حقیقی اطمینان

حقیقی اطمینان

’’میں نے اداکاری کا فن سیکھا، کئی ڈراموں میں اداکاری کی، میں نے ہالی وڈ اور جرمنی کی فلموں میں کام کیا، میرے پاس دولت، شہرت اور پرستاروں کی کمی نہ تھی۔ میرا بینک بیلنس لاکھوں ڈالر، میری شہرت اتنی کہ بچہ بچہ واقف، عیش اور سہولت کی ہر چیز میسر تھی، لیکن عجیب بات تھی کہ یہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی سکون نہ تھا۔ میری زندگی میں سکون اور سچی مسرت ناپید تھی۔ باطنی اضطراب اور روحانی بے کل مجھے ہر وقت ڈستے رہتے تھے۔ایک بھیانک خواب تھا جس میں ہی بھٹکتی رہتی تھی۔ تنگ آکر میں نے مذہب کی آغوش میں پناہ لینے کی کوشش کی اور اتوار کے اتوار چرچ جانے لگی مگر بے کلی میں ذرا بھی کمی نہ ہوئی اور چرچ کی عبادت بھی روحانی پیاس کا مداوا نہ کرتی۔ بائبل کی تعلیم، عیسائیت کے عقائد اور مذہبی رہنماؤں کا کھوکھلا پن اپنے مذہب کی کوئی بات بھی مجھے مطمئن نہیں کر رہی تھی۔‘‘
یہ الفاظ ہیں ایک مغربی اداکارہ کے، جس کا اسلامی نام ’’سکینہ‘‘ ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ: جب میں ہر طرف سے مایوس ہوگئی تو سچائی کی تلاش میں نکلی کھڑی ہوئی۔ ’’سیاحت‘‘ میرے لیے ایک زبردست بہانہ تھا۔ سب سے پہلے جرمنی گئی، وہاں سے فرانس اور فرانس سے تیونس چلی گئی۔ تیونس پر اس وقت فرانسیسیوں کا قبضہ تھا اور عام لوگوں سے انہیں خطرہ رہتا تھا، مجھے بھی انہوں نے کچھ عرصے تک آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت نہیں دی۔ مگر کچھ عرصے کے بعد مجھے کھلے عام گھومنے پھرنے کی اجازت مل گئی۔ چند روز بعد میں تیونس سے مصر چلی گئی۔
قاہرہ پہنچ کر مجھے اندازہ ہوا کہ بالکل ایک مختلف ماحول میں آگئی ہوں۔ میں مسجدوں کے میناروں سے بلند ہوتی اذانوں سے بہت متاثر ہوتی۔ میں دیکھتی کہ اذان ہوتے ہی درجنوں لوگ اپنے کاروبار اور دکانیں چھوڑ کر مسجدوں میں چلے جاتے ہیں۔ جہاں وہ ایک آدمی کے پیچھے کھڑے ہوکر عبادت کرتے ہیں۔ میرے اندر تجسس پیدا ہوا کہ جانوں تو سہی کہ یہ لوگ کیا کرتے ہیں اور کس طرح عبادت کرتے ہیں۔
میرا یہ تجسس اور خواہش ایک تڑپ کی صورت اختیار کرگئے۔۔۔ اسلام سے تعارف ہوا تو اپنے خیالات کے اعتبار سے معلوم ہوا کہ میں تو مسلمان ہی پیدا ہوئی تھی، حالاں کہ میرے ماں باپ عیسائی تھے اور انھوں نے مجھے بچپن سے رومن کیتھولک مذہب کے اصولوں کے مطابق تربیت دی تھی۔ عیسائیوں کے عقیدے تثلیث کے مطابق میرے والدین باپ بیٹے اور روح القدس کے ایک ہونے پر یقین رکھتے تھے جس پر مجھے ہمیشہ شبہ ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ مجھے اس بات پر بھی یقین نہیں آتا تھا کہ کوئی انسان خدا کا بیٹا کیسے ہوسکتا ہے؟ چناں چہ اسلام کی حقانیت ثابت ہونے پر میں نے مسلمان ہونے کا اعلان کردیا جس سے مجھے حقیقی اطمینان حاصل ہوا۔ اس لیے میں نے اپنا اسلام نام بھی سکینہ رکھا۔ اسلام لانے کے بعد مجھے یہ احساس رہتا کہ میں پیدائشی مسلمان ہوں۔

سارہ انجم۔ کراچی
خواتین کا اسلام میگزین۔ نمبر 669


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں