تنہا سفر نہیں کرنا چاہیے، سفر ترکی کا حادثہ

تنہا سفر نہیں کرنا چاہیے، سفر ترکی کا حادثہ

ترکی کے سفر کا واقعہ سنایا کہ ساتھ میں کوئی نہیں تھا، اور نہ وہاں کسی سے تعارف تھا، کچھ پتے اور ایک آدھ تعارفی خطوط ساتھ تھے، ہم ایک صاحب کے کہنے سے ایک مدیر مجلہ سے ملنے کے لیے ان کے دفتر گئے، انھوں نے وہ خط کھول کر پڑھا، جس میں ہمارا تعارف اور چار سو روپے کی ہنڈی تھی، پھر یہ سب اوراق جن پرپتے لکھے ہوئے تھے اور وہ خط جس میں ہنڈی تھی اپنے ہاتھ سے چاک کردیا، ہم بالکل حیران اور پریشان دیکھتے رہ گئے، اور کچھ کچھ میں نہ آیا، اور اتنا ہم پر اثر پڑا، یاد نہیں کہ کسی سفر میں کبھی ایسی مصیبت پیش آئی ہو، اب ہمارے ساتھ کسی کا پتا نہیں تھا، اور خرچ کے لیے کچھ پیسے بھی نہیں تھے، پھر اللہ نے مدد کی، اور جان پہنچان کے لوگ ملتے گئے (۱)۔
پھر فرمایا: ایسا مشکل اور دشوار سفر کبھی نہیں ہوا، اکیلا بالکل سفر نہیں کرنا چاہیے (۲)۔

دنیا کے مختلف ممالک میں مختلف حیثیتوں سے قرآن کا معاملہ ایک لطیفہ
ترکی کے ایک اور سفر (۳) کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک پروگرام میں ہمارے ایک طرف ایک ممتاز ترک ادیب و اہل قلم تھے، دوسری طرف مشہور عرب مصنف اور اسلامی مفکر محمدقطب (۴) تھے، برجستہ ہم نے اقبال کا یہ شعر پڑھاؒ
عطا مومن کو پھر درگاہ حق سے ہونے والا ہے
شکوہِ ترکمانی، ذہنِ ہندی، نطقِ اعرابی (۵)
اور شکوہ ترکمانی کہتے ہوئے ترک ادیب کی طرف اور نطق اعرابی کہتے ہوئے محمدقطب کی طرف اشارہ کیا، اور ذہن ہندی کہتے ہوئے اپنی طرف اشارہ کیا، مگر وضاحت کی میں خود نہیں، لیکن اس قوم کا نمایندہ ہوں جس کو اللہ نے خاص ذہن سے نوازا، اور اس سے نے اسلام کی خدمت کا کام لیا (۶) پھر اس کا عربی میں ترجمہ کیا، انھوں نے اس سے بڑا لطف لیا، اس پر ترک عالم نے کہا: نزل القرآن فی الحجاز، و قرئ فی مصر، و حُفِظ فی المغرب، و کتب فی ترکیا، و فهم فی الهند، لو عُمِل بہ (۷)۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

حواشی
(۱) تفصیل کے لیے دیکھیے ترکی میں دو ہفتے، ص: ۳۴۔۳۶
(۲) حدیث میں اسی وجہ سے تنہا سفر کرنے کی کراہت آئی ہے، حدیث کے الفاظ یہ ہیں: لو یعلم الناس ما في الوحدة ما أعلم ما سار راکب بلیلٍ وحده (صحیح بخاری، کتاب الجہاد و السیر، باب السیر وحدہ، ح: ۲۹۹۸)
(۳) یہ سفر جون ۱۹۸۶ء میں پیش آیا تھا۔ (دیکھیے کاروانِ زندگی سوم، ص: ۱۶۱ و بعد)
(۴) محمدقطب: عصر حاضر کے بہت بڑے اسلامی مفکر، یہ عظیم اسلامی شخصیت سیدقطب کے حقیقی بھائی، مصر میں جب اسلام پسندوں کے لیے برا وقت آیا تو مکہ مکرمہ ہجرت کی، دسیوں عظیم اسلامی فکری کتابیں لکھیں، جن میں جاھلیة القرن العشرین، الانسان بین المادیة و الاسلام، منھج الفن الاسلامی، شبهات حول الاسلام، مفاهیم ینبغی أن تصحح، المسلمون و العولمة، من قضایا الفکر الإسلامی المعاصر، و غیرہ شامل ہیں، بعض کتابوں کا اردو میں بھی ترجمہ ہوچکا ہے، اس وقت مکہ مکرمہ میں مقیم ہیں، پیدایش: ۱۹۱۹ء (موسوعة ویکیبیدیا الحرة و غیرہ)
(۵) اقبال کی مشہور نظم ’’طلوع اسلام‘‘ کا شعر ہے (بانگ درا، ص:۲۰۶، دیکھیے: کلیات اقبال، ص:۲۱۸)
(۶) کاروانِ زندگی سوم، ص: ۱۶۵
(۷) غالباً اسی موقع کی یہ بات ہے، مطلب یہ ہے کہ قرآن حجاز میں نازل ہوا، مصر میں پڑھا گیا، مغرب (یعنی مراکش و آس پاس) میں حفظ کیا گیا، ترکی میں اس کی کتابت کی گئی، اور ہندوستان میں سمجھا گیا، کاش اس پر عمل بھی کیا جاتا (لو عمل بہ والاٹکڑا ہمیں حضرت سے سنا ہوا یاد نہیں پڑتا، مولانا بلال حسنی صاحب نے بتایا کہ حضرت یہ بھی فرماتے تھے)

۱۳؍۳؍۱۴۱۷ھ مطابق ۳۰؍۷؍۱۹۹۶ء
مجالس حسنہ سید ابولحسن ندوی، صفحہ ۲۰۱۔۲۰۲


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں