شریعت پرعمل کرنے سے نجات حاصل ہوسکتی ہے

شریعت پرعمل کرنے سے نجات حاصل ہوسکتی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید حفظہ اللہ نے دنیا کو لوگوں کیلیے آزمائش وابتلا کا مقام قرار دیتے ہوئے شرعی احکام پر عمل کرنے کو ان آزمائشوں میں کامیابی کی واحد راہ قرار دیا۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطبہ جمعہ (انیس اپریل) کو سورت البروج کی آیات 12-21کی تلاوت سے آغاز کرتے ہوئے کہا: جس دنیا میں ہم رہتے ہیں درحقیقت یہ ایک بہت بڑی لیبارٹری اور جائے آزمائش ہے جہاں بنی نوع انسان کو مختلف قسم کی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔ ہرسو گناہوں کی یلغار ہے، گناہ بہت عام ہوچکاہے؛ ایک فکری اختلاف یہاں موجود ہے کہ کون گناہوں اور معاصی کے خالق ہے، اللہ تعالی یا خود بندہ؟ مطلب یہ کہ معاصی کے خالق اور بنانے والا بھی اللہ سبحانہ وتعالی ہے لیکن ان کی خلقت کا مقصد یہ ہے کہ بندے کو آزمائش کرکے دیکھ لے کون اچھا عمل کرتاہے اور کون برا؟ اللہ تعالی نے مختلف قسم کی اچھائیوں اور برائیوں کو پیدا کرکے انسان کو امتحان میں ڈالاہے۔

انہوں نے مزیدکہا: دنیا شیطانوں سے بھری پڑی ہے، ہرشخص کیلیے ایک شیطان مقرر ہے جو اسے بہکانے اور گمراہ کرنے کی کوششیں کرتاہے۔ حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرا بھی ایک شیطان ہے لیکن وہ میرے سامنے ہتھیار ڈال چکاہے۔ شیاطین جنی اور انسی، خفیہ اور علانیہ، انتہائی مہارت کے ساتھ ہمیں دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ مختلف قسم کے گناہ مثلا جادو، قتل ناحق، والدین کی نافرمانی، غیبت، جھوٹ بولنا، تہمت والزام تراشی، لوگوں کی عزت سے کھیلنا، شراب نوشی اور زنا انسان کے ایمان کیلیے زہرقاتل ہیں، ان تمام گناہوں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

مہتمم وشیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: دوسری جانب اللہ رب العزت نے ایمان اور اسلامی احکام جیسی نعمتوں سے انسان کو نوازا جو سراسر خیروبرکت ہیں بلکہ اچھائیوں کے منبع ہیں۔ اللہ تعالی احکام شریعت سے انسان کو کامل بنانا چاہتاہے، انسان کچا ہے، شریعت ہی سے وہ کامل بن سکتاہے۔ انسان کی فطرت وخلقت کی پیچیدگیوں سے واقف ہونے کی وجہ سے اللہ تعالی نے نماز، روزہ، حج اور زکات جیسی عبادات کو فرض قرار دیا۔ لہذا یہ ناممکن ہے کہ انسان نمازاور زکات جیسے فرائض کے بغیر کامل اور صالح بن جائے۔

لوگوں کے حقوق کو اللہ کی آزمائشوں میں شمار کرتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا: اللہ تعالی انسان کو اس کے ہم نوعوں کے حقوق کے حوالے سے بھی امتحان میں ڈال سکتاہے؛ والدین، میاں یا بیوی، اولاد، رشتے دار اور دیگر ذی حق لوگوں کے حقوق سے انسان آزمائش میں ہے۔اسی طرح حق وباطل سے انسان آزمائش میں مبتلا ہوتاہے۔ اللہ تعالی اپنے بندوں کو امتحان کرتاہے کہ حق کا ساتھ دیتے ہیں یا باطل کا؟ دنیا میں ہمیں ندا پہنچی ہے کہ ’’ان تنصروا اللہ ینصرکم ویثبت اقدامکم‘‘، اگر تم اللہ کی مدد کرو تو اللہ تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہیں مضبوط بنائے گا۔ یہ اس حال میں کہاگیا کہ اللہ تعالی ہرگز کسی کی مدد کے محتاج نہیں ہے؛ غرض یہ ہے کہ جب تم اللہ کے دین کی نصرت کروگے تو اللہ کی مددونصرت تمہیں نصیب ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تم نے دین حق اور راہ راست کی دعوت کو لبیک کہاہے اور اللہ جل جلالہ، اس کے رسول برحقﷺ اور دین اسلام کے حامیوں کے حلقے میں داخل ہوگئے ہیں۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا: اللہ کیلیے یہ قابل برداشت ہے کہ تمام مسلمانوں کی جانیں چلی جائیں لیکن اسلام کے نقصان اور زیان کیلیے وہ تیار نہیں ہے۔ غزوہ احد میں اللہ تعالی راضی تھا کہ ستر صحابہ رضی اللہ عنہم شہادت سے ہمکنار ہوجائیں لیکن دین کو کسی نقصان سے دوچار ہونے کیلیے اللہ تعالی تیار نہ تھا۔ اللہ سبحانہ وتعالی کیلیے کوئی مشکل نہیں کہ ایک دم میں پوری دنیا کے انسانوں کو مسلمان بنادے، لیکن اس ذات پاک کا کرم ہے کہ ہمیں دین کی حفاظت کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ لہذا اللہ تعالی ہماری آزمائش کرتاہے کہ ہم حق کا ساتھ دیتے ہیں یا باطل کا۔

خطیب اہل سنت نے مزیدکہا: قرآن پاک کے مطالعے سے یوں معلوم ہوتاہے کہ اللہ رب العزت نے ہمیشہ اہل حق کی حمایت ومدد فرمائی ہے اور باطل والوں کو ذلیل ورسوا کرکے مختلف قسم کی سزاؤں سے دوچارکیاہے۔ اللہ تعالی قوم ثمود، عاد، فرعون اور لوط کا تذکرہ قرآن پاک میں لانے کے بعد فرمایاہے: ’’ان فی ذالک لعبرۃ لاولی الابصار‘‘، ان اقوام کے انجام اصحاب بصیرت کیلیے عبرت کا ساماں ہے۔ سمجھدار لوگ اپنے اردگرد کی تبدیلیوں اورواقعات سے سبق حاصل کرتے ہیں۔

حالیہ زلزلہ ایرانی قوم کیلیے وارننگ ہے
مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان ایک حصے میں ایران میں رونما ہونے والے زلزلوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: زلزلہ قیامت کی علامات میں سے ایک نشانی ہے۔کچھ عرصے سے ملک میں زلزلوں کا وقوع عام ہوتا جارہاہے۔ بعض زلزلوں میں متعدد لوگ جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔ تازہ ترین زلزلہ ہمارے صوبے میں واقع ہوا جو گزشتہ پچاس سالوں میں غیر معمولی بتایا جارہاہے۔ اس دہشتناک زلزلے میں الحمدللہ ملک کے اندر کسی کو جانی نقصان نہیں ہوا۔ ایران کے علاوہ متعدد ہمسایہ ممالک کو لرزانے والا زلزلہ اور دیگر زلزلے دراصل اللہ کی جانب سے وارننگ ہیں۔ان زلزلوں سے معلوم ہوتاہے اللہ تعالی ایرانی قوم اور حکام کی کارکردگی پر ناراض ہے، ملک میں لوگوں کے حقوق ضائع ہوتے ہیں۔ حکام اور عوام کو چاہیے ہوش کا ناخن لیں اور فی الفور توبہ واستغفار کریں۔ لہذا تمام عوام اور شیعہ وسنی کے علماء اپنے اعمال، پالیسیوں اور کرتوتوں پر نظرثانی کریں۔ قم سمیت تمام شہروں کے اہل علم اپنی کمزوریاں دور کرکے عوام کو صحیح اور درست رستے پر چلانے کی کوشش کریں، اللہ کی اس وارننگ کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

صوبہ سیستان بلوچستان کے عوام کو مخاطب کرکے مولانا عبدالحمید نے کہا: ہمارے صوبے کے لوگ بھی توبہ واستغفارکے علاوہ اللہ کا شکر بجا لائیں کہ جتنا خدشہ ظاہر کیاجارہا تھااتنا نقصان نہیں ہوا۔ تمام ماہرین جو صرف ظاہر کو دیکھتے ہیں کسی بڑی تباہی کے منتظر تھے لیکن اللہ کا فضل وکرم ہوا کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اگر اللہ کی مشیت ہوتی تو ہمارے گھر اور تمام عمارتیں ہمارے سرپر مسمار ہوتیں، لیکن اللہ نے بچایا۔ یہ سب اللہ کا کرم اور قرآن پاک کی برکت سے ہوا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے لوگ صحیح راہ پر گامزن ہیں اور اللہ تعالی کی نظر رحمت ان پرہے، البتہ اعمال میں کوتاہیاں ہیں اور گناہوں کی بہتات ہے۔ لہذا اپنے اعمال واخلاق کی اصلاح کرکے ہمہ وقت اس ذات کریم کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔

اپنے بیان کے آخر میں حضرت شیخ الاسلام نے پاکستانی بلوچستان میں جاں بحق اور متاثر ہونے والے افراد کی مغفرت وبحالی کیلیے دعا کی اور حاضرین سے درخواست کی ’ماشکیل‘ سمیت دیگر علاقوں کے متاثرین زلزلہ کی مدد ونصرت کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں