مولانا عبدالحمید جامع مسجد مکی میں:

غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کا کوئی جواز نہیں

غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کا کوئی جواز نہیں

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ستائیس اکتوبر دوہزار تئیس کے خطبہ جمعہ میں غزہ پر اسرائیلی بمباری اور مسلسل حملوں کو ‘چونکا دینے والا’ یاد کیا جس کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے امریکا اور یورپ سمیت سب ملکوں سے مطالبہ کیا غزہ میں عوام کی نسل کشی اور قتل عام روکنے کے لیے کردار ادا کریں۔
ایرانی بلوچستان کے صدرمقام زاہدان کی جامع مسجد مکی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: آج کل ارض فلسطین اور غزہ میں انتہائی بری صورتحال قائم ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ اس طرح بے دردی سے کبھی انہیں بمباری کا نشانہ نہیں بنایا گیا تھا جس کے مناظر دیکھنا ناقابل برداشت ہے۔
خطیب اہل سنت نے کہا: آج دنیا کے سب سے زیادہ مہلک بم اہلیانِ غزہ پر گرائے جارہے ہیں اور وہاں خواتین، بچے اور نہتے افراد ہی ان حملوں کا شکار بن جاتے ہیں۔ عوام کے مکانات اور جائیداد تباہ ہورہے ہیں۔ کسی انسان ذرا سا رحم موجود ہو، وہ ان مناظر کو دیکھ کر چونک اٹھے گا۔ کسی اسرائیلی ذمہ دار نے کہا تھا کہ غزہ کے سب عوام مجرم اور قصوروار ہیں۔ کیا خواتین اور چھوٹے بچے بھی مجرم ہیں؟ کون مانے گا کہ یہ کمزور افراد مجرم ہوں جو سب سے زیادہ یہی لوگ بمباری کی زد میں آتے ہیں اور موت کا لقمہ بن جاتے ہیں۔شہدا کی تعداد سات ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جن کی اکثریت بچوں، خواتین اور بوڑھوں پر مشتمل ہے۔
انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا: سب کو معلوم ہے غزہ پر بمباری اور وحشیانہ حملوں کا کوئی جواز نہیں۔ اسرائیلی فوج اور سیاستدان کوئی بھی جواز ان حملوں کے لیے پیش نہیں کرسکتے ہیں۔ یہ قتل عام اور ایک نسل کشی ہے۔ان حملوں کا نقصان اسرائیل ہی کو پہنچے گا، لوگوں کا ضمیر زندہ ہے اور جب وہ تباہی کے مناظر دیکھیں گے، فیصلہ ضرور کریں گے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اہل یورپ اور امریکا کو چاہیے اسرائیل کو روکیں؛ وہ خود ذمہ دار ٹھہرائے جارہے ہیں کہ انہوں نے اسرائیل کو کیوں آزاد چھوڑا ہے کہ جو جی چاہے کرلے اور اس طرح کے ہوشربا جرائم کا ارتکاب کرے۔اگر کسی کو نقصان ہوا ہے وہ اس طرح رد عمل دکھانے کے مجاز نہیں کہ اتنی بے رحمی سے بچوں اور بے گناہوں کو مار ڈالے اور جان و مال چھین لے؛ کسی کو بھی دنیا میں ایسا حق نہیں پہنچتا۔
اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے حماس کے قائدین کو مشورت دیتے ہوئے کہا: حماس کو میرا پیغام اور تجویز ہے کہ وہ اسرائیلی اسیروں میں خواتین، بچوں اور عمررسیدہ افراد کو کسی بھی شرط اور قید کے بغیر رہا کرے؛ اس کام کا بڑا اچھا اور مثبت اثر پڑے گا جس سے اللہ کی رضامندی بھی حاصل ہوجائے گی اور دنیا کے بہت سارے لوگ بھی خوش ہوجائیں گے۔
انہوں نے امید ظاہر کی عالمی برادری اور مسلم ممالک کے قائدین غزہ میں جاری خوفناک اور تباہ کن جنگ کے خاتمے کے لیے کوشش کریں جو اللہ کی ناراضی اور غصہ کا سبب بھی ہے اور اس میں نہتے اور معصوم شہری ہی مارے جارہے ہیں۔

عوام اور سکیورٹی فورسز ‘حساس حالات’ کا خیال رکھ کر جذبات پر قابو پائیں
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے ایک دوسرے حصے میں زاہدان میں پیش آنے والے واقعات اور متعدد نمازیوں کی گرفتاری پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا: گزشتہ جمعے کو بندہ نے تاکید سے کہا کہ پرامن رہیں، لیکن ہمارے لیے ثابت ہوچکاہے کہ کچھ ایجنٹ عوام کی صفوں میں گھس کر انہیں اکساتے ہیں تاکہ مسائل کھڑے ہوجائیں۔ لہذا عوام ایجنٹس کا خیال رکھیں اور نماز کے بعد سکون سے اللہ کا ذکر کرتے ہوئے گھروں کو چلے جائیں۔ ہمیں حالات کو مدنظر رکھ کر ایسا عمل کرنا چاہیے تاکہ مزید مسائل پیدا نہ ہوجائیں۔
انہوں نے مزید کہا: عوام اچھی طرح جان لیں کہ ان کے حقوق اور مسائل کا مطالبہ پیش کرتے رہیں گے۔ بندہ نے بارہا کہا ہے کہ ہمارے سب سے بڑے حقوق وہی ہیں جو پوری ایرانی قوم کے ہیں، چونکہ ہم بھی ایرانی قوم کا ہی حصہ ہیں۔ لسانی، مسلکی اور علاقائی مسائل دوسرے درجے پر ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: حکام اور سکیورٹی فورسز کو بھی میرا مشورہ ہے کہ حساس حالات کا خیال رکھیں اور فراخدلی کا مظاہرہ کرکے جذبات پر قابو پائیں۔ گزشتہ جمعے کو بہت سارے عام نمازی سڑکوں سے گرفتار ہوئے جنہیں جلد از جلد رہا کرنا چاہیے۔ دونوں جانب سے دوراندیشی اور فراخدلی کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ مسائل مزید گھمبیر نہ ہوجائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں