اسلام نے انسانی حقوق پر بہت زور دیاہے

اسلام نے انسانی حقوق پر بہت زور دیاہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اسلام کو جامع اور ہمہ جہت دین قرار دیتے ہوئے کہا: اسلام ایک عظیم دین ہے جو زندگی کے تمام شعبوں کے لیے ہدایات کے حامل ہے اور انسانی حقوق پر بہت زور دیتاہے۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطبہ (گیارہ اپریل دوہزار چودہ) کا آغاز قرآنی آیت: «وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ تَعْبُدُونَ إِلاَّ اللّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسْناً وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَآتُواْ الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنكُمْ وَأَنتُم مِّعْرِضُونَ» [بقره:83]، (اور (وہ زمانہ یاد کرو) جب لیا ہم نے (توریت میں) قول و قرار بنی اسرائیل سے کہ عبادت مت کرنا (کسی کی) بجز الله تعالیٰ کے اور ماں باپ کی اچھی طرح خدمت گزاری کرنا اور اہل قرابت کی بھی اور بے باپ کے بچوں کی بھی اور غریب محتاجوں کی بھی اور عام لوگوں سے بات اچھی طرح (خوش خلقی سے) کہنا اور پابندی رکھنا نماز کی اور ادا کرتے رہنا ز کوة پھر تم (قول و قرار کر کے) اس سے پھر گئے بجز معدودے چند کے اور تمھاری تو معمولی عادت ہے اقرار کر کےہٹ جانا.) کی تلاوت سے کیا۔

انہوں نے مزیدکہا: جب ہم قرآن وحدیث اور اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم آسانی سے اس نتیجے تک پہنچ جاتے ہیں کہ اسلام ایک انتہائی جامع اور ہمہ جہت دین ہے۔ اسلامی احکام وتعلیمات نماز، روزہ، حج اور زکات جیسی عبادات تک منحصر نہیں ہیں بلکہ ان کا تعلق انسانی زندگی کے تمام شعبوں سے ہے۔

اوپر تلاوت کی گئی قرآنی آیت کی تشریح کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: اللہ تعالی نے اس آیت مبارکہ میں توحید کے بعد انسانی حقوق کا مسئلہ پیش فرمایاہے؛ انسانی حقوق کے صدرمیں والدین کے حقوق کا تذکرہ آتاہے جس پر بہت تاکید آئی ہے۔ لہذا ماں باپ کی رضامندی حاصل کیے بغیر کسی کو جنت نصیب نہیں ہوگی۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: اللہ سبحانہ وتعالی نے مذکورہ آیت میں توحید اور والدین کے حقوق کے بعد رشتہ داروں، یتیموں اور مسکینوں کے حقوق پر زور دیاہے۔

مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: جتنی توجہ انسانی حقوق پر اسلام میں دی گئی ہے کسی بھی منشور اور چارٹ میں اتنی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ اسلام میں انسانی حقوق کی اہمیت کے لیے یہی کافی کہ توحید کے بعد اللہ تعالی نے نماز، روزہ اور زکات کے تذکرے سے پہلے انسانی حقوق کا تذکرہ فرمایا۔ اسی طرح متعدد احادیث میں انسانوں مثلا پڑوسیوں اور رشتے داروںکے حقوق پر زوردیا گیاہے۔ اسلامی احکام کی رو سے خواتین، بچوں اور بوڑھوں کا ہر حال میں خیال رکھنا چاہیے حتی کہ دوران جنگ بھی انہیں ہراساں نہیں کرنا چاہیے۔ یہودیوں اور عیسائیوں کی عبادت خانوں کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام اپنے پیروکاروں کو یہی تعلیم دیتاہے کہ نہ صرف اپنی نجات بلکہ پورے معاشرے کی نجات وفلاح کے لیے کوشش کریں۔

اپنے بیان کے اس حصے کے آخر میں مولانا عبدالحمید نے کہا: افسوس کا مقام ہے کہ آج کل بہت سارے لوگ دوسروں کے حقوق کا خیال نہیں رکھتے ہیں اور اس مسئلے سے فرار اختیار کرتے ہیں۔ حالانکہ ہر مسلمان کو اپنے بھائیوں کی مشکلات کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور جو بندہ دوسروں کی مشکلات حل کرنے کی محنت کرے اللہ تعالی مشکل گھڑی میں اس کا ساتھ دے گا۔ افسوس کی بات ہے کہ پوری دنیا میں لوگوں کے حقوق ضائع ہورہے ہیں، جو ممالک انسانی حقوق کے علمبردار کہلاتے ہیں ان میں انسانی حقوق کی پامالی روز کا معمول ہے۔ مسلم ممالک میں بھی بڑے پیمانے پر انسانوں کے حقوق ضائع ہوتے ہیں۔

مالدار لوگ نقد سبسڈی نہ لیں
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں ایران کے سبسڈی پلان فیزٹو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: گزشتہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ملک سخت معاشی بحرانوں سے دوچار ہے اور اس وجہ سے ترقیاتی کاموں میں سست رفتاری پیش آئی ہے۔ ایسے میں نقد سبسڈی دینے کی وجہ سے حکومت سخت دباو ¿میں ہے۔ لہذا فیزٹو میں جن حضرات کو اس مالی تعاون کی ضرورت نہیں وہ حکومت پر مزید بوجھ نہ بنیں۔ ضرورت کے باوجود میں نے کبھی نقد سبسڈی نہیں لی ہے۔ اگر حکومت کا ساتھ دیا جائے تو اس صورت میں صوبے کی ترقی میں مدد ملے گی، ان شاءاللہ۔

اپنے بیان کے ایک حصے میں مولانا عبدالحمید نے صدرایران کے دورہ سیستان بلوچستان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: موجودہ صدر کو سب سے زیادہ ووٹ ہمارے صوبے سے ملا تھا، لہذا ان کا استقبال پندرہ اپریل کو ہماری روایات کے مطابق شاندار ہونا چاہیے۔

صدرمملکت ڈاکٹر حسن روحانی سے بعض توقعات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا: امیدہے صدرمملکت اپنے دورے کے موقع پر رکے ہوئے منصوبوں کو آگے بڑھائیں۔ ان سے یہی توقع ہے کہ انتخابی مہم کے دوران دیے گئے وعدوں کو جامہ عمل پہنائیں تاکہ تمام مسالک وقومیتوں کے لوگ اپنے حقوق ومطالبات حاصل کریں۔ عوام بھی اپنے مسائل صدر کے سامنے رکھیں اور ذاتی مسائل کے بجائے عمومی مشکلات ومسائل کو ترجیح دیں۔

اپنے بیان کے آخر میں دارالعلوم زاہدان کے ایک طالب علم کی سانحہ شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: دارالعلوم زاہدان کے ایک طالب علم جامعہ سے نکلنے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے جس کی لاش بعد میں برآمد ہوگئی۔ متعلقہ حکام کو کوشش کرنی چاہیے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرائیں اور اس حوالے سے موجود حقایق سامنے لائیں۔

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں