حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور شیطان

حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور شیطان

ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ سے سوال کیا کہ حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ جس گلی سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ گزرتے ہیں شیطان وہاں سے نہیں گزرتا، لیکن یہ بات خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی نہیں ہے کہ شیطان ان کے راستے سے نہیں گزرتا، تو سوال یہ ہے کہ شیطان حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی سے کیوں ڈرتا تھا؟ جب کہ یقیناًآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان سے افضل تھے، ان سے تو بطریق اولیٰ ڈرنا چائے تھا؟
حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ نے فرمایا کہ: حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ کا معمول یہ تھا کہ جب کوئی شخص آپ سے کوئی علمی سوال کرتا تو پہلی بار اسے ظریفانہ انداز سے الزامی قسم کا جواب دیتے تھے، اس کے بعد تحقیقی جواب دیا کرتے تھے، چنانچہ اس سوال کے جواب میں آپ نے پہلے تو یہ فرمایا کہ:
’’یہ شیطان کی حماقت ہے، اسی سے پوچھو کہ وہ حضرت عمر سے اتنا کیوں ڈرتا تھا اور حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم یا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے اتنا کیوں نہیں ڈرتا تھا۔‘‘
پھر تحقیقی جواب دیا کہ:
در حقیقت کسی شخص کا افضل ہونا اور چیز ہے اور دلوں پر اس کا رعب ہونا دوسری بات ہے، ضروری نہیں کہ جو شخص سب سے زیادہ افضل ہو اس کا رعب بھی دوسرے ہر فرد سے زیادہ ہو۔ واقعہ یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر شان جلال غالب تھی اس لئے دلوں پر ان کا رعب بیٹھا ہوا تھا، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر شان جمال غالب تھی، اس لئے اگر کسی شخص کو حضرت عمر سے زیادہ ڈر لگے تو کوئی تعجب کی بات نہیں۔ (تذکرے؍۱۹۸۔۱۹۹)

 

حضرت شیخ الہندؒ : شخصیت، خدمات و امتیازات۔ تالیف: مولانا ڈاکٹر محمد اسجد قاسمی ندوی صاحب۔ ص: ۵۲


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں