مولانا عبدالحمید:

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کی ویٹو کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے “انسانیت سے دشمنی” اور “غیر منصفانہ” قرار دے دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے بروز ہفتہ (9 دسمبر 2023ء) کی شام کو جامع مکی مسجد میں قرآن کریم کے ترجمہ و تفسیر میں فرمایا: وہ عمل جو دنیا کی تمام اقوام کے لیے افسوس اور دکھ کا باعث بنا وہ یہ تھا کہ امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کی فوری قرارداد کو ویٹو کر دیا اور برطانیہ نے بھی اس قرارداد سے کنارہ کشی اختیار کی۔ یہ عمل واقعی حیران کن اور قابل افسوس ہے۔
انہوں نے کہا: آج غزہ میں جاری جنگ اسرائیل اور حماس کے درمیان نہیں بلکہ اسرائیل کی جنگ عورتوں، بچوں اور غزہ کے بے دفاع لوگوں کے خلاف اور بے گناہوں کا یک طرفہ قتل عام ہے۔ غزہ کے عوام اسرائیلی فوج کے محاصرے میں ہیں اوران پر دنیا کے جدیدترین ہتھیاروں اور تباہ کن بموں سے حملہ کیا جاتا ہے اور ان کے مکانات کو تباہ کیے جاتے ہیں۔
نامور عالم دین نے مزید کہا: امریکہ کا غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا انسانی حقوق کے خلاف، غیر منصفانہ اور افسوسناک عمل ہے، کیونکہ غزہ کے لوگ بھی انسان ہیں۔ کیوں ان کا قتل عام کیا جائے؟! آپ بیس لاکھ آبادی کو کیوں بے گھر کرنا چاہتے ہیں؟! آپ کو کیا وجہ اور منطق اجازت دیتی ہے کہ ایک ملیشیا گروپ کی وجہ سے، عورتوں اور بچوں اور بے گناہوں کا قتل عام کیا جائے جن کا حالیہ حملے میں یہودیوں اور اسرائیلیوں کے قتل میں کوئی کردار نہیں تھا؟! کہاں ہے انسانیت! غزہ میں ہونے والا قتل و غارت گری ایک انسانیت سوز فعل ہے۔
انہوں نے مزید کہا: عالمی طاقتوں اور سلامتی کونسل کو اسرائیل کو روکنا چاہیے تھا، لیکن امریکہ کے ویٹو کا درحقیقت یہ مطلب ہے کہ اسرائیل اپنے جرائم جاری رکھے گا۔ اس لیے ہم اس امریکی ویٹو کی شدید مذمت کرتے ہیں اور امریکیوں سے کہتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں، کیونکہ جس خدا نے آپ کو یہ طاقت اور سہولتیں دی ہیں وہ آپ سے چھین سکتا ہے۔ امریکی اپنے آپ کو عیسائی اور اہل کتاب سمجھتے ہیں۔ یہودی بھی اہل کتاب ہیں اور خدا پر ایمان رکھتے ہیں۔ وہ خدا کو کیوں نہیں مانتے؟ کون سی آسمانی وحی اور کون سے انسانی قوانین انہیں بے گناہوں کے قتل عام کی اجازت دیتے ہیں؟!
صدر جامعہ دارالعلوم زاہدان نے کہا: جو لوگ غزہ کی جنگ سے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کر رہے ہیں اور اس کا سیاسی استعمال کرنا چاہتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ قتل ان کا سیاسی مستقبل تاریک کر دے گا اور یہ لوگ نہ صرف اپنے ذہن میں رکھے ہوئے فوائد حاصل نہیں کرتے بلکہ ناکام بھی ہوتے ہیں، کیونکہ انہوں نے ظلم کیا ہے اور یہ خدا کا وعدہ ہے کہ جو بھی ظلم کرے گا اس کی سزا اسی دنیا میں ملے گی۔ مسلمان ہو یا غیر مسلم، اگر وہ ظلم کرے گا تو اللہ اسے پکڑ لے گا۔ رحم اور انسانیت بہت ضروری ہے۔
زاہدان کے خطیب جمعہ نے کہا: دنیا کی توقع یہ تھی کہ طاقتیں اس تباہ کن اور فنا کرنے والی جنگ کو روکیں گی اور کسی بنیادی حل تک پہنچ کر فریقین کا مسئلہ حل کریں گی تاکہ اللہ کی رضا اور عوام کا اطمینان دونوں حاصل ہوں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں