ایک بار آپ صلی الله علیہ وسلم اپنی ازواج سے کسی قدر ناراض ہو گئے اور چند دنوں کے لیے کنارہ کشی اختیار کی،
اللہ رب العزت نے اپنی مخلوق میں سے بعض کا انتخاب فرمایا اور انہیں ایمان کی ہدایت سے نوازا، پھر اہل ایمان میں سے بعض کو خصوصیت بخشی اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم سے سرفراز فرمایا،
حضرت جریربن عبداللہ رضی اللہ عنہ مشہورصحابی ہیں، آپ کے والد کا اسم گرامی عبداللہ اور والدہ کا بجیلہ تھا، والدہ کی جانب نسبت کی بنا پر ’’البجلی‘‘ کہلاتے ہیں۔
وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ الْإِنجِيلِ بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فِيهِ ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴿٤٧﴾
آج کے حالات میں جب کہ دشمنان اسلام ہر طرف سے اسلام اور مسلمانوں کو بد نام کرنے کی ہمہ تن کوششیں کر رہے ہیں،
اس وقت امت ِ مسلمہ جن کٹھن اور صبر آزما حالات سے گزررہی ہے وہ کسی حساس اور دردمند دل رکھنے والے شخص پر مخفی نہیں ہے،
”اسباب زوال اُمت “قریباً ڈیڑھ سو سال سے اہل قلم حضرات کا پسندیدہ موضوع رہا ہے اس موضوع پر مسلمانوں کے علاوہ مستشرقین یورپ نے بھی طویل بحثیں کی ہیں اور شاید جدید طرز کی تحریروں کا آغاز بھی ان ہی کے قلموں سے ہوا ہے،
’’حضرت مولانا سبحان محمود صاحب رحمہ اللہ، جامعہ دارالعلوم کراچی کے شیخ الحدیث اور ناظم اعلی تھے۔ تقریباً ۳۵ سال تک اصح الکتب بعد کتاب اللہ صحیح بخاری کا روز وفات تک درس دیتے رہے اور ۲۹؍ذوالحجہ ۱۴۱۹ھ کو رحلت فرماگئے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔
حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب مدظلہ العالیٰ ہر جمعہ جامعہ فاروقیہ کراچی کی مسجد میں بیان فرماتے ہیں۔ حضرت کے بیانات ماہ نامہ ”الفاروق“ میں شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے ،تاکہ”الفاروق“ کے قارئین بھی مستفید ہو سکیں۔ (ادارہ)
عرب کے جس معاشرے میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ولادت باسعادت اور بعثت ہوئی وہ سماج اور معاشرہ مختلف برائیوں کی آماجگاہ بنا ہوا تھا،