صدر دارالافتا دارالعلوم زاہدان:

باجوڑ دہشت گرد حملے کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں؛ پرزور مذمت کرتے ہیں

باجوڑ دہشت گرد حملے کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں؛ پرزور مذمت کرتے ہیں

اہل سنت ایران کے ممتاز مفتی و عالم دین مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی نے جمعہ چار اگست کو صوبہ سیستان بلوچستان کے صدر مقام زاہدان میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے علاقہ باجوڑ ایجنسی میں جمعیت علمائے اسلام کے جلسے پر دہشت گرد حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ایسے حملوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مفتی قاسمی نے نماز جمعہ سے پہلے ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے باجوڑ حملے کے شہدا کی مکمل مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
استاذ الحدیث جامعہ دارالعلوم زاہدان نے کہا: پاکستان کے علاقہ باجوڑ میں ایک دینی جلسے میں خوفناک بم دھماکہ ہوا ہے جس میں ساٹھ سے زائد شہری شہید اور دوسو سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ایسے حملے قابل مذمت ہیں اور ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کوئی نہ کہے کہ اسلام پسندوں نے یہ حملہ کروایاہے؛ جو ایسی حرکتیں کرتے ہیں وہ اسلام کے بارے کچھ بھی نہیں جانتے ہیں اور وہ اسلام کو بدنام کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ ان کا مقصد دین کو نقصان پہنچاناہے۔

قرآن پاک کی توہین کرنے والے مسلمانوں کا ایمان اور عمل اندازہ لگانا چاہتے ہیں
مفتی محمدقاسم قاسمی نے اپنے بیان کے ایک حصے میں بعض یورپی ممالک میں قرآن پاک کی بار بار توہین پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا: افسوس ہے کہ سننے میں آتاہے بعض یورپی ممالک میں پھر قرآن جلانے کی سرکاری اجازت دی گئی ہے۔ جو لوگ قرآن پاک یا نبی کریم ﷺ یا صحابہؓ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں ان کے دو مقاصد ہیں: پہلا یہ کہ وہ مسلمانوں کا ایمان اور غیرت کا اندازہ لگانا چاہتے ہیں کہ ان کا ردعمل کیا ہوتاہے۔ مسلمانوں کا ردعمل دیکھ کر وہ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ مسلمان قرآن سے کتنا دور ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ہم قرآن پاک کی توہین کی مذمت کرتے ہیں اور سب مسلمانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ قرآن کے حوالے سے ایک نیا عہد طے کرلیں؛ جان و مال سے قرآن کی خدمت کریں اور اس کی تبلیغ کے لیے کمر کس لیں۔بندہ سب علمائے کرام کی جانب سے آپ سے درخواست کرتاہوں کہ ایک دن بھی ایسا نہ گزرے کہ جس میں آپ نے قرآن پاک کی تلاوت نہ کی ہو۔ حضرت عثمانؓ فرماتے تھے جو دل صحتمند ہو، وہ قرآن کی تلاوت سے سیر نہیں ہوتا۔

اسلام میں پوری طرح داخل ہونے کے لیے سب شعبوں پر عمل کرنا چاہیے
مولانا مفتی محمد قاسم قاسمی نے اپنے خطاب کے آغاز میں سورت البقرہ کی آیت 208 تلاوت کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے اہل ایمان کو جنہوں نے کفر و شرک اور نفاق سے دوری اختیار کی ہے حکم دیاہے کہ پوری طرح اسلام میں داخل ہوجائیں۔ کچھ مسلمان صرف دین کے بعض شعبوں پر عمل کرتے ہیں اور دیگر شعبوں کو نظرانداز کرتے ہیں۔
انہوں نے علما اور مفسرین کے حوالے سے کہا: اسلام کے پانچ شعبے ہیں: عقاید، عبادات، معاملات، معاشرات اور اخلاق۔ ان سب شعبوں پر قرآن و سنت کے مطابق عمل پیرا ہونا چاہیے۔ کسی ایک شعبے کو پکڑ کر عمل کرنا کافی نہیں ہے۔ عبادت بھی قرآن و سنت کے احکام کی روشنی میں ہو، کاروبار اور تجارت بھی، گھروالوں اور پڑوسیوں سے برتاؤ بھی۔ حدیث میں آیاہے کامل مسلمان وہی ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔ انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ اخلاق بھی اسلامی اور قرآنی ہونا چاہے۔
اہل سنت ایران کے مفتی نے کہا: ہمیں ہر حال میں مسلمان ہی رہنا چاہیے؛ چاہے ہمارے مفادات خطرے میں پڑجائیں، خاندان اور اقربا کو کوئی نقصان ہوجائے یا ہمیں کوئی لالچ دے یا دھمکائے، پھر بھی ہم مسلمان ہی رہیں۔ علامہ ندویؒ نے تلاوت کی گئی آیت کی ایک اور تفسیر بیان فرمائی ہے کہ ‘سلم’ کا ایک معنی صلح ہے؛ مطلب یہ کہ اگر تم نے اللہ کے احکام کی نافرمانی کی ہے یہ اللہ سے جنگ کا اعلان ہے، لہذا تم اللہ تعالیٰ سے صلح کرکے شیطان کی پیروی نہ کرو۔

زاہدان کے خونین جمعہ کے کیس کی پیروی جاری ہے
ندائے اسلام کے مدیر نے اپنے بیان کے آخر میں زاہدان کے خونین جمعہ کے کیس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: زاہدان میں پیش آنے والے خونین جمعہ کے کیس کی پیروی پوری قوت کے ساتھ جاری ہے۔ شہدا کے لواحقین اور ان زخمیوں نے جنہوں نے اب تک کیس کی فائلیں مکمل نہیں کی ہے، وہ دارالعلوم آئیں اور ہدایات کے مطابق آگے چلیں۔
انہوں نے حکام کو خطاب کرتے ہوئے کہا امید ظاہر کی اس کیس کو ترجیحی بنیادوں پر پیروی کریں اور کوئی مسئلہ مبہم نہ چھوڑیں۔

یاد رہے اس جمعہ کو مولانا عبدالحمید بیمار ہونے کی وجہ سے خطاب نہ کرسکے اور ان کی جگہ مولانا قاسمی نے خطاب کیا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں