ایتھوپیائی مسلمانوں نے امریکا میں پہلی ہجرت اسلام مسجد تعمیر کر لی

ایتھوپیائی مسلمانوں نے امریکا میں پہلی ہجرت اسلام مسجد تعمیر کر لی
ethiopians-muslimsواشنگٹن(العربيہ۔نیٹ) ایتھوپیائی حکومت کی جانب سے اسلام کی پہلی ہجرت کے مقام پر یادگاری مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دینے سے انکار کے بعد ایتھوپیا کے مسلمانوں نے امریکا میں پہلی ہجرت کی یاد میں مسجد اور کمیونٹی سینٹر تعمیر کر لیا۔ مسجد کی تعمیر اسلام کی پہلی ہجرت کی یاد اور ایتھوپیا ئی حکومت کی امتیازی پالیسیوں کا پردہ چاک کرنے کے لئے تعمیر کی گئی ہے۔

فرسٹ ہجری مسجد واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاوس سے دو میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ مسجد کا نام سنہ 615 میں پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی جانب سے ایتھوپیا کے جنوبی شہر “ایگزم” کی طرف ہجرت کی یاد دلاتا ہے جو انہوں نے مکہ میں قریش کے مظالم سے تنگ ہو کر اختیار کی۔
مسلمان مہاجرین حبشہ کے عیسائی بادشاہ اشحامہ ابن عجبار کی حفاظت میں پرسکون طور پر رہے۔ نجاشی بادشاہ نے قریش کی جانب سے مسلمان مہاجروں کو واپس کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
ایگزم شہر کے مسلمانوں نے اسلام کی پہلی ہجرت کی یاد میں ایک مسجد تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا مگر ایتھوپیا کے حکام نے انہیں مسجد تعمیر کی اجاز ت نہیں دی۔ ایتھوپیا کی حکومت سے یہ بیان منسوب کیا گیا ہے کہ مسجد کی تعمیر کی اجازت صرف ایسی صورت میں دی جا سکتی ہے کہ جب عیسائیوں کو مکہ میں کلیسا بنانے کی اجازت ملے گی۔
ایتھوپیا کے مسلمانوں نے اپنے خواب کی تعبیر امریکا میں “فرسٹ ہجری مسجد” تعمیر کر کےپوری کی ہے۔ واشنگٹن میں ایتھوپیائی کمیونٹی کے سربراہ ستاون سالہ نجیب محمد نے بتایا کہ مسجد گردو نواح رہنے والے بیس ہزار مسلمانوں کے لئے مرکز و محور ہے۔انہوں نے العربیہ کو بتایا کہ ہم پہلے مسجد کا کرایہ ادا کرتے تھے بعد میں ہم نے اس کی زمین خرید لی۔
نجیب محمد نے الزام عائد کیا کہ ایگزم کے مسلمانوں کو ایتھوپیا کی حکومت امتیازی سلوک کا نشانہ بناتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں صرف مسجد کی تعمیر سے محروم نہیں رکھا جاتا بلکہ مسلمانوں کا اپنا الگ سے کوئی قبرستان بھی نہیں ہے۔
کسی مسلمان کے انتقال پر تدقین کی خاطر اسے شہر سے باہر پندرہ کلومیٹر دور لیجانا پڑتا ہے۔مسجد کے موذن مصطفی سعید نے بتایا کہ ایگزم کےعلاوہ ایتھوپیا کے دوسرے حصوں میں مسلمان اپنی عبادات آزادنہ طور پر ادا کرتے ہیں۔انہوں نے العربیہ کو بتایا کہ امریکا میں ہمیں وہ حقوق مل رہےہیں کہ جو ہمارے ملک میں ہم سے چھین لئے گئے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں