شریعت اسلامی کے تحفظ کیلئے مسلمانان ہند متحد،حکومت کی دخل اندازی ناقابل برداشت

شریعت اسلامی کے تحفظ کیلئے مسلمانان ہند متحد،حکومت کی دخل اندازی ناقابل برداشت

ملک وملت اور مسلمانوں کے سلگتے ہوئے اہم مسائل پر شہر کے مائرہ بینکوئٹ ہال میں آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کاسہ روزہ پچیسواں اجلاس جاری ہے،
ملک وملت کی اہم شخصیات کی موجودگی میں آج دوسرے دن کی پہلی نشست میں بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا سیدمحمد ولی رحمانی نے بورڈ کی گذشتہ ایک سالہ کارگزاری کو تفصیل سے پیش کیا جس میں بورڈ کی مختلف سرگرمیوں اور بورڈ کی ذیلی کمیٹیوں کی کارکردگی کی مکمل رپورٹ پیش کی گئی ۔
جنرل سکریٹری مولانا سید محمد ولی رحمانی نے سب سے پہلے بورڈ سے وابستہ اہم شخصیات کے انتقال پر اظہار تعزیت پیش کرتے ہوئے بورڈ سے ان کی وابستگی اور بورڈ کے تئیں ان کی مخلصانہ خدمات کو سراہا اور ان کیلئے دعائے مغفرت کی۔ مولانارحمانی نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں موجودہ حالات سے مسلمانوں کو باخبر کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلایا اور کہا کہ ہمیں شریعت اسلامی کے تحفظ کیلئے متحدہ جد و جہد کرنا ہوگا۔
مولانا رحمانی نے کہا کہ ہندوستان میں اس وقت اسلامی قوانین خاص طور پر مسلم پرسنل لا سے متعلق قوانین اس طرح زیر بحث آنے لگے ہیں کہ ان کی اہمیت وافادیت، معنویت و ضرورت پر سوالات کھڑے کئے جانے لگے ہیں اور اسلامی شریعت سے ناواقف افراد نے اس پر تنقیدیں شروع کردیں ہیں جو یقیناً تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ کے قیام کے محرکات میں جہاں یہ بات پیش نظر رہی ہے کہ اس ملک میں مختلف مسالک و مکاتب فکر کے درمیان اتحاد و اشتراک عمل کا سلسلہ قائم ہو اور خود مسلمانان ہند کی متحدہ و مشترکہ طور پر ان امور میں رہنمائی و رہبری بھی ہو جو عصر حاضر کی مختلف تبدیلیوں کے نتیجہ میں مختلف سطح پر ظاہر ہورہی ہیں، وہاں یہ بات بھی پیش نظر رہی کہ تمام دینی تنظیموں، جماعتوں، شخصیات و اداروں اور اہل علم و اہل فکر کو ساتھ لیا جائے اور اٹھنے والے فتنوں اور اسلامی قوانین پر اٹھائے گئے سوالات کا معقول و مدلل جواب بھی دیا جاسکے اور مسلم پرسنل لا کا تحفظ اور دفاع بھی کیا جاسکے، ساتھ ہی مسلم پرسنل لا پر عمل کا جذبہ بھی پیدا کیا جائے اور ہم سب اسی راہ پر گامزن ہیں۔
مولانا ولی رحمانی نے طلاق ثلاثہ پر مرکزی حکومت کی غلط پالیسی اور یکساں سول کوڈ کو ملک میں نافذ کرنے کی کوششوں پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملک کی عدالت پر بھروسہ ہے کہ وہ آئین ہند کے مطابق انصاف کرے گی، انہوں نے بورڈ کی جانب سے جاری دستخطی مہم کو مزید تیز کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ کلکتہ کا یہ اجلاس تیزی سے بدل رہے حالات میں بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ نئے نئے انداز اور طریقوں سے شرعی قوانین و احکام پر تبصرے اور تنقیدیں کی جانے لگی ہیں، اس سالانہ اجلاس میں تمام امور پر ان شاء اللہ تفصیل کے ساتھ گفتگو ہوگی، انہوں نے آخر میں کہا کہ بورڈ کا بنیادی کام قانونی طور پر شریعت اسلامی کا تحفظ ہے۔
آج کی نشست میں جنرل سکریٹری رپورٹ پربحث کی گئی جس میں شرکاء نے بورڈ کی سرگرمیوں پر اظہاراطمینان کرتے ہوئے دین ودستور بچاؤ تحریک کو جاری رکھنے، مجموعہ قوانین اسلامی کے انگریزی ترجمہ کو قانون داں طبقوں تک پہنچانے، یونیفارم سول کوڈ پر کتابچہ تیار کر کے تقسیم کرانے، مسلم خواتین سے متعلق شریعت اسلامی کے قوانین سے واقفیت کرانے کیلئے خواتین کے ذریعہ اس مہم کی کامیابی کیلئے جد و جہد کرانا، بورڈ کے ذیلی دفاتر مختلف شہروں میں قائم کرنے اور میڈیا میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی صحیح نمائندگی کیلئے موثر طریقہ کار اپنانے کی درخواست کی گئی۔
بحث میں جن شخصیات نے حصہ لیا ان میں پروفیسر سعود عالم قاسمی علی گڑھ، پروفیسر شکیل قاسمی پٹنہ، مولانا ابوطالب رحمانی کولکاتا، ڈاکٹر شکیل صمدانی، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا رحمت اللہ کشمیری، ڈاکٹراسماء زہرا حیدرآباد، ڈاکٹر صوفیہ بھوپال، ایڈوکیٹ نیلوفر اخترممبئی، محترمہ نیلم غزالہ کلکتہ، زینت مہتاب اور مولانامحمود دریادی ممبئی وغیرہ کے نام قابل ذکرہیں۔
بورڈ کا پچیسواں اجلاس تا دم تحریر جاری ہے، کل دوپہر دو بجے پارک سرکس میدان میں اجلاس عام ہوگاجس میں عام مسلمانوں سے شرکت کی اپیل کی گئی ہے۔

بصیرت آن لائن


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں