حضرت مولانا سیدعنایت اللہ شاہ بخاری

حضرت مولانا سیدعنایت اللہ شاہ بخاری

حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاری صاحب عہدِ حاضر کے اکابر علماء میں سے ہیں۔ ابتدائی تعلیم آپ نے اپنے علاقہ کے ممتاز علماء سے حاصل کی۔ پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے۔ جہاں اکابر علماء سے علم و ادب کی کتابیں پڑھیں۔ بعدازاں جامعہ اسلامیہ ڈابھیل سورت پہنچے اور امام العصر علامہ محمد انور شاہ کشمیری علیہ الرحمہ اور شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ سے دورہ حدیث پڑھ کر سند الفراغ حاصل کی۔ آپ کو جن دوسرے اکابر اساتذہ سے شرف تلمذ حاصل ہوا، ان میں شیخ الادب مولانا اعزاز علی امروہی رحمہ اللہ، علامہ محمد ابراہیم بلیاوی رحمہ اللہ، مفتی کفایت اللہ دہلوی رحمہ اللہ اور مولانا مفتی مہدی حسن شاہجہان پوری قدس اللہ سرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
فراغت کے بعد آپ حضرت مولانا حسین علی واں بھچراں کی خدمت میں حاضر ہُوئے اور ان سے دورہ تفسیر قرآن کے ساتھ ساتھ سلوک و تصوف کی تعلیم بھی حاصل کی اور خلافت و اجازت سے نوازے گئے۔ برّ صغیر کی تقسیم سے قبل مجلس احرارِ اسلام کے ساتھ وابستہ رہے اور بڑی سرگرمی سے کام کرتے رہے۔ پھر تنظیم اہل سُنت و الجماعت پاکستان کے صدر منتخب ہوئے اور ناموسِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے تحفظ کے لئے گراں قدر خدمات انجام دیں۔
اس کے بعد حضرت مولانا غلام اللہ خان صاحب، حضرت قاضی نورمحمد صاحب اور حضرت مولانا قاضی شمس الدین صاحب رحمہم اللہ کے ساتھ مل کر اہل بدعت کے خلاف ایک تنظیم، ایک تحریک سنہ 1957ء میں ’’جمعیت اشاعت توحید و سُنّت پاکستان‘‘ کے نام سے تشکیل دی، جس کے پہلے صدر قاضی نورمحمد صاحب رحمہ اللہ اور آپ نائب صدر منتخب ہوئے۔ قاضی صاحب کی وفات کے بعد آپ جمعیت کے صدر منتخب ہوئے اور ناظم اعلی مولانا غلام اللہ خان مقرر ہوئے۔ اس کے ساتھ ساتھ کم و بیش کوئی چالیس برس سے آپ جامع مسجد فیصل گیٹ گجرات کے خطیب چلے آرہے ہیں۔ عالم شباب میں پورے مُلک میں آپ کی خطابت کا طوطی بولتا تھا اور اہل بدعت کے ایوانوں میں آپ کی ولولہ انگیز خطابت سے زلزلہ آجاتا تھا۔
آپ ایک عظیم خطیب، ذہین مقرر، اعلی مدبّر اور شیخ طریقت ہیں۔ ’’جامعہ ضیاء العلوم گجرات‘‘ کے بانی ہیں۔ سیاسی نظریات میں شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ، حضرت علامہ ظفراحمد عثمانی، حضرت مفتی محمدشفیع اور حضرت مولانا احتشام الحق تھانوی رحمہم اللہ کے ہم خیال رہے ہیں۔ سنہ 1970ء میں مرکزی جمعیت کی کانفرنسوں میں مُلک کے بڑے بڑے شہروں میں ان حضرات اکابر کے ساتھ شریک سفر رہے اور اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے قابل قدر خدمات انجام دیتے رہے۔
سنہ 1973ء میں آپ نظام اسلام پارٹی کے نائب صدر منتخب ہوئے جس کے صدر مولانا احتشام الحق تھانوی رحمہ اللہ تھے۔ الغرض آپ نے ساری زندگی اہل بدعت اور اہل باطل کے خلاف جنگ لڑی ہے اور باطل کو ہر میدان میں شکست دی ہے۔ تحریک ختمِ نبوت ہو، تحریک بحالیء جمہوریت ہو یا لادینی عناصر کے خلاف تحریک ہو، آپ ہر میدان میں صف اول میں نظر آئے۔ اللہ تعالی آپ کی عمر میں برکت عطا فرمائیں۔ آمین!

(ماخوذ مشاہیر علماء جلد۱، فیوضات حسینی)
اکابر علمائے دیوبند، ص526۔527


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں