بیرجند (سنی آن لائن) حساس ادارے کے اہلکاروں نے کم از کم پانچ علما اور عمائدین کو صوبہ جنوبی خراسان کے ضلع درمیان سے گرفتار کیا ہے۔ مولوی سید یوسف موسوی جامعہ امام ندوی آبگرم کے مہتمم ہیں جنہیں سنیچر آٹھ جولائی کو ان کے مدرسے ہی سے گرفتار کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق، سکیورٹی اہلکاروں نے مولوی موسوی کے لیپ ٹاپ اور جامعہ کے کمپیوٹر کو اپنی تحویل میں لے کر ان کے گھر کی تلاشی بھی لی ہے۔
اس کے علاوہ، اسدیہ کے خطیب اور دینی مدرسے کے مہتمم مولانا سید احمد عبداللہی کے بیٹے مولوی سید فاضل عبداللہی، صادق یعقوبی (جامعہ دارالعلوم زاہدان کے طالب علم)، حاجی محمد یوسف خسروی اور حاجی ابراہیم سلمانی کو بھی گرفتار کیا ہے۔
ان گرفتاریوں کی اصل وجہ تا حال نامعلوم ہے، لیکن اس سے چند دن قبل تحصیل گزیک ضلع درمیان کے بعض سنی علمائے کرام اور عمائدین زاہدان آکر مولانا عبدالحمید سے ملاقات کے ضمن میں ان کے موقف سے اپنی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ مذکورہ علما جب اپنے اپنے علاقوں کو واپس ہوئے، سکیورٹی اداروں نے انہیں بلاکر دھمکایا تھا۔ گرفتار علما اس وفد میں شامل تھے۔
مبصرین کا خیال ہے مختلف صوبوں میں سکیورٹی ادارے سنی علما اور کارکنوں جامعہ دارالعلوم زاہدان سے تعلق رکھنے اور زاہدان جانے سے منع کرتے ہیں اور خوف و ہراس پھیلانے کی خاطر علما پر دباؤ میں شدت لائی جارہی ہے۔
آپ کی رائے