اسامہ قبائلی علاقوں میں ہی ہیں‘ ڈرون حملے امریکہ کے تحفظ کیلئے کررہے ہیں:سی آئی اے چیف

اسامہ قبائلی علاقوں میں ہی ہیں‘ ڈرون حملے امریکہ کے تحفظ کیلئے کررہے ہیں:سی آئی اے چیف
bin_ladenواشنگٹن (اے ایف پی +رائٹرز) امریکی سی آئی اے چیف لیون پنیٹا نے دعویٰ کیا ہے کہ القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہی موجود ہیں۔ ڈرون حملے پاکستان نہیں امریکہ کے تحفظ کیلئے کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ القاعدہ اور ان کے حامیوں کا مقابلہ کر کے انہیں ختم کر کے ہی دم لے گا تاکہ وہ امریکہ پر وار نہ کر سکیں، اسامہ بن لادن کو زندہ یا مردہ گرفتار کر کے ہی امریکہ کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے،
انہوں نے پاکستان میں ڈرون حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے دہشت گردی کے خاتمے اور امریکہ کو محفوظ بنانے کے لئے کئے جا رہے ہیں اور یہ امریکی ذمہ داری کا حصہ ہیں۔ عالمی قوانین کی خلا ف ورزی کا الزام بے بنیاد ہے۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سی آئی اے ڈائریکٹر لیون پنیٹا نے کہا کہ نائن الیون حملوں کے بعد القاعدہ مسلسل کمزور ہوگئی ہے خصوصاً امریکی اور ان کے اتحادیوں کی کارروائیوں کے بعد افغانستان میں القاعدہ کے صرف 50 سے 100 ارکان موجود ہیں۔
اگر ہم اس حوالے سے پاکستان پر دباو برقرار رکھیں تو یقین ہے کہ پاکستان میں القاعدہ کی اہم لیڈر شپ اور دیگر القاعدہ ممبران کے خاتمے میں کامیابی حاصل ہوسکتی ہے ۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی لوکیشن کے حوالے سے امریکہ کے پاس ٹھوس معلومات نہیں ہیں اور کئی سالوں سے یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کہاں پر روپوش ہے تاہم دہشت گرد نیٹ ورک امریکہ پر حملوں کا بدستور منصوبہ رکھتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ القاعدہ کے خلاف بڑے پیمانے پر دنیا بھر میں شروع کئے جانے والے آپریشن کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ القاعدہ منتشر اور اس کی لیڈرشپ بکھرچکی ہے۔
پاکستان میں ڈورن حملوں کا دفاع کرتے ہوئے سی آئی اے ڈائریکٹر نے کہا کہ یہ حملے امریکہ کی ذمہ داری میں شامل ہیں ان کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دینا بے بنیاد ہے چونکہ یہ حملے القاعدہ کے خلاف کئے جارہے ہیں جو امریکہ پر حملے کرچکا ہے اور اپنے ملک کا دفاع کرنا ہمارا حق ہے۔
لیون پینٹا نے مزید کہا کہ امریکہ افغانستان میں پیشرفت کر رہا ہے لیکن افغان جنگ توقع سے زیادہ مشکل اور سخت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9 سالوں کے درمیان ہمیں ایک انتہائی سخت جنگ کا سامنا ہے۔
اے بی سی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ کیا غیر ملکی افواج کے انخلاءکی صورت میں افغان حکومت مزاحمت کاروں کیخلاف جنگ کی ذمہ داری قبول کر سکے گی۔ دریں اثنا آئی این پی کے مطابق ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی برطرف جنرل میک کرسٹل نے امریکی وزیر دفاع کو دی جانے والی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں اس وقت دہشتگردی کے خلاف جنگ کی خطرناک ترین صورتحال ہے اور آئندہ چھ مہینوں تک کسی بھی اچھی خبر کی توقع نہ کی جائے۔
واضح رہے کہ میک کرسٹل کو اوباما انتظامیہ کے خلاف بیان دینے کے جرم میں فارغ کیا گیا ہے مگر ایک برطانوی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ اس کی اصل وجہ یہ تھی کہ وہ افغانستان سے امریکی فوج کے جلد انخلاء کی راہ میں رکاوٹ بن رہے تھے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں