تہران: اہل سنت کا نمازخانہ سیل، پیش امام گرفتار

تہران: اہل سنت کا نمازخانہ سیل، پیش امام گرفتار
tehranتہران (سنی آن لائن) ایران کے سیکورٹی حکام نے دارالحکومت تہران میں سنی برادری کے ایک پرانے نماز خانے پر حملہ کرتے ہوئے اسے سیل کرنے کے بعد نماز خانے کے پیش امام ’مولانا عبیداللہ موسی زادہ‘ کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر متقل کردیا۔

تہران میں اہل سنت برادری جمعہ وپنج وقتہ نمازوں کو گھروں میں ادا کرنے پر مجبور ہیں، ۱۹۷۹ء کے عوامی انقلاب سے لیکر اب تک کی کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوئی ہیں اور تہران کی سنی برادری ابھی تک مسجد تعمیر کرنے کے مجاز نہیں ہے۔ مسجد تعمیر کرنے کی اجازت اپنی جگہ اب مکانات میں قائم نماز خانوں کو سیل کردیا جاتاہے۔
ہمارے ذرائع کے مطابق ایران کے خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے ۶ فروری بروز اتوار کی صبح تہران کے ’’سعادت آباد‘‘ ٹاؤن، ’’بولوار فرحزادی‘‘ میں واقع اہل سنت کے نماز خانے پر حملہ کرکے اسے سیل کردیا جبکہ پیش امام مولانا عبیداللہ موسی زادہ کو گرفتار کیا گیا۔
’’سنی آن لائن‘‘ کو موصولہ اطاعات کے مطابق ایرانی حکام نے تہران کے دو مزید نماز خانون کے ذمہ داروں کو دھمکی دی ہے کہ با جماعت نماز ادائیگی بند کردیں ورنہ انہیں گرفتار کرکے ان کے نماز خانوں اور گھروں کو سیل کردیا جائے گاجن میں وہ روزانہ پنج وقتہ نمازیں اور جمعہ کی نماز ادا کرتے ہیں۔اس کے علاوہ ان کوئی سرگرمی نہیں ہے جسے ریاست یا اتحادکیخلاف کہاجاسکے۔
یاد رہے تہران میں اہل سنت والجماعت کی بڑی تعداد آباد ہونے کے باوجود انہیں مسجد تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ پوری دنیا میں تہران واحد دارالحکومت ہے جس میں سنی مسلمانوں کی ایک مسجد تک بھی نہیں ہے۔
کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ ایرانی حکام۔ آئین اور اسلامی شریعت۔ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اہل سنت مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے روک دیں گے اگر چہ یہ با جماعت نماز گھروں کے اندر ہو۔ حالانکہ سنی مسلمان دنیا مین اکثریت میں ہیں اور انہیں ایک ایسے ملک میں با جماعت نماز پڑھنے سے روکا جاتا ہے جس کے نام کے ساتھ ’اسلامی جمہوریہ‘ آتا ہے۔
غیر مسلم ممالک میں بھی مسلمانوں کو ایسے رویوں کا سامنا نہیں، نہ ہی مسلم ممالک میں شیعہ اقلیت کو اس طرح رویہ سے شکایت ہے۔ جو حضرات ایک طرف سے ’’اتحاد بین المسلمین‘‘ کا نعرہ لگاتے ہیں اور دوسری جانب اہل سنت شہریوں پر اس طرح کے مظالم کے پہاڑ توڑتے ہیں انہیں ہرگز یہ زیب نہیں دیتا کہ وحدت وتقریب کی بات کریں، نہ ہی وہ قوموں اور مسالک کو متحد کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں