ایران: دسیوں سنی شہری گرفتار،’’مولانا فاضلی‘‘ لاپتہ

ایران: دسیوں سنی شہری گرفتار،’’مولانا فاضلی‘‘ لاپتہ
mohamad-fazeliتایباد (سنی آن لائن) ایران کے سیکورٹی حکام نے ۲۳ جنوری بروز اتوار کو خطیب وامام اہل سنت “تایباد” کو صوبائی دارالحکومت ’’مشہد‘‘ میں طلب کیا ہے جن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ دوسری جانب خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے تایباد شہر میں بڑے پیمانے پر اغوانماگرفتاریوں کاسلسلہ شروع کرتے ہوئے دسیوں افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

’’خراسان رضوی‘‘ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سیکورٹی حکام نے سنی اکثریت شہر ’’تایباد‘‘ میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے دسیوں افراد کو ان کے گھروں سے اٹھا کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، ایرانی اہلکاروں نے بعض اسکولوں پر چھاپہ مارکر متعدد سنی طلبہ کو بھی اپنی حراست میں لیا۔ کہاجاتاہے بعض گرفتارشدگان کو صوبائی دارالحکومت مشہد منتقل کیاگیاہے۔
گرفتاریوں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب سنی نمازیوں نے تایباد کے خطیب وامام “مولانا محمد فاضلی” کی غیر قانونی برطرفی پر احتجاج کرتے ہوئے وزارت انٹیلی جنس کی ایک گاڑی کو آگ لگائی، جبکہ مسجد میں نصب کیمروں کو توڑدیا گیا اور خفیہ ادارے کے اہلکاروں کو مارکر بھگایا گیا۔ یہ واقعہ جمعہ رفتہ ۲۱جنوری کو پیش آیا۔
ذرائع کے مطابق گزشتے ہفتے میں وزارت انٹیلی جنس کے صوبائی حکام نے مولانا محمد ٖفاضلی کو ’’مشہد‘‘ بلا کر ان پر خطابت کے عہدے سے دستبرداری پرزور دیا۔ ہمارے ذرائع کے مطابق ان کے بعض مذمتی وتنقیدی بیانات حکومت کو ناقابل برداشت محسوس ہوئے جہاں انہوں نے سرکاری ذرائع ابلاغ میں اہل سنت کی مقدسات خاص طور پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں بڑھتے ہوئے گستاخی کے واقعات پر تنقید کی تھی۔اسی لیے ان پر خطابت چھوڑنے پردباؤ ڈالاجا رہاہے۔
یاد رہے مولانا محمد فاضلی ’’الامام‘‘ یونیورسٹی ریاض (سعودی عرب) کے فارغ التحصیل ہیں اور آپ کا شمار صوبہ خراسان کے نامور علمائے کرام میں ہوتاہے جو تایباد میں بڑے پیمانے پر اصلاحی، علمی اور تبلیغی خدمات سرانجام دیتے چلے آ رہے ہیں۔
عظیم سنی رہ نما حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اسی حوالے سے ’’سنی آن لائن‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا: خراسان خطے کے تینوں صوبوں میں جہاں سنی برادری اکثریت میں ہے یاقابل ذکر تعداد میں، ۷۹ء کے انقلاب سے لیکر اب تک ایک ناظم، گورنر، تحصیلدار یا کسی سرکاری ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ’’سنی‘‘ شہریوں سے منتخب یا منصوب نہیں ہوا ہے۔ خراسانی عوام دل شکستہ ہیں، ایسے میں اپنی مساجد ومدارس کے امور میں انہیں حاصل مختصر آزادی ان کے لیے خوشی کا باعث ہے، اگر یہ بھی نہ ہو تو وہ کس بات پر خوش رہیں؟ اس لیے امید ہے کہ متعلقہ حکام سنی مسلمانوں کے مسائل کا خیال رکھیں اور تایباد کے معزز شہریوں کی دلجوئی کیلیے آگے بڑھیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں