فریڈم فلوٹیلا پراسرائیلی حملے کی تحقیقات کے لیے یو این پینل کا اعلان

فریڈم فلوٹیلا پراسرائیلی حملے کی تحقیقات کے لیے یو این پینل کا اعلان
attack-freedomاقوام متحدہ (ایجنسیاں) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بین کی مون نے 31 مئی کو غزہ جانے والے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی بحریہ کے کمانڈوز کےحملے کی تحقیقات کے لیے چار رکنی پینل کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔

سیکرٹری جنرل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ نیوزی لینڈ کے سابق وزیر اعظم جعفرے پالمر چار رکنی تحقیقاتی پینل کے سربراہ ہوں گے جبکہ کولمبیا کے صدر الوارو یوریب کے علاوہ اسرائیل اور ترکی سے ایک،ایک نامزد رکن اس میں شامل ہو گا۔ ترک اور اسرائیلی رکن کی شناخت نہیں بتائی گئی۔
بیان کے مطابق تحقیقاتی پینل فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی تحقیقات کے لیے 10اگست سے اپنے کام کا آغاز کر دے گا اور ستمبر کے وسط میں اپنے کام کی پیش رفت سے متعلق رپورٹ پیش کرے گا۔
بین کی مون کی جانب سے اس اعلان سے چندے پیشتر ہی اسرائیل کے ایک عہدے دار نے کہا تھا کہ صہیونی ریاست اقوام متحدہ کے اس انکوائری پینل سے تعاون کوتیارہے۔اسرائیلی فوج پہلے ہی اپنے طور پر واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔ اس کے علاوہ سول حکومت بھی واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز نے اپنی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ سات سرکردہ وزراء کے فورم نے اقوام متحدہ کی تحقیقات کی حمایت کا اظہار کیا ہے،فوری طورپراسرائیلی حکومت کے ترجمان نے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
31مئی کو غزہ جانے والے چھے امدادی بحری جہازوں میں سے ایک ترک جہازپراسرائیلی کمانڈوز نے دھاوا بول دیا تھا جس کے نتیجے میں نوترک کارکنان شہیداور بیسیوں زخمی ہوگئے تھے جبکہ اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کے حامی سیکڑوں کارکنان کوجہازوں سمیت یرغمال بنالیا تھا۔اسرائیل نے امدادی کارکنوں کو بعد میں رہا کردیا تھا۔
اسرائیل کی اس ظالمانہ اورجارحانہ کارروائی پردنیا بھر میں شدیدغم وغصے کا اظہارکیا گیا تھا۔امریکا،اقوام متحدہ اورعرب لیگ سے لے کر اسلامی کانفرنس تنظیم کے رکن ممالک تک نے صہیونی ریاست سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔اس بین الاقوامی دباٶکے پیش نظر ہی اسرائیل نے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی میں گذشتہ دنوں نرمی کی ہے۔
فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد اسرائیل اور ترکی کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار ہوگئے تھے۔ترکی نے اسرائیل سے اپنے سفیرکو واپس بلا لیا تھا اوراس کے ساتھ طے شدہ مشترکہ فوجی مشقیں بھی منسوخ کردی تھیں۔
ترکی نے امدادی قافلے پر حملے کے ردعمل میں اسرائیل سے معافی کے مطالبہ کے علاوہ شہیدہونے والے رضاکاروں کے خاندانوں کومعاوضہ دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسرائیل نے نہ توابھی تک ترکی سے معذرت کی ہے اور نہ متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ دیا ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں