دوا استعمال کرنا توکل کے خلاف ہے؟

دوا استعمال کرنا توکل کے خلاف ہے؟

سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلے کے سلسلے میں کہ علاج کے لیے ہسپتال جانا اور دوا استعمال کرنا خلاف توکل ہے؟ اور اگر کوئی عورت حاملہ ہو اور وہ کمزوری کی وجہ سے گھر پر بچہ کو جنم نہ دے سکتی ہو تو اسے ہسپتال پہچانا کیسا ہے؟ اور اگر کوئی شخص جان بوجھ کر اپنی حاملہ بیوی کو ہسپتال نہ لے جائے اور اسے توکل کے خلاف سمجھے تو ایسا سمجھنا شریعت کی رو سے کیسا ہے؟ جب کہ شریعت نے اسباب کے استعمال کا حکم دیا ہے، اگر کوئی عورت کمزوری کی وجہ سے گھر پر بچہ کو جنم نہ دے سکتی ہو اور گھر پر سہولیات میسر نہ ہوں اور اسے جان بوجھ کر ہسپتال نہ لے جایا جائے او رگھر میں بچہ کو جنم دینے کے دوران بچہ کا یا ماں کا انتقال ہو جائے تو کیا اسے ”قتل عمد“ تصور کیا جائے گا؟ برائے مہربانی شریعت کی رو سے قرآن وحدیث کے حوالوں کے ساتھ جواب دیں۔

جواب… واضح رہے کہ بیماری کا علاج اور دوا استعمال کرنا توکل کے خلاف نہیں، جس طرح بھوک دور کرنے کے لیے غذا او پیاس بجھانے کے لیے پانی استعما ل کرنا توکل کے خلاف نہیں، اسی طرح بیماری کو دور کرنے کے لیے علاج کرنا بھی توکل کے خلاف نہیں اور اسے توکل کے خلاف سمجھنا درست نہیں ، علاج معالجے کے لیے عورت کو ہسپتال لے جانا جائز ہے، ضرورت کے باوجود ہسپتال نہ لے جانا نہایت نامناسب عمل ہے اور ظلم ہے۔

الفاروق میگزین، ربیع الاول 1437 مطابق دسمبر 2015ء
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں