مولانا عبدالحمید کی زاہدان اور خاش کے ‘خونین جمعوں’ کے زخمیوں اور شہدا کے گھروالوں کے اعزاز میں افطار پارٹی

مولانا عبدالحمید کی زاہدان اور خاش کے ‘خونین جمعوں’ کے زخمیوں اور شہدا کے گھروالوں کے اعزاز میں افطار پارٹی

زاہدان (سنی آن لائن) ایرانی بلوچستان کے صدر مقام زاہدان میں سوموار دس اپریل کو ‘زاہدان اور خاش کے خونین جمعوں کے زخمیوں اور شہدا کے لواحقین’ نے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی افطار پارٹی میں شرکت کی۔

سنی آن لائن کے نامہ نگاروں کے مطابق، جامع مسجد مکی میں درجنوں زخمیوں اور شہدا کے گھرالوں کے اعزاز میں مولانا عبدالحمید نے افطار پارٹی میں خطاب کیا۔ ان کے خطاب سے پہلے شہدا کے بعض اعزہ نے بیان پڑھتے ہوئے اپنے مطالبات میں شہید نمازیوں کے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور قرارِ واقعی سزا دلوانے پر زور دیا۔
اس مجلس کے آخر میں مولانا عبدالحمید نے شہدا کے اہل خانہ اور زخمیوں کو شیلڈ پیش کیا۔

یاد رہے زاہدان میں تیس ستمبر دوہزار بائیس کو سکیورٹی فورسز نے کم از کم ایک سو افراد کو شہید اور تین سو کے قریب افراد کو زخمی کیا ہے جو اکثر نماز جمعہ پڑھنے کے لیے آئے تھے۔ اس واقعے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو خاش شہر میں چار نومبر دوہزار بائیس کو فائرنگ کا نشانہ بنایاگیا جہاں کم از آٹھ نمازیوں کی شہادت واقع ہوئی جبکہ بعض دیگر افراد زخمی ہوئے۔

مولانا عبدالحمید: ہمارے شہدا اور زخمی عزت، بیداری اور اتحاد کے باعث بن گئے
خطیب اہل سنت زاہدان نے زخمیوں اور شہدائے زاہدان و خاش کی افطار پارٹی میں اپنے خطاب کا آغاز سورت آل عمران کی آیت 169 سے کرتے ہوئے کہا: جیسا کہ پہلے بھی کہا گیا، جو افراد زاہدان اور خاش کے واقعات میں شہید یا زخمی ہوئے، ان کا کوئی قصور نہیں تھا اور وہ مظلومیت کے ساتھ مارے گئے۔
انہوں نے کہا: ابھی تک کسی نے کوئی دلیل پیش نہیں کی ہے ان افرادکو کیوں مارا گیا اور ان کا جرم کیا تھا۔ یہ لوگ صرف نماز پڑھنے کے لیے آئے تھے کہ انہیں شہید و زخمی کیا گیا۔ لہذا ان افراد کی شہادت میں کوئی شک و شبہہ نہیں ہے۔ حتیٰ کہ ملک کے دیگر علاقوں میں جو لوگ احتجاج کرتے ہوئے مارے گئے، وہ بھی شہید ہیں؛ کیونکہ انہوں نے اپنے قانونی اور شرعی احتجاج کا حق استعمال کیا ہے اور انہیں ناحق مارکر شہید کردیا گیاہے۔ شہید وہی ہے جو ناحق اور مظلومانہ نشانہ بن جائے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: ان شہدا کے خون کی برکت سے دنیا میں ہماری عزت بڑھ گئی اور اب سب لوگ ہمیں پہچانتے ہیں۔ یہ سب تمہارے صبر کا نتیجہ ہے۔ اگر قانون نے ہمارا حق نہ دیا، اللہ تو ہے جو ہمارا حق دلوائے؛ اس دنیا کا کوئی مالک اور خالق بھی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ ذات جس کا نام حق ہے اور وہ عادل ہے، سب مظلوموں کا حق ضرور دے گا۔
انہوں نے مزید کہا: امید کرتے ہیں ہمارے ملک میں کوئی احتجاج کی خاطر جان سے محروم نہ ہوجائے۔ محض بات کرنے پر کہیں بھی کسی کو قتل نہیں کرتے ہیں۔ نام مسلمان ہو اور کام غیراسلامی، اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ نام انسان ہو اور کام غیرانسانی، یہ درست نہیں ہے۔
ممتاز عالم دین نے شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: آپ نے اپنے علما اور خیرخواہوں کی بات مان لی اور اس صبر سے اللہ کے یہاں اور لوگوں میں تمہاری عزت بڑھ گئی۔ کچھ لوگ چاہتے تھے یہاں بدامنی پھیل جائے، لیکن ایسا نہیں ہوا اور تمہارے صبر نے ثابت کردیا کہ ہمارے لوگ کسی جرم کے بغیر شہید ہوئے ہیں۔ آج پوری ایرانی قوم تمہارے ساتھ ہے۔ قوم بیدار ہوچکی ہے اور جو فرقہ واریت بعض عناصر اپنے مفادات کی خاطر پھیلانا چاہتے تھے، اب ختم ہوچکی ہے اور سب لوگ لسانی و مسلکی و مذہبی سوچ سے بڑھ کر انسانیت کے لیے سوچتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: ہمیں رپورٹس ملی ہیں کہ نئے سال کی چھٹیوں میں کہ ایرانی عوام سالانہ سفر پر جاتے ہیں، سب سے زیادہ سفر صوبہ سیستان بلوچستان اور کردستان میں ہوئے ہیں۔ لوگ تمہارے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے یہاں آئے اور ہمارے لوگوں نے بھی خوب مہمان نوازی کرکے اپنی محبت کا اظہار کیا۔کچھ حقایق ملک میں واضح ہورہے ہیں اور اس کے بعد لوگ کسی کے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔

اس مجلس کی تصاویر یہاں دیکھیں


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں