اتباع سنت؛ پرسکون وپاکیزہ زندگی کا راز

اتباع سنت؛ پرسکون وپاکیزہ زندگی کا راز

خطیب اہل سنت زاہدان، ایران شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعے کاآغاز قرآنی آیات: ’’ومن یطع الرسول فقد اَطاع اللہ‘‘ اور ’’وما اَرسلنا من رسول الا لیطاع باِذن اللہ‘‘ کی تلاوت سے کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام سنتوں کو فطرت کیمطابق قراردیا۔انہوں نے کہا پرسکون اور پاکیزہ زندگی کا راز سنت کی پیروی میں ہے۔
حضرت شیخ الاسلام نے مزید کہا: اللہ تعالی نے انبیائے کرام علیہم السلام کو لوگوں کی ہدایت کیلیے مبعوث فرمایا، انہیں انسانیت کیلیے اسوہ قرار دیا۔ انبیاء علیہم السلام کو معصوم قرار دینے کی ایک وجہ یہی ہے تا کہ ہم ان کی مکمل پیروی کرکے ان کے تمام اعمال کے متبع بن جائیں۔
انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں کو ’’عادی‘‘ و ’’عبادتی‘‘ میں تقسیم کرکے مزید کہا: عبادات کی سرانجام دہی کا نبوی طریقہ ’’عبادتی سنت‘‘ ہے۔ یعنی مسلمانوں پر ضروری ہے کہ وہ بھی عبادتوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کریں؛ نماز، روزہ، حج و دیگر عبادات جب آپ علیہ السلام کے طرز پر ہوں تو اللہ کے دربار میں ان کی مقبولیت کی امید کی جاسکتی ہے۔
ممتاز سنی عالم دین نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے ’’سنن عادیہ‘‘ کی تشریح میں کہا: جو کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزمرہ زندگی میں کیا کرتے تھے انہیں سنن عادیہ کہاجاتا ہے جن کی تقلید فرض و واجب نہیں لیکن مستحب ہے۔ ایسی سنتوں سے پیروی بھی ہماری زندگیوں کو راہِ فطرت پر لاتی ہیں اور ہمیں ایک پاکیزہ و مثالی زندگی ملتی ہے۔
امام غزالی رحمہ اللہ کی کتابوں سے اقتباس کرتے ہوئے انہوں نے کہا: امام غزالی رحمہ اللہ نے سنن عادیہ کو فطرت کے سوفیصد مطابق قرار دیاہے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ فطرت کی دو قسمیں ہیں؛ پہلی نوع ’’فطرت عادیہ‘‘ اور ’’فطرت معنویہ‘‘ دوسرے نمبر ہے۔ فطرت معنویہ یہی ہے کہ اللہ تعالی نے ہر انسان کو عقیدہ توحید پر خلق فرمایاہے، اگر کوئی شرک کی راہ پر چلے تو وہ راہِ فطرت سے خارج ہوچکاہے۔ اس لیے نماز، حج، زکات وصدقات و دیگر عبادات فطرت معنویہ کے زمرے میں آتی ہیں۔ اسی بارے میں ارشاد الہی ہے: ’’فطرۃ اللہ التی فطرالناس علیہا لاتبدیل لخلق اللہ‘‘۔ اللہ رب العزت نے انسان کی فطرت کو دین و توحید کے مطابق تخلیق کی ہے، ہرشخص دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرے گا اگر اپنی فطرت سے بغاوت نہ کرے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: فطرت کی دوسری قسم ’’فطرت عادیہ‘‘ ہے۔ کیسے بندہ کھائے، پیئے اور آرام کرے؟ یہ سب فطرت عادیہ کے ذیل میں آتے ہیں۔ اگر لوگ اس فطرت کے تقاضوں کو پورے کریں تو ہر قسم کے امراض سے محفوظ رہیں گے۔ اس لیے اگر سنت ہماری زندگیوں میں آئے تو پاکیزہ و پرسکون زندگی ہمارا مقدر ہوگا۔
سنن عادیہ کی تشریح کے ضمن میں انہوں نے کہا: اسلام سے پہلے عربوں کی عادت تھی کہ رات کو دیر تک جاگے رہتے اور محفلوں میں مصروف ہوتے، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا عشا کے بعد آرام کیاجائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رات کے آخری حصے میں اٹھ کر نماز و عبادات میں مصروف ہوتے تھے۔ اس سنت کی پیروی سے نہ صرف جسم کو راحت پہنچتی ہے بلکہ نوافل کی توفیق بھی حاصل ہوتی ہے۔
مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: فجر کی اذان سے لیکر طلوع آفتاب تک سونا مکروہ ہے، اس وقت میں سونا قساوت قلبی کا باعث ہے جس سے آدمی سنگدل بن جاتاہے۔ حدیث شریف میں آیاہے فجر کی نماز کے بعد سونا روزی میں بے برکتی کا باعث ہے۔ جو لوگ زیادہ سوتے ہیں انہیں قبر میں پریشانی کا سامنا ہوتاہے۔ اس کے علاوہ کم گوئی اور کم کھانا بھی سنت ہے۔ اس سے روح اور جسم کی صحت حاصل ہوتی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں