’ویٹو کے جابرانہ حق کا خاتمہ ہوناچاہیے‘

’ویٹو کے جابرانہ حق کا خاتمہ ہوناچاہیے‘

ایران-زاہدان (سنی آن لائن)خطیب اہل سنت زاہدان نے تہران میں منعقد ہونے والی غیروابستہ ممالک کی تحریک کی سولہویں کانفرنس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اقوام متحدہ اور ’سکیورٹی کونسل‘ کے سٹرکچر میں اصلاح و تبدیلی لانی چاہیے؛ ’ویٹو‘ جابرانہ اور انصاف کے خلاف ہے جو چند ممالک کی اجارہ داری میں ہے، اس کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

ممتاز سنی عالم دین نے مزیدکہا: اگرچہ ’غیروابستہ ممالک تحریک‘ کے اکثر ممبر ممالک اب وابستہ ہوچکے ہیں لیکن اتنے ممالک کے سربراہوں اور نمائندوں کا تہران میں اجتماع ملک کیلیے اچھی خبر ہے۔ اکثر عالمی طاقتیں ایران پر اقتصادی پابندیاں لگا کر ملک کو منزوی اور تنہا بنانے کی کوشش میں ہیں، ایسے میں سو سے زائد ممالک کے نمائندوں کا اجتماع ملک وقوم کیلیے کامیابی ہے۔

NAM کی سربراہی تین سالوں کیلیے ایران کے حوالے ہونے کو ایک اور کامیابی قرار دیتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: رہبرانقلاب آیت اللہ خامنہ ای اور اسلام پسند مصری صدر ’محمد مرسی‘ کے بیانات بہت متاثر کن تھے۔ اقوام متحدہ و سکیورٹی ونسل کی ساخت پر ان کی تنقید قابل تعریف ہے۔ دونوں رہنماؤں نے مظلوم اقوام سے اپنی حمایت کا اعلان کیا جو سراہنے کے لائق ہے۔ (مسٹر خامنہ ای نے فلسطینی قوم سے اپنی حمایت کا اعلان کیا تھا جبکہ مسٹر مْرسی نے فلسطینی اور شامی قوموں کو سپورٹ کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے دوسروں کو بھی اس کی دعوت دی تھی۔)

انہوں نے مزیدکہا: اقوام متحدہ دنیا کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہیں اور مظلوم و بے کس قوموں کی حمایت کیلیے اقوام متحدہ و سکیورٹی کونسل کی کوششیں بہت ناچیز ہیں۔ بعض قومیں پچاس برس سے زائد کا عرصہ ظلم و جبر کے تحت گزار رہی ہیں، ان کا قتل عام ہوتا ہے، لیکن اقوام متحدہ ان کی حمایت نہیں کرسکی نہ ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشت وخون کی روک تھام میں کامیاب ہوئی ہے۔ ’ویٹو‘ جو چند مخصوص ممالک کے قبضہ میں ہے ایک ظالمانہ اور انصاف کے خلاف حق ہے۔ بڑی طاقتیں اپنے مفادات کے حصول کیلیے اس کا غلط استعمال کرتی رہتی ہیں؛ امریکا، روس اور چین جیسے ممالک اپنے مفادات کے خاطر معصوم بچوں، خواتین اور بے گناہ لوگوں کے قتل سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ ’ویٹو‘ ہی کی وجہ سے سکیورٹی کونسل عوام کے قتل عام اور عالمی بحرانوں کا خاتمہ نہیں کرسکتی۔

جامع مسجد مکی زاہدان میں خطاب کرتے ہوئے ’عالمی اتحاد برائے مسلم علماء‘ کے رکن نے مزیدکہا: اب دنیا کے حالات بدل چکے ہیں، قومیں بیدار ہوچکی ہیں؛ لہذا ویٹو کا جابرانہ حق ختم ہونا چاہیے جو جمہوریت کے خلاف بھی ہے اور عالمی طاقتوں کا آلہ کار بناہواہے۔

مولانا اسماعیلزہی نے تاکید کرتے ہوئے کہا: ایک ذمہ دار شہری کے لحاظ سے حکام کو میری خیرخواہانہ نصیحت یہ ہے کہ پیش آمدہ موقع سے بخوبی فائدہ اٹھاکر ملک کے داخلی و خارجی مسائل حل کرنے کی کوششیں تیز کردیں۔ جو ملک ایک سوبیس کے قریب ممالک کی میزبانی کرسکتاہے اسے اپنے داخلی مسائل و مشکلات نیز عالمی بحرانوں کے خاتمے کیلیے کوئی حل نکالنا چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں