علماء سمیت پانچ لاکھ سے زیادہ مسلمان ہندوستان کے لئے شہید کردئے گئے: مولانا سجادنعمانی

علماء سمیت پانچ لاکھ سے زیادہ مسلمان ہندوستان کے لئے شہید کردئے گئے: مولانا سجادنعمانی

تاریخ بنانے والوں نے تاریخ بنائی مگر تاریخ لکھنے والوں نے جھوٹ کا سہارا لیا، اس ملک کو انگریزوں سے آزاد کرانے میں جو مسلمان کا کردار تھا اس کو چھپایا گیا، تاریخ سے کھلواڑ کیا گیا، اسی بات کے پیشِ نظر آج ضرورت پڑی کہ یہ نمائش عوام کے سامنے پیش کی جائے تاکہ یہ سچ لوگوں کے سامنے آئے کہ مسلمان لاکھوں کی تعداد میں اس ملک کے لئے شہید کردئے گئے تھے، ان باتوں کا اظہار حضرت مولانا سجاد نعمانی دامت برکاتہم نے کیا، وہ کل رات یہاں مہاراشٹرا کے تاریخی ضلع رائیگڈھ کے اہم علاقے مہاڈ میں ’’آواز گروپ ‘‘کے زیرِ اہتمام منعقد ہ تحریکِ آزادی میں مسلمانو ں کے کردار کے یک روزہ نمائش کی آخری عام نشست میں عوام سے خطاب فرمارہے تھے۔
مولانا موصوف نے اس موقع پر اسی عنوان کو اپنے خطاب کا موضوع بناتے ہوئے تاریخ کے حوالے سے کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کو سب سے پہلے جس نے ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا وہ باشا اورنگ زیب عالمگیر تھے، مگر اس بات کو کوئی نہیں جانتا، اس سے لوگ اس لئے ناواقف ہیں کیوں کہ تاریخ بیان کرنے والوں نے اسکو کہیں بھی نہیں لکھا۔اس کی اوریجنل کاپی ہندوستان میں ہے یا نہیں اس کا علم نہیں البتہ لندن میں موجود ہے ۔ مولانا نے گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ پہلی جنگ آزادی بنگال کے بیاسی میدان میں 1757میں لڑی یہاں سراج الدولہ نے انگریزوں کو چیلنج کیا تھا، اس کے بعد 1782کو میسور میں نواب حیدرعلی کی قیادت میں انگریزوں،برطانیہ کے خلاف جنگِ آزادی چھیڑی گئی،پھر اس کے بعد ریشمی رومال کی تحریک،انگریزوں کے خلاف جہادکے فتوؤں سے باقاعدہ جنگِ آزادی کی تحریک چھیڑدی گئی تھی جو 1857میں آگ کی شکل اختیار کرگئی اسی جنگ میں پانچ لاکھ مسلمان شہید ہوئے، مولاناموصوف نے اس موقع پر اپنے لمبے خطاب میں کئی ساری اہم باتوں پر روشنی ڈالی اور آج کل جو تاریخی کتابیں پڑھائی جارہی ہیں اس میں تاریخ کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی حقیقت سنائی ، مولانا موصوف نے اس موقع پر سابقہ اور حالیہ تمام حکومتوں کے حکمرانوں سے کہا کہ یہ لوگ صرف عام لوگوں کا استحصال کررہے ہیں، ووٹوں کے لئے ایک دوسرے کو لڑانے کی کوشش کرتے ہیں، ایسے حالات میں اہلِ وطن کو ایک اور آزادی کی جنگ یوں لڑنی ہے کہ تمام اقلیتوں کو اُن کے حقوق مل جائیں ، آزادی کہیں بھی نظر نہیں آتی، اقلیتوں سے انکے حقوق چھین لئے جانے کی کوششیں زوروں پر ہیں، اس ملک کے لئے سب سے زیادہ ہمار ا خون بہا ہے ۔

افتتاحی نشست
آواز گروپ نے مہینوں تحقیق کرکے تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے
ملحوظ رہے کہ مولانا موصوف کا یہ خطاب نمائش کی آخری نشست کے عام اجلاس میں ہوا جب کہ صبح نو بجے شہر کے تاریخی جگہ ڈاکٹر امبیڈ کرہال میں یہ نمائش رکھی گئی ، مہینوں کی محنت سے سینکڑوں مسلم مجاہدینِ آزاد کے نام اور ان کے کارناموں کو تصاویر کے ساتھ عوام کے لئے رکھا گیا ہے، جو قابلِ دید ہے ،ا س نمائش کا افتتاح،مقامی سابق ایم ایل اے ، جناب مانک راؤ کے ہاتھوں ہوا، اس افتتاحی اجلاس میں دیگر کئی معزز مہمانان تھے،جناب مانک راؤ نے اس موقع پر نمائش میں جو دیکھا اس پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس نمائش کو ہندوستانی پیمانے پر عوام کے سامنے لانے کی ضرورت ہے، مسلمانوں کے ساتھ جو رویہ اس ملک میں اختیار کیا جارہاہے وہ قابلِ تشویش ہے، اس اجلاس کی صدارت کررہے فکروخبر کے ایڈیٹر جناب انصارعزیز ندوی نے اپنے صدارتی کلمات میں اس تحقیق کو ایک تاریخی کارنامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلے تو کتابیں ملنا دشوار اور مل بھی گئی تو تاریخ داں پر بھروسہ کرنا یہ بھی ایک مشکل ترین امر ہے ایسے حالات میں مہینوں کتابوں کی کھوج اور پھر اتھینٹک تاریخ کے اقتباسات کو لاکر یوں عوام کے سامنے رکھنا تاریخی کارنامہ ہے اوراس طرح پہلی بار ہوا ہے کہ سینکڑوں مسلم شہداءِ وطن کی تاریخ کو اکھٹا کیا گیا ہو، انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ اس کو ڈیجٹلائز کرنے کے بعد ملک کے اہم اہم شہروں میں نمائش کے لئے پیش کرنے کی جدوجہد کریں گے ۔

عوام نے نمائش کا کیا دیدار
پہلے ہی دن اس علاقے کے اکثر اسکول و مدارس کے طلباء نے نمائش کا دیدار کیااور آواز گروپ کے ذمہد ارن میں سے ڈاکٹر محمدشفیع پورکر،مولانا مفتی مظفر اورمولانا مفتی ابراہیم وغیرہم نے اپنی جدوجہد سے نمائش کو بہتربنانے میں خوب محنتیں کی تھی، اس موقع پر ان لوگوں کو جو اسی عنوان سے مقالات لکھے تھے ان کو انعامات سے نوازا گیا جس میں مسلم و غیر مسلم تمام لوگ شامل تھے۔ آخری نشست کی صدارت مدرسہ جامعہ حسینیہ کے مہتمم مولانا امان اللہ بروڈ صاحب نے کی اور مولانا مظفر صاحب نے نظامت کے فرائض انجام دئے ، اور صدر مجلس کی دعائیہ کلمات سے یہ جلسہ تاریخی جلسہ جس میں سینکڑوں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی تھی اپنے اختتام کو پہنچا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں