جنگ زدہ شام میں خواتین کی عصمت ریزی :یو این رپورٹ

جنگ زدہ شام میں خواتین کی عصمت ریزی :یو این رپورٹ

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شام میں گذشتہ تین سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران خواتین کی عصمت ریزی اور ان پر جنسی تشدد کے واقعات بھی مسلسل پیش آرہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بین کی مون کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ میں شام میں خانہ جنگی کے نتیجے میں دربدر ہونے والے شہریوں کے بیانات نقل کیے گئے ہیں جن میں انھوں نے شامی صدر بشارالاسد کی وفادار فوج اور باغی جنگجوؤں دونوں کے ہاتھوں خواتین کی عصمت ریزی اور ان سے ناروا سلوک کی تصدیق کی ہے۔
اس رپورٹ میں خانہ جنگیوں ،تنازعات اور بحرانوں کا شکار اکیس ممالک میں خواتین پر جنسی تشدد کی اطلاع دی گئی ہے۔ان ممالک میں لیبیا ،صومالیہ ،سوڈان ،افغانستان ،بوسنیا ،انگولا ،کمبوڈیا ،کولمبیا ،گنی ،لائبیریا ،نیپال ،سیرالیون ،سری لنکا اور میانمر شامل ہیں۔رپورٹ میں اول الذکر چار ممالک کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہاں عورتوں پر جنسی تشدد کے واقعات مسلسل پیش آرہے ہیں۔
”تنازعات میں جنسی تشدد”کے حوالے سے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ زینب حوا بنجورا نے رپورٹ کے اجراء کے موقع پر نیوز کانفرنس میں کہا کہ ”شام میں تشدد سے جانیں بچا کر بھاگنے والے خاندانوں میں عصمت ریزی کا خوف ایک مستقل فیچر کے طور پر موجود ہے”۔
انھوں نے بتایا کہ ”رپورٹ میں یورپ ،ایشیا ،افریقہ ،جنوبی امریکا اور مشرق وسطیٰ کے اکیس ممالک کا ذکر کیا گیا ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنسی تشدد حقیقی معنوں میں ایک عالمی جرم بن چکا ہے”۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے جرائم کو رونما ہونے سے روکنے کے لیے علاقائی اور عالمی سطح پر مزید اقدامات کی ضرورت ہے اور خواتین سے جنسی تشدد کے مرتکبین کو قرار واقعی سزا دی جانا چاہیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ ممالک میں ملیشیاؤں ،باغی گروپوں اور سرکاری سکیورٹی فورسز سمیت چونتیس مسلح گروہوں کی نشان دہی کی گئی ہے جو عصمت ریزی اور جنسی تشدد کے دوسری شکلوں میں رونما ہونے والے واقعات میں کسی نہ کسی طرح ملوث ہیں۔
بنجورا کا کہنا تھا کہ ان کے دفتر نے جنسی تشدد کے جرائم اور جنگ کے اقتصادی محرکات کے درمیان ربط وتعلق کا سراغ لگایا ہے اور بعض گروپ عصمت ریزی (ریپ) کو تزویراتی طور پر کچھ علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
انھوں نے شکوہ کیا کہ خواتین پر جنسی تشدد کے بیشتر ذمے داروں کو کبھی انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا اور متاثرہ خواتین کی ازسرنو زندگی شروع کرنے کے لیے کوئی مدد نہیں کی جاتی ہے۔
گذشتہ ستمبر میں بنجورا نے العربیہ نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں تنازعے کے دونوں فریق جنسی جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں لیکن اس کا زیادہ الزام شامی حکومت ہی پر عاید ہوتا ہے کیونکہ وہ شہریوں کو درکار سکیورٹی مہیا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں