دفاع پاکستان و افغانستان کونسل کے سربراہ، جمعیت علماء اسلام (س) کے امیر، دیوبند ثانی دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم، ملک میں شریعت اسلامیہ کے نفاذ کے لئے پارلیمینٹ میں سب سے طویل عرصہ تک جنگ لڑنے والے سابقہ سنیٹر
۱۴ رجب الخیر ۱۴۴۰ھ، ۲۲ مارچ ۲۰۱۹ء بروز جمعۃ المبارک نماز جمعہ سے کچھ پہلے کراچی میں عالِم اسلام، عرب و عجم کی عظیم علمی و روحانی شخصیت، ہزاروں علماء و مشایخ حدیث کے استاذ اور روئے زمین پر بلامبالغہ لاکھوں انسانوں کی محبوب ترین اور آئیڈیل ہستی شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی (اطال اللہ بقاۂ) پر سفاکانہ قاتلانہ حملے نے پورے عالم اسلام کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔
محمد علوی کے یہ اشعار بحرالکاہل کے جزیرہ نما ملک نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد مسجد النور اور لین روڈ میں ہونے والے سب سے بڑے دہشت گردانہ حملوں کے باعث یاد آئے، جس میں یہ سطور لکھتے وقت ۵۰ سے زاید افراد شہید اور اتنی ہی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔
اللہ تعالی نے حضرت انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور تمام مخلوقات میں اس کو برتری تفوق اور فضیلت سے نوازا۔
دارالعلوم کراچی کا طالب علم تھا۔ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ کی تصنیفات و مقالات سے شدید دلچسپی، عشق و محبت اور والہانہ تعلق پیدا ہوگیاتھا۔
حضرت سلیمان علیہ السلام کے مخالفوں میں سے ایک کا نام احیاہ تھا، سفر ملوک میں اسی کو نبی بتایا گیا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۱۱ نکاح کئے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ۱۱ بیویاں تھیں، جن میں سے ایک حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا تھیں۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا چونتیسواں سال تھا کہ مکہ میں توحید کی صدائے غلغہ انداز بلند ہوئی۔
زیرنظر تحریر میں اسلامی نقطۂ نظر کو بیان کیا گیا ہے تا ہم جان لیں کہ اس بارے میں ہمیں قرآن و حدیث اور صحیح روایات سے کیا رہنمائی ملتی ہے۔
آپ کا اسم گرامی ’’فاطمہ‘‘ ہے اور لقب ’’الزہراء‘‘ اور ’’بتول‘‘ ہے۔