غزہ کو کھائی میں دھکیلا جا رہا ہے، اقوام متحدہ

غزہ کو کھائی میں دھکیلا جا رہا ہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا کا کہنا ہے کہ غزہ کو کھائی میں دھکیلا جا رہا ہے۔
اسرائیل نے شمالی غزہ میں رہنے والے 11 لاکھ فلسطینیوں کو جنوب کی طرف انخلا کرنے کے لیے کہا ہے جس کے باعث ہزاروں افراد گاڑیوں یا پیدل شمالی غزہ کو خالی کرکے جنوب کی طرف منتقل ہورہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے تحت فلسطینی مہاجرین کی امدادی ایجنسی اُنروا نے کہا کہ غزہ کے شمال کو خالی کرنے کی اسرائیلی دھمکی کے بعد فلسطینیوں کا ایک سیلاب ہے جو شمالی غزہ سے جنوب کی طرف منتقل ہورہا ہے۔
UNRWA کی ڈائریکٹر آف کمیونیکیشن، جولیٹ ٹوما نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “یہ ہمارے اب تک کے تجربے و مشاہدے کا بدترین واقعہ ہے، انتہائی خطرناک اور مایوس کن صورتحال ہے، غزہ کو ایک کھائی میں دھکیل دیا جا رہا ہے، غزہ میں انسانی المیہ سامنے آ رہا ہے اور دنیا تماشا دیکھ رہی ہے۔”
جولیٹ ٹوما نے مزید کہا: غزہ میں موجود ہمارے ساتھی اہلکاروں کے مطابق، لوگوں کا سیلاب امڈ آیا ہے جو اپنے گھروں کو چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ کچھ اپنی گاڑیوں میں ہیں، کچھ پیدل چل رہے ہیں، جن میں سے کچھ نے اپنے سروں پر بوریا بستر لادا ہوا ہے، “لوگ خوفزدہ ہیں، نہایت خوف زدہ۔”

غزہ میں پانی زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کے لیے پانی زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے۔
یو این نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ بیس لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو صاف پانی تک بہت محدود رسائی حاصل ہے۔
فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (انروا) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے پانی کی سپلائی منقطع کیے جانے کے بعد غزہ کی پٹی کے لوگوں کے لیے پانی اب “زندگی اور موت کا مسئلہ” بن گیا ہے۔ پانی ختم ہونے کی وجہ سے اب 20 لاکھ سے زیادہ افراد خطرے میں ہیں۔
انروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ “یہ زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ہے۔ غزہ میں ایندھن کی اشد ضرورت ہے تاکہ بیس لاکھ لوگوں کو پانی فراہم کیا جاسکے۔ انروا کے مطابق، ایک ہفتے سے زیادہ ہوچکا ہے اور اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت نہیں دے رہا۔
غزہ کی پٹی میں صاف پانی ختم ہو رہا ہے کیونکہ واٹر پلانٹس اور سرکاری پانی کی لائنز نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ فلسطینی اب کنوؤں کا گندا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں جس سے مختلف بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
اسرائیل نے بدھ سے غزہ کی بجلی منقطع کر رکھی ہے جس سے پانی کی سپلائی متاثر ہورہی ہے۔
دریں اثنا، اسرائیل کی دھمکی کے بعد ہزاروں افراد شمالی غزہ سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بمباری کے دوران دگرگوں حالات میں 11 لاکھ لوگوں کی نقل مکانی کو “ناممکن” قرار دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے سے اب تک غزہ میں تقریباً 10 لاکھ افراد پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔
فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ “ہمیں غزہ میں ایندھن پہنچانے کی فوری ضرورت ہے۔ لوگوں کے لیے پینے کا صاف پانی کا واحد ذریعہ ایندھن ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو لوگ پانی کی شدید قلت سے مرنا شروع ہوجائیں گے، ان میں چھوٹے بچے، بوڑھے اور خواتین سبھی شامل ہیں۔ پانی اب آخری لائف لائن (جان بچانے کا واحد سہارا) ہے۔ میں اپیل کرتا ہوں کہ انسانی امداد کی اس بندش کو اب ختم کیا جائے۔
انروا کا یہ بھی کہنا کہ غزہ میں اب اقوام متحدہ کی پناہ گاہیں بھی محفوظ نہیں ہیں، اور اس شرمناک حرکت کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ UNRWA نے بیان میں کہا جنگوں کے بھی اصول ہوتے ہیں۔ شہریوں، اسپتالوں، اسکولز، کلینک اور اقوام متحدہ کی جگہوں کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔ UNRWA اپنی پناہ گاہوں میں پناہ لینے والے شہریوں کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا اور جنگ کے فریقین سے بات کررہا ہے۔ اس جنگ میں عالمی اصولوں کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے. اقوام متحدہ کی عمارتوں، عام شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کا تحفظ اس جنگ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
مختلف این جی اوز اور حکومتیں غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کی کوششیں کررہی ہیں، جہاں سیکڑوں ہزاروں بچے فوری امداد کے منتظر ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں