چابہار (سنی آن لائن) ایرانی بلوچستان کے ضلع راسک کے خطیب اور ممتاز عالم دین مولانا فتحی محمد نقشبندی اتوار بیس اگست دوہزار تئیس کو راسک سے چابہار جاتے ہوئے گرفتار ہوئے۔
مقامی ذرائع کے مطابق، مولانا فتحی محمد چابہار جارہے تھے کہ نوبندیان کے قریب سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے انہیں روک کر گرفتار کیا۔
چند گھنٹے بعد، صوبہ سیستان بلوچستان کے ایک عدالتی ذمہ دار نے بیان دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایاہے مولانا نقشبندی نے نماز جمعہ سے پہلے اشتعال انگیز بیان کرکے ‘‘رائے عامہ کو پریشان’’ کیاہے۔
گزشتہ کئی مہینوں سے ایران کی بگڑتی ہوئی سیاسی و معاشی صورتحال کی وجہ سے مختلف برادریوں نے تنقید اور احتجاج کی صدا بلند کی ہے جن میں سنی علمائے کرام پیش پیش رہے ہیں۔ اس کی پاداش میں متعدد علمائے کرام گرفتار ہوچکے ہیں۔
مولانا فتحی محمد اس سے قبل بیٹے سمیت (مولوی عبدالغفار) لگ بھگ چار سال زاہدان جیل میں پاپندِ سلاسل رہے ہیں۔
جامعہ دارالعلوم زاہدان کے صدر مولانا عبدالحمید نے ایک ٹوئٹ میں ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے مولانا نقشبندی کی گرفتاری سے عوامی غم و غصہ بڑھ جاتاہے اور اس کے منفی اثرات نکلیں گے۔ لہذا ان کی فوری رہائی سب کے مفاد میں ہے۔
آپ کی رائے