گزشتہ کئی ماہ سے سیاسی بے یقینی اور افراتفری تاحال برقرار ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ناظرین نے ایثار وفیاضی کے بہت سے نمونے دیکھے ہوں گے، خود اس عاجز نے بھی دیکھے ہیں، لیکن حضرت مولانا کی ذات میں اس کا جو نمونہ دیکھا اس کی مثالیں تو پچھلی تاریخ کی کتابوں میں بھی بہت کم ہی مل سکیں گی۔
آج ۱۳ دسمبر ہے۔ شاید ہی کسی کو یاد ہو کہ ۱۳ دسمبر ۱۹۴۹ء کو ایک ایسے نابغۂ روزگار عالم کی رحلت ہوئی تھی جو مسلمانانِ ہند کے لیے روشنی کا مینار تھا۔
[مارچ ۲۰۱۴ء میں دبئی میں شیخ عبداللہ بن بیہ حفظہ اللہ اور امیرعبداللہ بن زاید کے زیراہتمام قیام امن کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں کیے گئے خطاب کے اہم نکات]
صدیوں سے انسان قانون سازی کے میدان میں کوشش کر رہا ہے اگرچہ کہ اس میں اس نے الٰہی قوانین سے بڑی حد تک استفادہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود ابھی تک کوئی ایسا مکمل قانون وضع نہیں کیا جا سکا جس کو ناقابل ترمیم قرار دیا جائے اور انسانی جذبات وافعال کا مکمل […]
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو با ضابطہ اسرائیل کا نیا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارتخاجہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
جنید جمشید کی شہادت کو ایک سال ہوگیا ہے لیکن لگتا ہے وہ آج بھی زندہ ہیں اور ابھی ان کا فون آئے گا اور ہماری بات ہورہی ہوگی۔
گزشتہ دنوں ڈسکہ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ’’ختم نبوت کانفرنس‘‘ سے خطاب کا موقع ملا جس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
دنیا کے دیگر مذاہب اور اسلام میں فرق یہ ہے کہ اسلام اپنے متبعین کو ایک امت بنا کر پیش کرتاہے،
دین کی کچھ باتیں تو ایسی سادہ اور آسان ہوتی ہیں کہ جن کے جاننے میں سب خاص و عام برابر ہیں، جیسے وہ تمام چیزیں جن پر ایمان لانا ضروری ہے یا مثلاً وہ احکام جن کی فرضیت کو سب جانتے ہیں،