رمضان؛ گناہوں سے ہمیشہ کیلیے نجات پانے کاسنہری موقع

رمضان؛ گناہوں سے ہمیشہ کیلیے نجات پانے کاسنہری موقع

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعے کا آغاز قرآنی آیت: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ» [بقره:183] کی تلاوت سے کرتے ہوئے رمضان المبارک کے مہینے کو ماہِ رحمت، نزول قرآن، عفو ومغفرت، برکت، اللہ کی مہمانی اور گناہوں سے نجات حاصل کرنے کامہینہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا اس عظیم مہینے میں بعض نیک کاموں میں تعجیل پسندیدہ ہے، جیسا کہ زکات کی ادائیگی۔ زکات دیکر در حقیقت اس بات کا اظہار کیاجاتاہے کہ اللہ تعالی سب سے زیادہ محبوب ہے، مال ودنیا کی محبت دلوں میں ہے لیکن اللہ تبارک و تعالی کے حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے مال کا کچھ حصہ مستحقین کو دیاجاتاہے۔ اللہ تعالی نے انسانی معاشروں میں غریب ونادار لوگ پیدا کرکے دراصل مالداروں کو امتحان میں ڈالاہے۔ یہ ایک آزمائش ہے کہ کیا وہ اپنی جائیداد و اموال کی زکات مستحقین کو دیتے ہیں یا نہیں؟
قرآنی آیات سے استدلال کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا زکات کی ادائیگی سے مال بڑھتا ہے گھٹتا نہیں جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں۔ سب کو اللہ کے وعدوں پر بھروسہ کرنا چاہیے، شیطانی وسوسوں پر کان نہیں دھرنا چاہیے۔ ارشادخداوندی ہے: «الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاء وَاللّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا وَاللّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ» شیطان تمہیں غربت و فقر سے ڈراتاہے اور فحشا یعنی بخل کی جانب بلاتاہے۔ لیکن اللہ کا وعدہ مغفرت کا ہے، زکات ادا کرو تو تمہاری مغفرت ہوجائے گی۔ بلاشبہ اللہ کا وعدہ سچاہے۔
اسلام کی رو سے زکات کی اہمیت واضح کرتے ہوئے نامور سنی عالم دین نے مزید کہا زکات اس قدر اہم ہے کہ جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں بعض لوگوں نے زکات دینے سے انکار کیا تو آپ رض نے ان کے خلاف جہاد کیا اعلان فرمایا۔ جب زکات فرض ہوجائے تو نماز وزکات کی فرضیت ایک جیسی ہے۔ جن پر زکات فرض ہے اور وہ زکات نہیں دیتے تو روزِقیامت ان کا مال سانپ و اژدہا بن کر ان کے گلے پر آویزان ہوگا۔ مسلمان بہنیں آگاہ رہیں کہ اگر ان کے زیورآلات و جیولری (سونا و چاندی) مقررہ نصاب کو پہنچی ہوں تو ان کی زکات ضرور ادا کریں۔ رمضان المبارک میں زکات کے علاوہ صدقات وخیرات کے ذریعے بھی غریب ونادار لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔
حاضرین کو نصیحت کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا رمضان میں فرائض کے علاوہ کثرت سے نفل نمازوں کا اہتمام کرنا چاہیے۔ تراویح سنت موکدہ ہے، اس لیے اہتمام کیساتھ تراویح پڑھنا چاہیے۔ رمضان میں تین نیک اعمال ہماری عفو ومغفرت کے باعث ہیں: پہلا رمضان کا روزہ، دوسرا عمل قیام رمضان جو نمازتراویح کی صورت میں اس پرعمل ہوتاہے اور تیسرا نیک عمل شب قدرمیں نوافل اور شب بیداری ہے۔
امام غزالی رحمہ اللہ کی بات نقل کرتے ہوئے انہوں نے کہا رمضان میں روزہ رکھنے والوں کے تین گروہ ہیں: پہلا گروہ صرف روزہ رکھتا ہے، خورد ونوش سے رکتاہے لیکن گناہوں سے دوری اختیار نہیں کرتا، روزہ رکھنے والوں کا دوسرا گروہ روزہ کے ساتھ ساتھ گناہوں اور لغویات سے بھی اجتناب کرتاہے، یہ خواص اور صالحین کا گروہ ہے۔ تیسرا گروہ ایسے روزہ دار ہیں جو گناہ و لغو کاموں سے بچنے کے علاوہ اپنے دلوں کوگناہ کے وسوسوں سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ کم از کم روزہ داروں کے تیسرے گروہ میں شامل ہوں۔
قرآنی آیت کی روشنی میں روزے کے اہم ترین ثمرہ ونتیجہ ’تقوا‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا جب روزہ رکھتے ہوئے اس کی تمام شرائط کا خیال رکھاجائے تو یہ ثمرہ یعنی تقوا حاصل ہوجائے گا۔ اس مبارک مہینے کا براہ راست تعلق قرآن پاک سے ہے، اس لیے زیادہ سے زیادہ اس مہینے میں تلاوت قرآن کا اہتمام کرنا چاہیے۔
آخر میں حضرت شیخ الاسلام نے حاضرین کو بروز اتوار مغرب کے وقت چاند دیکھنے کی دعوت دی، اگر ہلال رمضان نظر آیا تو یکم اگست بروز پیر پہلا روزہ ہوگا ورنہ شعبان کا تیس دن پورا کریں گے اور حدیث نبوی «صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ الشَّهْرُ فَعُدُّوا ثَلاَثِينَ يَوْمًا» کے مطابق عمل کریں گے۔ پھرمنگل کی رات یکم رمضان ہوگی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں