ایرانی جامعات کے سنی طلبا کا سالانہ اجتماع منعقد ہوگیا

ایرانی جامعات کے سنی طلبا کا سالانہ اجتماع منعقد ہوگیا

زاہدان (سنی آن لائن) ایران کے مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں سنی طلبا دارالعلوم زاہدان کی طرف سے منعقدہ اجتماع میں شریک ہوئے۔ ایک روزہ تربیتی اجتماع جمعرات نو مارچ دوہزار سترہ کی شام کو اختتام پذیر ہوا۔
ہمارے نامہ نگاروں کے مطابق، مذکورہ اجتماع میں جو عام طورپر ہر سال مارچ کو منعقد ہوتاہے نامور خطبا اور علمائے کرام نے خطاب کیا۔ ابتدائی نشست میں جو بدھ کی شام کو بعد از مغرب منعقد ہوئی مولانا حافظ محمدکریم صالح نے خطاب کیا جو سراوان میں ایک دینی مدرسے کے مہتمم ہیں اور تبلیغی جماعت کے ممتاز خطیب بھی ہیں۔
اس اجتماع میں شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید، مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی اور مولانا عبدالمجید مرادزہی نے سنی طلبہ و طالبات سے خطاب کیا جبکہ بعض طلبہ نے مقالات پیش کیے اور دیگر صوبوں اور اضلاع سے آنے والے وفود نے نظمیں بھی پڑھیں۔
جبکہ طلبہ کے لیے جامعہ کے احاطے میں کتب میلہ اور جامعہ کے بڑے اساتذہ سے براہ راست ملاقاتوں کا بھی اہتمام کیا گیا۔

اعتدال ہی سے انسانیت صلح پاسکتی ہے
معروف دینی اسکالر اور محقق مولانا عبدالمجید مرادزہی نے اعتدال و میانہ روی کو اسلام کی خصوصیت یاد کرتے ہوئے کہا: میانہ روی کی طرف دعوت دینا تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی اہم ذمہ داریوں میں شامل تھا۔
انہوں نے مزید کہا: اسلام نے مسلم امہ کو امت وسط اور اعتدال قرار دیا ہے۔ یہ میانہ روی عبادات کے علاوہ عقائد میں بھی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی نبی کریم ﷺ کی اعتدالی راہ کی پیروی کرکے کامیابی حاصل کی۔ مجموعی طورپر آج کی مسلم قوم بھی اعتدال پر ہے، اگرچہ کچھ انتہاپسند میانہ روی کی راہ سے ہٹ چکے ہیں۔
مولانا مرادزہی نے زور دیتے ہوئے کہا: اگر انسانیت مصالحت اور نجات چاہتی ہے، تو اس کے سامنے اعتدال و میانہ روی کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

قرآن پاک ہر شعبے میں معجز ہے
صدر دارالافتا دارالعلوم زاہدان مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی نے یونیورسٹیز کے طلبہ سے اجتماع کے پیغام پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا: بلاشبہ قرآن پاک وقت کا معجزہ اور اعتدال کی اساس ہے۔ سمجھدار لوگ کسی معجزے کے بغیر ہی پیغمبروں پر ایمان لاتے تھے۔
انہوں نے ’توحید‘ کو قرآن پاک کا سب سے بڑا تحفہ یاد کرتے ہوئے کہا: قرآن وقت کا معجزہ ہے؛ لہذا اس عظیم کتاب کو سیکھ لیں۔ آپ بنی نوع انسان کے رہ نما ہیں۔ دینی مراکز سے اپنا تعلق قائم و دائم رکھیں۔
طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے ندائے اسلام رسالے کے مدیر نے کہا: بزرگوں کے حالات کا مطالعہ کیا کریں۔ اپنے دشمن کو پہچان لیں اور قرآن و سنت کی روشنی میں اپنے معاشرے میں تبدیلی لانے کی کوشش کریں۔

اپنے شعبے میں مہارت حاصل کریں
سالانہ اجتماع دوہزار سترہ کی پہلی نشست جمعرات کی نماز ظہر تک جاری رہی اور بعد از آں ضمنی پروگراموںکا آغاز ہوا۔ عصر کے بعد اجتماع کے پیغام کے حوالے سے ایک گول میز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں طلبہ نے شرکت کی اور جامعہ کے دو سینئر اساتذہ، مولانا ڈاکٹر عبیداللہ اور مولانا نظراللہ نے اس ڈیبیٹ میں خطاب کیا۔
اختتامی نشست میں شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے خطاب کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اور اس عبادت کو نفس اور شیطان سے مقابلے کے لیے لازم قرار دی۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالی نے آدم کو تمام علوم سکھائے تاکہ اس کی اولاد اپنی ضرورتوں اور وقت کے تقاضوں کے مطابق ان علوم کو دریافت کرکے انہیں استعمال میں لائیں۔ ان علوم و فنون کا تعلق دنیاوی و روحانی زندگیوں سے ہے۔ دینی و عصری علوم ہمارے معاشرے کی ضرورتیں ہیں۔
اجتماع میں شریک طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: تمام طلبہ پوری محنت اور لگن کے ساتھ سبق پڑھیں۔ جس سبجیکٹ اور شعبے میں تعلیم حاصل کررہے ہیں، اس میں تخصص اور پوری مہارت حاصل کریں۔ ہر فن سیکھتے ہوئے یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ہمیں اللہ تعالی کی معرفت حاصل ہوجائے۔
انہوں نے مزید کہا: کالج و یونیورسٹی کے ہر طالب علم کو چاہیے پنج وقتہ نمازوں، خاص کر فجر کی نماز کو وقت پر ادا کرے۔ اسلام ہماری اصلاح بھی کرتاہے اور ہماری تعمیر بھی۔ یہ بشر کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: اس شخص سے بڑھ کر خوش قسمت کون ہوسکتاہے جو اسلام اور دنیا کی نعمتوںسے بیک وقت فیض یاب ہے۔ یورپ کے لوگ دنیا کی کامیاب ترین قومیں نہیں ہیں؛ سب سے زیادہ خوش قسمت اور کامیاب قوم وہ ہے جو شریعت پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ بھی ہو۔
بطور خاص عصری جامعات کی طالبات کو خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: جامعات میں زیر تعلیم بیٹیاں شیطانی و انسانی شیطانوں کے حوالے سے چوکس رہیں۔ یہ شیطان فحاشی و بے حیائی پھیلانا چاہتے ہیں۔ دین پر عمل کرتے ہوئے حیا و پاکدامنی کی حفاظت ممکن ہے۔ کسی بھی صورت میں اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ سے اپنا تعلق مت توڑیں۔

ملک کا امن ہمارے لیے اہم ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کو ایک ’موقع‘ یاد کرتے ہوئے کہا: اس موقع اور مناسب ماحول کا فائدہ اٹھائیں۔ ہم دوسروں سے بڑھ کر اتحاد کے لائق ہیں۔ یہ ایک متفقہ نقطہ نظر ہے۔
ممتاز عالم دین نے مزید کہا: ہم اپنے ملک کو بدامنی کے دلدل میں پھنستے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے، اس ملک کا استحکام ہمارے لیے اہم ہے۔ سامراجی طاقتیں مسلمانوں کے لسانی و مذہبی گروہوں کو باہم دست و گریباں کرنا چاہتی ہیں۔

ایران کسی خاص فرقے کا ملک نہیں!
اہل سنت ایران کے مذہبی و سماجی پیشوا نے سنی برادری کے حقوق کی فراہمی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا: اہل سنت ایران اپنے جائز حقوق کے کیس کو پرامن اور قانونی چینلوں سے آگے بڑھاتی ہے۔ ہم مکالمہ اور مذاکرہ پر یقین رکھتے ہیں جو حقوق کے حصول کے لیے بہترین راستہ ہے۔
اہل سنت کے مطالبات کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا: مذہبی آزادی کی فراہمی، یکساں رویہ اور انصاف کا نفاذ اہل سنت ایران کے سب سے زیادہ اہم مطالبات ہیں۔ ایران کسی مخصوص فرقہ یا لسانی گروہ کا ملک نہیں ہے؛ یہ تمام ایرانیوں کا ملک ہے۔ ہم نے اس ملک کی حفاظت کے لیے قربانیاں دی ہے اور ہمیں توقع ہے ہمارے حقوق کا خیال رکھا جائے گا۔ اسلام نے تمام انسانوںکے حقوق کو تسلیم کیا ہے۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں انتہاپسندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا: افسوس کی بات ہے کہ کچھ شیعہ اور سنی انتہاپسندی پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے سوا کسی بھی مسلمان کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ حالاں کہ اسلام دوراندیشی اور فراخدلی کا دین ہے۔

یاد رہے اس اجتماع سے پہلے عصری جامعات کے سنی طلبہ کا ’پہلا مقابلہ حفظ قرآن اور قرآنی معارف‘ جامع مسجد مکی زاہدان میں منعقد ہوا تھا۔ اس مقابلے میں پوزیشن حاصل کرنے والوں کو اختتامی دعا سے پہلے انعامات سے نوازا گیا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں