یہودی بستیاں منجمد کرنے کی مشروط پیش کش مسترد

یہودی بستیاں منجمد کرنے کی مشروط پیش کش مسترد
ariqatمقبوضہ بیت المقدس(ایجنسیاں) فلسطینیوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی اسرائیل کو”صہیونی ریاست” کے طور پر تسلیم کرنے کے بدلے میں یہودی بستیوں کی تعمیر منجمد کرنے کی پیش کش مسترد کر دی ہے۔

صائب عریقات نے عمان سے اے ایف پی سے ٹیلی فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”اس پیش کش کا امن کے عمل یا اسرائیل نے اپنی جن ذمے داریوں کو پورا نہیں کیا، ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ہم اس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں”۔
نیتن یاہو نے اس سے قبل اسرائیلی پارلیمان کے موسم خزاں کے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”وہ اسرائیل کوصہیونی ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے بدلے میں اپنی حکومت سے یہودی بستیوں کو منجمد کرنے کی مدت میں توسیع کے لیے کہیں گے”۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ”اگر فلسطینی قیادت واضح طور پر اپنے عوام سے یہ کہے کہ وہ اسرائیل کو یہودکی ایک قومی ریاست کے طور پرت سلیم کرتے ہیں تو میں اپنی کابینہ کا اجلاس طلب کرنے اور اس سے یہودی بستیوں کی تعمیر منجمد کرنے کے کی مدت میں مزید توسیع کے لیے کہنے کو تیارہوں”۔
انتہا پسند صہیونی وزیر اعظم نے الکنیست کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”میں پہلے خاموش چینلز کے ذریعے فلسطینیوں تک یہ پیغام پہنچاچکا ہوں اوراب میں یہ بات کھلے عام کہہ رہا ہوں”۔ان کی یہ تقریرٹیلی وژن پربراہ راست نشرکی گئی ہے۔
نیتن یاہو نے فلسطینیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی بحالی کے لیے خیرسگالی کے طورپرگذشتہ سال نومبرمیں مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پردس ماہ کے لیے عارضی پابندی لگا دی تھی لیکن 26ستمبر کواس مدت کے خاتمے کے بعد انہوں نے بے پایاں سفارتی دباٶ کے باوجود اس مدت میں توسیع نہیں کی. اب وہ اس کے باوجود فلسطینیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ براہ راست مذاکرات جاری رکھیں۔
اب نتین یاہو کا کہنا ہے کہ ”اسرائیلی حکومت اور شہریوں کو جس بات سے آمادہ کیا جا سکتا ہے، وہ یہ کہ فلسطینی حقیقی طورپر امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے کوئی قدم فلسطینیوں کے حقیقی ارادوں کو ظاہر کرےگا”۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو اسرائیل کوصہیونی ریاست کے طورپر تسلیم کرنے کے مطالبے کو فلسطینیوں کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔فلسطینی اسرائیل کو ایک ریاست کے طور پر تو تسلیم کرتے ہیں لیکن وہ اسے صہیونی ریاست کے طور پر تسلیم کرنے سے انکار کر چکے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے 1948ء کی عرب،اسرائیل جنگ کے دوران دربدرکیے گئے فلسطینی مہاجرین کاحق واپسی ختم ہو کر رہ جائے گا۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں