لیبیا میں قومی اتحاد کی نئی حکومت کے قیام کا اعلان

لیبیا میں قومی اتحاد کی نئی حکومت کے قیام کا اعلان

لیبیا کے تمام متحارب فریقوں نے طویل مذاکرات کے بعد وزیراعظم فایز السراج کی سربراہی میں نئی قومی حکومت کی تشکیل سے اتفاق کیا ہے۔
لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برنارڈینو لیون نے جمعہ کی صبح نئی حکومت کے قیام کا اعلان کیا ہے۔اس میں سترہ وزراء شامل ہیں۔انھوں نے الصیخرات میں نیوزکانفرنس میں بتایا ہے کہ ”ایک سال کے طویل عمل اور لیبیا کے تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والی ڈیڑھ سو سے زیادہ شخصیات کے ساتھ بات چیت کے بعد اب وہ مرحلہ آگیا ہے کہ ہم قومی اتحاد کی ایک حکومت تجویز کرسکتے ہیں”۔
انھوں نے نئی حکومت کی ہیئت ترکیبی کے بارے میں بتایا کہ اس میں تین نائب وزرائے اعظم ہوں گے۔لیبیا کے مغربی ،مشرقی اور جنوبی علاقے سے ایک ایک نائب وزیراعظم حکومت شامل کیا گیا ہے اور چھے ارکان پر مشتمل صدارتی کونسل تشکیل دی گئی ہے۔السيد أحمد امعيتيق کو مغربی لیبیا، فتحی المجبری کو مشرق اور موسىٰ الكونی کو جنوب سے نائب وزیراعظم بنایا گیا ہے۔
عالمی ایلچی نے کہا کہ ”بہت سے لیبی اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں اور بہت سی ماؤں نے مصائب جھیلے ہیں۔آج قریباً چوبیس لاکھ لیبی شہریوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ہمیں یقین ہے کہ یہ حکومت کامیاب ہوسکتی ہے اور لیبی شہریوں کو اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے”۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مغرینی نے لیبیا میں نئی قومی حکومت کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے اور اس کی امداد کے لیے دس کروڑ یورو (گیارہ کروڑ ڈالرز) دینے کا وعدہ کیا ہے۔
برنارڈینو لیون نے مراکش کے دارالحکومت رباط سے جنوب میں واقع الصخيرات میں لیبیا کے مختلف گروپوں کے نمائندوں سے مذاکرات کیے ہیں۔ان کے نتیجے میں قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کے لیے چند روز قبل سمجھوتا طے پایا تھا۔
لیبیا میں جاری بحران کے حل کے لیے مراکش سے قبل اس سال کے اوائل میں جنیوا میں اقوام متحدہ کی میزبانی اور ثالثی میں مذاکرات ہوئے تھے۔ان میں مختلف سیاسی گروپوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔ان مذکرات میں بھی متحارب دھڑوں نے ملک میں قومی اتحاد کی حکومت کے قیام اور خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے سمجھوتے سے اتفاق کیا تھا لیکن اس پر عمل درآمد کی نوبت نہیں آئی تھی اور یہ ایسے ہی ختم ہوگیا تھا۔
لیبیا میں اس وقت دو متوازی حکومتیں قائم ہیں۔بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ پارلیمان اور وزیراعظم عبداللہ الثنی کی حکومت کے دفاتر مصر کی سرحد کے نزدیک واقع شہر طبرق میں قائم ہیں جبکہ دارالحکومت طرابلس میں اس کے متوازی اسلام پسند گروپوں کے اتحاد فجرلیبیا کی گذشتہ ایک سال سے حکومت ہے۔
اسلامی جنگجوؤں اور سابق باغی گروپوں پر مشتمل فجر لیبیا نے جنگ زدہ ملک کے تیسرے بڑے شہر مصراتہ پر بھی قبضہ کررکھا ہے جبکہ بن غازی اور دوسرے مشرقی شہروں پر وزیراعظم عبداللہ الثنی کی حکومت اور اس کے تحت سرکاری فوج کا کنٹرول ہے۔قومی اتحاد کی نئی حکومت اب ان دونوں حکومتوں کی جگہ لے گی۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں