مسجد الحرام میں کرین حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ تیار

مسجد الحرام میں کرین حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ تیار

مکہ مکرمہ کے گورنر شہزادہ خالد الفیصل نے مسجد الحرام میں کرین کے افسوس ناک حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن نایف کو پیش کردی ہے۔دو روز پہلے پیش آئے اس حادثے میں ایک سو سات افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے نے اتوار کو اطلاع دی ہے کہ شہزادہ خالد الفیصل نے ولی عہد اور وزیرداخلہ محمد بن نایف کو یہ تحقیقاتی رپورٹ بھیجی ہے اور وہ اس کو سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو پیش کریں گے۔سعودی پریس ایجنسی نے اس کے مندرجات سے متعلق کچھ نہیں بتایا ہے۔
شہزادہ خالدالفیصل نے جمعہ کو اس الم ناک حادثے کے فوری بعد ایک تحقیقاتی رپورٹ تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔ان کے ایک مشیر ہاشم الفالح کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی نے یہ رپورٹ تیار کی ہے۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے گذشتہ روز کرین کے اچانک مسجد الحرام کے صحن میں گرنے سے جاں بحق ہونے والے افراد کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا تھا۔شاہ سلمان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحقیقات کے بعد واقعے کی وجوہ کا پتا چلایا جائے گا اور تحقیقاتی رپورٹ کو منظرعام پر لایا جائے گا۔
العربیہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق شاہ سلمان نے ہفتے کے روز مسجد الحرام میں جائے حادثہ کا معائنہ کیا تھا اور انھوں نے اس کے اسباب اور مسجد الحرام پر اس کے اثرات کے حوالے سے متعلقہ حکام سے تبادلہ خیال کیا تھا۔ شاہ سلمان نے مکہ میں نور اسپتال میں حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی تھی۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ شدید آندھی کی وجہ سے تعمیراتی کام کے لیے استعمال ہونے والی کرین مسجد الحرام میں گر گئی تھی۔ اس ناگہانی حادثے میں ایک سو سات افراد جاں بحق اور دو سو چالیس زخمی ہوگئے تھے۔ زخمیوں میں 15 پاکستانی ،23 مصری،10 بھارتی ،25 ایرانی ،6 ملائشیائی ،25 بنگلہ دیشی اور ایک الجزائری اور ایک افغان شامل تھے۔

سعودی عرب کے ایک اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ ”مسجد الحرام میں کرین گرنے کے حادثے کے باوجود حج معمول کے مطابق ہو گا۔یہ واقعہ حج پر اثر انداز نہیں ہوگا اور مسجد الحرام کے متاثرہ حصوں کی آیندہ چند روز میں مرمت کردی جائے گی۔حج کے مناسک واعمال یقینی طور پر معمول کے مطابق جاری رہیں گے”۔

حرم مکی میں حادثے کا نشانہ بننے والے شہید ہیں: جامعہ الازھر
مصر کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ الازھر نے مسجدالحرام میں گذشتہ جمعہ کی شام طوفانی بارش اورآندھی کے نتیجے میں ایک کرین کے حادثے میں جاںوالے نمازیوں اور حجاج کرام کو شہداء قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ شہید ہونے والے تمام مسلمان روز قیامت تلبیہ پڑھتے ہوئے اٹھیں گے۔
جامعہ الازھر کے سیکرٹری ڈاکٹر عباس شومان نے “العربیہ ڈاٹ نیٹ” سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حرم مکی میں کرین کے حادثے میں مارے جانے والے تمام افراد نے شہادت کا مقام پایا ہے۔ ہم اللہ رب ذول الجلال سے تمام شہداء کے لیے رحمت، جنت اور مغفرت کی دعا کرتے ہیں اور یہ تمنا کرتے ہیں ان کے پاک خون روز قیامت ان کے لیے شفاعت کا ذریعہ بنائے جائیں گے۔
ڈاکٹر شومان نے کہا کہ جامعہ الازھر اور اس کے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب نے حرم مکی میں پیش آئے حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ہم سب نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز، سعودی قوم اور پوری مسلم امہ کے ساتھ ہمدردی اور غم گساری کرتے ہوئے شہداء کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
مصر کے ممتاز عالم دین اور مفتی اعظم ڈاکٹر شوقی علام نے بھی حرم مکی میں کرین کے حادثے میں فوت ہونے والوں کو “شہید” قرار دیا۔ انہوں نے بھی شہداء حرم مکی کے لیے مغفرت اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
جامعہ الازھرسے وابستہ تقابلی فقہ کے استاد ڈاکٹر احمد کریمہ کا کہنا ہے کہ جو مسلمان فرض یا نفل حج کی نیت سے گھر سے نکلے تو وہ گویا اللہ کی راہ میں ہے۔ اگر وہ فوت ہوجائے تو شہید کہلائے گا اور روز قیامت “لبیک الھم لبیک” کہتا اٹھے گا۔
انہوں نے کہا کہ دور نبوت اور صحابہ کرام کے ادوار میں بھی حجاج کے ساتھ ایسے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص حج کی نیت سے گھر سے نکلا مگر اپنی اونٹی سےگرکرفوت ہوگیا۔ آپ نے اس کی تجہیزو تکفین اور غسل دینے کی ہدایت کی مگر ساتھ ہی کہا کہ اس کے سرکے بال نہ ڈھانپے جائیں اور نہ ہی اسے خوشبو لگائی جائے اور فرمایا کہ یہ شخص روز قیامت تلبیہ پڑھتے دوبارہ اٹھایا جائےگا۔ پھر آپ نے قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت فرمائی۔
“ومن يخرج من بيته مهاجرا إلى الله ورسوله ثم يدركه الموت فقد وقع أجره على الله وكان الله غفورا رحيما”
“اور جو شخص اپنے گھر سے اللہ کے راستے میں ھجرت کرتا ہے اور اسے موت آجاتی ہے تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے اور اللہ بہت بخشنے اور رحم کرنے والا ہے”۔
چونکہ فریضہ حج کی ادائی کے لیے نکلنا بھی اللہ کی راہ میں نکلنا ہے۔ اس لیے جو شخص اس فریضے کی ادائی کے دوران فوت ہوجاتا ہے تو اس کا اجر بھی اللہ کے ہاں ہوگا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں