ملّا اخترمحمد منصور افغان طالبان کے نئے امیر ہوں گے

ملّا اخترمحمد منصور افغان طالبان کے نئے امیر ہوں گے

افغان طالبان نے اپنے امیر ملّا محمد عمر کے انتقال کی خبر منظرعام پر آنے کے ایک روز بعد ملّا اختر محمد منصور کو اپنا نیا سربراہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ طالبان کے امیر کی وفات کے بعد مری میں جمعہ کو پاکستان کی میزبانی میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات ملتوی کردیے گئے ہیں۔
باخبر ذرائع کے مطابق طالبان تحریک کی شوریٰ کونسل کا بدھ کی رات افغانستان میں اجلاس منعقد ہوا تھا اور اس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملّا اخترمحمد منصور اب تحریک کے نئے سپریم لیڈر ہوں گے۔وہ اس سے قبل تحریک کے نائب سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
ملّا اختر اپنے پیش رو کے انتقال کے بعد مبینہ طور پر بیس رکنی شوریٰ کونسل کو چلا رہے تھے۔ انھیں طالبان کی سینیر قیادت کی حمایت حاصل ہے۔ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ افغان حکومت کے ساتھ امن بات چیت کے حامی ہیں اور انھوں نے ہی حاجی دین محمد کو امن عمل میں حصہ لینے کے لیے نامزد کیا تھا۔ تاہم بعض ذرائع کے مطابق شوریٰ کونسل کے تمام ارکان افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے حق میں نہیں ہیں۔
افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان اور افغانستان کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی کے حکام نے بدھ کے روز یہ دعویٰ کیا تھا کہ طالبان کے روپوش امیر ملّا محمد عمر دوسال قبل پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ایک اسپتال میں انتقال کرگئے تھے۔
افغان نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے ترجمان حسیب صدیقی نے دعویٰ کیا کہ ملّا عمر کا اپریل 2013ء میں کراچی کے ایک اسپتال میں پُراسرار حالات میں انتقال ہوا تھا۔ بعد میں افغان حکومت کے ترجمان نے بھی ایک بیان میں قابل اعتبار معلومات کی بنیاد پر طالبان کے امیر کی موت کی تصدیق کی تھی۔ تاہم افغان حکومت نے طالبان کے لیڈر کی وفات کی تصدیق سے متعلق ابھی تک کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ”حکومتِ افغانستان اس بات میں یقین رکھتی ہے کہ اب افغان امن مذاکرات کے لیے فضا پہلے سے بھی زیادہ سازگار ہوگئی ہے۔اس لیے وہ حزب اختلاف کے تمام مسلح گروپوں پر زور دیتی ہے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور امن عمل میں شامل ہوجائیں”۔

مذاکرات کا التوا
بی بی سی نے افغان سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بدھ کو اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ رپورٹ میں سب سے پہلے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ملّا عمر دو سے تین سال قبل وفات پا چکے ہیں۔ بعد میں امریکا نے بھی یہ دعویٰ کیا ہے کہ ملّا عمر کی موت سے متعلق رپورٹس بظاہر”قابل اعتبار” نظر آتی ہیں۔
ان کی وفات کی خبر منظرعام پر آنے کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا عمل غیر یقینی کی صورت حال سے دوچار ہو گیا ہے اور پاکستان نے مری میں جمعہ کو ہونے والا مذاکرات کا دوسرا دور ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے اسلام آباد میں جمعرات کو معمول کی ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے بعد ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ ”ملّا عمر کی وفات سے متعلق رپورٹس کے بعد غیر یقینی کی صورت حال کے پیش نظر افغان طالبان کی قیادت کی درخواست پرامن مذاکرات کا دوسرا دور ملتوی کردیا گیا ہے”۔
قبل ازیں سفارتی ذرائع نے یہ اطلاع دی تھی کہ طالبان کی درخواست پر مذاکرات ملتوی کردیے گئے ہیں اور چین اور امریکا کی حکومتوں کو بھی اس سے مطلع کردیا گیا ہے۔ ان دونوں ممالک کے نمائندوں نے سات جولائی کو مری میں امن مذاکرات کے پہلے دور میں مبصر کے طور پر حصہ لیا تھا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں