔
زاہدان (سنی آن لائن) ملک کے سب سے بڑے دینی ادارہ، دارالعلوم زاہدان کے فضلا کا دو روزہ اجتماع جامع مسجد مکی میں سینئر اساتذہ کی موجودی میں منعقد ہوگیا۔
تہران (سنی آن لائن) اہل سنت ایران کے مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے نامور سنی عالم دین نے ایرانی قوم اور وطن کو مدنظر رکھنے پر زور دیا۔
ممتاز عالم دین مولانا عبدالحمید نے اپنے انیس مئی کے خطبہ جمعہ میں ایران کے صدارتی و بلدیاتی انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ووٹ کو ایک امانت قرار دی جس میں خیانت نہیں ہونی چاہیے۔
سنی آن لائن: ایران کے طول و عرض میں پھیلے سنی شہریوں کی تعداد کم نہیں؛ غیرسرکاری اعداد و شمار کے مطابق کم از کم پندرہ ملین ایرانی اہل سنت برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ قومی انتخابات کے موقع پر ان کے ووٹ سمیٹنے کے لیے امیدوار حضرات کی کوششیں شروع ہوتی ہیں۔ موجودہ صدر […]
زاہدان (سنی آن لائن) ایران میں صدارتی انتخابات کی مہم کے آغاز کے ساتھ ہی ایران کی دوسری بڑی اکثریت (سنی برادری) کے ممتاز دینی و سماجی رہ نما نے اہل سنت ایران کے مطالبات کا تذکرہ کیا۔ دارالعلوم زاہدان کی تقریب دستاربندی کے موقع پر اہل سنت کے عظیم اجتماع کے شرکا سے خطاب […]
زاہدان (سنی آن لائن) ایران کے مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں سنی طلبا دارالعلوم زاہدان کی طرف سے منعقدہ اجتماع میں شریک ہوئے۔ ایک روزہ تربیتی اجتماع جمعرات نو مارچ دوہزار سترہ کی شام کو اختتام پذیر ہوا۔
ممتاز سنی عالم مولانا عبدالحمید نے اپنے تین فروری دوہزار سترہ کے خطبہ جمعہ میں ایرانی قومیتوں اور اکائیوں کے اتحاد و یکجہتی کو ’اناسی کے انقلاب‘ کی کامیابی کا راز یاد کرتے ہوئے ’دوراندیشی‘ اور ’فراخدلی‘ کو اتحاد بین المسلمین کے لیے ضروری قرار دیا۔
ایرانشہر (سنی آن لائن) ایران کے نامور سنی عالم دین شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایرانی بلوچستان کے مرکزی شہر ایرانشہر میں جامعہ حقانیہ و جامعہ شمس العلوم کی دوسری مشترکہ تقریب دستاربندی و ختم بخاری کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے حکام کو اپنی ’بعض داخلہ و خارجہ‘ پالیسیوں پر نظرثانی کی دعوت دی۔