شام: یرموک پناہ گزین کیمپ کے محصورین سنگین مشکلات سے دوچار

شام: یرموک پناہ گزین کیمپ کے محصورین سنگین مشکلات سے دوچار

شام کے دارالحکومت “دمشق” کے جنوب میں واقع فلسطینی پناہ گزینوں کے یرموک کیمپ کا پچھلے تین سال سے جاری محاصرہ اس قدر سنگین ہوچکا ہے کہ کیمپ کے محصورین کے پاس اب زندگی بچانے کے لیے تمام راستے مسدود ہوچکے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی ایک رپورٹ کے مطابق یرموک پناہ کیمپ کے مسلسل محاصرے کے باعث وہاں پر محصور ہونے والے خاندان مشکل فیصلے کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ کیمپ میں معمول کی زندگی کی واپسی اب محض ایک خواب بن چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کیمپ میں پچھلے 872 دن سے بجلی منقطع ہے۔ غذائی سامان، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی ترسیل بند ہے۔ خوراک نہ ملنے اور علاج کی سہولیات کے فقدام کے باعث پچھلے دو سال کے دوران کیمپ میں 180 افراد نے سسک سسک کر جان دے دی۔
محصورین کے لیے صرف محاصرے کی آزمائش ہی ناقابل برداشت تھی، اس پر مستزاد یہ اب شامی فوج کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پرکیے جانے والے بیرل بم حملے، میزائلوں اور”ہاون” راکٹوں سے تباہی نے محصورین کی مصیبتوں میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم” فلسطین ۔ شام ایکشن گروپ” کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام میں صرف بمباری کے نتیجے میں 1222 فلسطینی پناہ گزین جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔
یرموک کیمپ کے ایک حصے پر دولت اسلامی “داعش” اور النصرہ محاذ کا تسلط ہے۔ داعش اور النصرہ نے رواں سال اپریل میں کیمپ میں داخل ہوکر شامی فوج کو وہاں سے نکال باہرکیا تھا۔
کیمپ میں محصور ہونے والے خاندانوں کے لیے واپسی کے تمام راستے بند ہیں۔ ان کی زندگی کی مشکلات ناقابل بیان ہیں۔ کیمپ میں موجود اشیائے خوردو نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں۔ کئی کئی روز بچے بھوکے سوتے ہیں۔ کچھ عرصہ پیشتر کیمپ کے مصیبت زدگان گھوڑے،گدھے اور کتے جیسے مکروہ جانوروں کا گوشت کھانے اور گھاس کھا کر گذر اقات پر مجبور تھے۔

مرکزاطلاعات فلسطین


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں