’ایرانی حکام داخلہ وخارجہ پالیسیوں پر نظرثانی کریں‘

’ایرانی حکام داخلہ وخارجہ پالیسیوں پر نظرثانی کریں‘

ایران-زاہدان(سنی آن لائن) ممتاز سنی رہنما شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایرانی حکام پر زور دیتے ہوئے کہا: مشرق وسطی کے حالیہ واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی داخلہ و خارجہ پالیسیوں پر نظر ثانی کریں۔ پالیسی ہمیشہ اپ ٹوڈیٹ ہونی چاہیے جو آس پاس کی تبدیلیوں کے ساتھ مناسب تغیر کرے۔

دولاکھ سے زائد سنی نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: جن پالیسیوں کی بنا پر ملک چلایاجاتاہے وہ ناقص اور تصحیح طلب ہیں؛ یہ پالیسیاں اور قوانین کوئی وحی نہیں ہیں جو اللہ کی طرف سے ہوں۔ حالات کے تقاضوں کے مطابق ان میں تبدیلی اور اصلاح لانی چاہیے۔ ایسا نہ ہو ملک مزید انزوا کا شکار ہوجائے اور دنیا میں ایرانی عوام کو مشکلات کا سامنا ہو۔

انہوں نے مزیدکہا: نام نہاد عالمی برادری کی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے عوام سخت متاثر ہوچکے ہیں اور ان کی مشکلات میں اضافہ ہوچکاہے۔ حکام کو اس مسئلے کے حل کی سنجیدہ کوشش کرنی چاہیے۔

داخلی مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: ہمارا خیال ہے ہماری موجودہ داخلی پالیسیاں اصلاح و ترمیم کے محتاج ہیں؛ نابرابری اور امتیازی سلوک کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ تمام مسالک و قومیتوں کے درمیان مساوات و برابری کا نفاذ ضروری ہے۔

زاہدان کی مرکزی عیدگاہ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا: اتحاد و بھائی چارہ خالی نعروں سے ہرگز حاصل نہیں ہوتا، عملی اور سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ پھر حقیقی امن اور اتحاد ملک کی فضا پر قائم ہوگا۔ پائیدار امن اور اتحاد زورزبردستی سے قائم نہیں ہوسکتا۔

سیستان بلوچستان کے نئے گورنر کی تقرری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ممتاز عالم دین نے کہا: مسٹر حاتم ناروئی کا تعلق دونوں بڑے مسالک اور اقوام سے ہے؛ لسانی طور پر وہ بلوچوں کے ساتھ ہیں جبکہ ان کی مسلکی وحدت سیستانی شیعوں سے ہے۔ اسی لیے ہمیں امید ہے مسٹر ناروئی بلاامتیاز مسلک و زبان صوبے کے تمام تعلیم یافتہ لوگوں کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان کی تقرری حکام بالا کی سوچ میں تبدیلی کی نشانی ہے۔

عوام کے معاشی مسائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا اسماعیلزہی نے کہا: عالمی اقتصادی پابندیوں اور کئی سالوں سے جاری قحط کی وجہ سے عوام سخت معاشی مشکلات سے دوچار ہیں۔ زراعت و تجارت کے شعبے تباہی کے قریب پہنچ چکے ہیں؛ حکام کو چاہیے مشترکہ بارڈر کے موقع سے فائدہ اٹھائیں اور عوام کی مشکلات میں کمی کرنے میں مدد دیدیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں