انٹرنیٹ اور اس کے عالمگیر اثرات خرابیوں سے بچاؤ کی تدابیر

انٹرنیٹ اور اس کے عالمگیر اثرات خرابیوں سے بچاؤ کی تدابیر

ماں باپ اور سرپرست پوری احساس ذمہ داری کے باوجود اپنی نسل کو اس طرح کے فواحش سے روکنے میں بہت کامیاب نہیں، بالخصوص پڑھا لکھا طبقہ ان کے یہاں اگر بچوں کو انٹرنیٹ کے استعمال سے روکا جائے تو معلومات کے ایک اہم ذریعہ سے وہ محروم رہیں
سائنس و ٹیکنالوجی کی دم بخود ترقی نے جہاں نئے نئے ایجادات اور انکشافات سے دنیا کیلئے سہولیات اور معلومات کا انبار لگادیا وہیں اس نے دنیائے شہوت پرستی کیلئے نئی راہیں بھی کھول دی ہیں۔ مواصلاتی دوریوں نے سمٹ کر جہاں انسانیت کو آسانیاں دیں، وہیں نفسانی خواہشات کے دیوانوں کو تسکین کا سامان بھی کیا، چند دن قبل شائع شدہ اخباری رپورٹ کے مطابق’’ کچے گوشت‘‘ کی دلالی کا کاروبار بھی انٹرنیٹ پر زور و شور سے ہورہا ہے، جس میں مالدار اور ان میں بالخصوص نوجوان نسل کو مائل کیا جارہاہے اور بڑی بھاری رقومات ان سے حاصل کی جارہی ہیں بلکہ اس بہانے Debit اور Credit کارڈز کے نمبرز حاصل کرتے ہوئے اور ان کے Passwords کو محفوظ کرتے ہوئے کھاتے خالی کیے جارہے ہیں۔ یعنی اخلاق و ایمان کی بربادی کے ساتھ مال کی بھی بربادی۔ اس کے علاوہ بیسیوں ویب سائٹس فحش مناظراور لٹریچر سے بھری ہیں، جذبات مشتعل بھی کئے جارہے ہیں اور اس کی تسکین کیلئے دلالی کا کام بھی جاری ہے جس کے نتیجہ میں ایسا لگتا ہے جیسے بے حیائی اور فحاشی کا سیلاب امڈ آیا ہے اور بالخصوص نوجوان نسل اس کی زد میں ہے۔ بی بی سی ٹیلی ویژن نے اس سلسلہ میں ماہرین نفسیات اور عام شہریوں کے درمیان 2013ء سے قبل ایک مباحثہ کا اہتمام کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ 15 فیصد سے زائد افراد ہیجان انگیز اور عریاں مواد سے دل بہلاتے ہیں، اس مباحثہ میں اس رپورٹ کا بھی افشاء کیا گیا کہ 9 فیصد برطانوی لوگ فی ہفتہ گیارہ گھنٹے جنسی مناظر دیکھتے ہیں۔ یہ رپورٹ آج سے چار سال قبل کی ہے جب انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کاشیوا اس قدر نہیں تھا۔
غریب طبقے کے مقابلے میں مالدار لوگ انٹرنیٹ پر شہوانیت کے نت نئے طریقے سیکھ رہے ہیں، جنسی طور پر ایک دوسرے کو تکلیف دے کر خوش ہونا، ہم جنسی پرستی، جانوروں سے تعلقات، چھوٹے بچوں، بچیوں، عورتوں، بوڑھوں، ماں، بہن، بیٹی اور دیگر محرم رشتہ داروں کے ساتھ عمل قوم لوط، زنا بالجبر اور دیگر کئی طرح کی چیزیں مالدار اور انٹرنیٹ سے مربوط نوجوان نسل سیکھ رہی ہے، جس کو وہ اپنے معاشرے اور بیویوں کے ساتھ کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس سے رشتوں کا تقدس بھی پامال ہورہا ہے اور شادی شدہ جوڑے بے کیفی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت امریکہ میں کئی لاکھ جوڑے ایسے ہیں جن کی ازدواجی زندگی انٹرنیٹ کی وجہ سے تباہ ہوچکی ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت انٹرنیٹ پر دس لاکھ سے زائد عریاں تصاویر موجود ہیں اور ایک لاکھ سے زائد عریاں فلمیں انٹرنیٹ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ یہ تو ان بے ہودہ اور غلط پروگراموں کی ہلکی سی جھلک ہے، حقیقتاً ایسے بہت سے پروگرام انٹرنیٹ پر کمپیوٹر کے ذریعہ دستیاب ہیں جنہیں دیکھ کر شرافت آنکھیں بند کرلیتی ہے۔
ماں باپ اور سرپرست پوری احساس ذمہ داری کے باوجود اپنی نسل کو اس طرح کے فواحش سے روکنے میں بہت کامیاب نہیں، بالخصوص پڑھا لکھا طبقہ ان کے یہاں اگر بچوں کو انٹرنیٹ کے استعمال سے روکا جائے تو معلومات کے ایک اہم ذریعہ سے وہ محروم رہیں، اگر اپنے گھر انٹرنیٹ رکھیں تو ان کی نگرانی کیسے کی جائے گی؟ اور ان کو فحش ویب سائٹس سے کیسے بچا جائے؟ انٹرنیٹ کے استعمال کنندگان جانتے ہیں کہ انٹرنیٹ نے دنیا کو ایک گائوں کی شکل دے رکھی ہے، یہ ایک ایسا سلسلہ ہے جس سے کروڑ ہا افراد بیک وقت مربوط اور ایک دوسرے کے خیالات اور سہولتوں سے استفادہ کرسکتے ہیں یہاں ہر اہم عالمی چیز آپ کو مل جاتی ہے، اس کی معلومات، تعارف اور توضیحات بس ایک ’’کلک‘‘ کی محتاج، کسی بھی اہم مسئلہ کی عقدہ کشائی چند منٹوں میں ہوجاتی ہے، دنیوی میدان کی بہت کم چیزیں ایسی ہیں جو انٹرنیٹ پر دستیاب نہ ہوں، معلومات کے حصول کی اتنی بڑی سہولت سے اگر آپ ان کو روکنا چاہیں تو یہ مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے اور حصول تعلیم کے ذرائع سے روکنے کا الزام بھی آپ کے سر لگادیا جائے گا۔ یہ بھی اپنی جگہ مسلم ہے کہ دین محض نماز، روزے اور دیگر عبادات ہی کا نام نہیں بلکہ زندگی کے ہر عمل اور ہر حرکت کیلئے دین اسلام میں رہنمائی موجود ہے اور بحیثیت مسلمان ہمیں ان کا اتباع بھی لازم ہے۔ لہٰذا اس تعلق سے اعتدال کی راہ یہ ہے کہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوئے اس کا استعمال ہو اور اس کے برے اثرات سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، آپ کو یہ جان کر یقیناً حیرت ہوگی اور آپ مسرور بھی ہوں گے کہ انٹرنیٹ کے مختلف پروگرام چلانے کیلئے جہاں بہت سے سافٹ وئیر ہیں وہیں چند ایک پروگراموں اور Sites based sex کو (Block) بند کرنے کیلئے بھی چند ایک سافٹ ویئر موجود ہیں۔ اگر آپ کے نیٹ فراہم کرنے والے مخصوص اور غیر شرعی ویب سائٹس کو بند کرنے کی کوئی سہولت نہ دیں تو آپ مندرجہ ذیل سافٹ ویئرز کی مدد سے جو مارکیٹ میں دستیاب بھی ہیں، نامناسب، غیر اخلاقی، فحش اور اسلام مخالف ویب سائٹس کو بند کرسکتے ہیں، ان سافٹ ویئرز کے نام حسب ذیل ہیں: (1) Sitter Cyber ،(2) Nanny Net، (3) Petrol Cyber ،(4) Security Internet norton، (5) Control Parental Mcafee
ان سافٹ ویئرز کو اپنے کمپیوٹر پر انسٹال (Instal) کریں اس کے بعد ان کی Setting کریں، یہ فحش ویب سائٹس کو بلاک (بند) کردیتے ہیں، دراصل یہ سافٹ ویئرز بھی غیر اسلامی ویب سائٹس کو بنیادی طور پر بند نہیں کرتے لیکن ان میں ایسے آپشنز (Options) ہوتے ہیں جن کی مدد سے آپ کسی بھی غیر شرعی اور فحش ویب سائٹ کو بند اور Block کرسکتے ہیں، ان سافٹ ویئرز کی سیٹنگ (Setting) مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔ سافٹ ویئر کی مدد سے فحش اور غیر اسلامی لٹریچر سے بچنے کا یہ طریقہ ان حضرات کے لئے تھا جہاں حکومت اور نیٹ فراہم کرنے والے ادارے اس طرح کی ویب سائٹس کو بلاک (بند) کرنے کی کوئی سہولت اپنے صارفین کیلئے فراہم نہ کئے ہوں، ان کے بالمقابل ترقی یافتہ ممالک میں اقامت پذیر لوگوں کیلئے یہ مسئلہ آسان ہے، وہ اس طور پر کہ ان ممالک کے لوگ جب انٹرنیٹ کا کنکشن (Connection) خریدیں تو اس وقت اس کمپنی سے جس سے انٹرنیٹ خرید رہے ہیں، یہ کہیں کہ ہمیں Control parental چاہیے یا اگر انٹرنیٹ خریدتے وقت کمپنی کوئی فارم پر کروالے تو اس میں Control parental پر ٹک لگادیں، اس طریقہ پر جب آپ اس انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنی کے صارف بنیں گے تو آپ کے گھر استعمال ہونے والے کمپیوٹر پر فحش مواد پر مبنی ویب سائٹس نہیں کھلیں گی۔
انٹرنیٹ کی مضرتوں سے بچنے کیلئے مذکورہ بالا طریقوں کواختیار کرنا اور اپنے گھر والوں کے ایمانی، اسلامی، اخلاقی اور تہذیبی اقدار کے تحفظ کیلئے ان کی مسلسل نگرانی ناگزیر ہے ورنہ انٹرنیٹ سے ضرررساں تعلق قائم کرتے ہوئے آپ یہ بھی ضرور سوچ لیں کہ)

آپ اپنے گھر والوں کے مذہب، تہذیب اور اخلاق کی تباہی کے ذمہ دار بھی ہیں، آپ کی بچی کسی اجنبی سے بات کرے تو کیا آپ بے تعلق رہ سکتے ہیں؟ آپ کا بچہ گلیوں میں نکل کر اجنبیوں سے راہ و رسم بڑھائے تو کیا آپ خاموش رہیں گے، یقیناً ہرگز نہیں، لیکن یقین کریں کہ انٹرنیٹ پر گھر بیٹھے یہی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں، شیطان اور اس کے پیروکار گھروں میں گھس کر ہمیں تباہ کررہے ہیں اور ہماری نسلوں کو بے حیائی اور بدچلنی پر پرانگیختہ کررہے ہیں۔اس ٹیکنالوجی سے اور اس پر موجود علمی مواد سے فائدہ اٹھانے کے وقت یہ بات ضرور سامنے رہنی چاہیے کہ اس کے فاسد مواد اور نقصانات سے کس طرح بچا جاسکتا ہے۔

محمود زبیر
(بشکریہ! ماہنامہ بیداری+ عبقری)


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں