بھارت: دوران کلاس مسلمان طالب علم کو ’دہشت گرد‘ کہنے پر پروفیسر معطل

بھارت: دوران کلاس مسلمان طالب علم کو ’دہشت گرد‘ کہنے پر پروفیسر معطل

بھارتی ریاست کرناٹکا کے ضلع اڈوپی کی ایک نجی یونیورسٹی میں مسلمان طالب علم کو دہشت گرد کے نام سے پکارنے والے پروفیسر کو معطل کردیا گیا۔
بھارتی اخبار ’اکنامک ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق اڈوپی میں ایک نجی یونیورسٹی کے پروفیسر کی طرف سے مسلمان طالب علم کو دہشت گرد کے نام سے پکارنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد انہیں معطل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پروفیسر کی معذرت کے بعد منی پال انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے طالب علم اور پروفیسر نے معاملہ ختم کردیا تھا۔
تاہم طالب علم کی جانب سے پروفیسر کے ایسے انداز پر آمنے سامنے ہونے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے پروفیسر کو معطل کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا اور انکوائری مکمل ہونے تک کلاس لینے سے روک دیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلمان طالب علم کہہ رہا ہے کہ ’یہ مذاق نہیں ہے، اس ملک میں مسلمان ہونا اور روزانہ اس صورتحال کا سامنا کرنا مذاق نہیں ہے۔‘
ویڈیو میں نظر آنے والے ٹیچر مسلمان طالب علم سے کہتے ہیں کہ ’آپ میرے بیٹے کی طرح ہیں‘، جس پر نوجوان طالب علم کہتا ہے کہ ’کیا آپ اپنے بیٹے سے بھی اس طرح بات کریں گے؟ کیا آپ اپنے بیٹے کو دہشت گرد کے نام سے پکاریں گے؟‘
اس کے جواب میں ٹیچر کہتے ہیں کہ ’نہیں‘، اس پر طالب علم نے کہا کہ ’آپ مجھے ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں؟‘
سوشل میڈیا پر وائرل وڈیو میں پروفیسر کی طرف سے نامناسب الفاظ استعمال کرنے پر طالب علم کو ان سے سوال کرتے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ پروفیسر وضاحت پیش کرتے ہیں کہ ایسی بات انہوں نے مزاحیہ انداز میں کی۔
طالب علم نے کہا کہ ’آپ پروفیشل ہیں، آپ ٹیچر ہیں، آپ مجھے اس طرح نہیں پکار سکتے‘، جس کے جواب میں پروفیسر کو معذرت کرتے سنا جاسکتا ہے۔
طالب علم کو مزید کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ’معذرت کرنے سے آپ کی سوچ نہیں بدل سکتی۔‘
بعد میں طالب علم اور پروفیسر نے بات چیت کے بعد معاملہ ختم کردیا۔
تاہم معاملہ یہاں ختم نہیں ہوا کیونکہ یونیورسٹی طلبہ کے گروپوں میں یہ ویڈیو گردش کرنے لگی جس پر لکھا گیا کہ ’آپ سب نے ایک ویڈیو وائرل ہوتی دیکھی ہوگی، جس میں ایک طالب علم اپنے استاد سے کہہ رہا ہے کہ متعصب تبصرے قابل قبول نہیں ہیں۔‘
ویڈیو کے ساتھ لکھا گیا تھا کہ اس معاملے کے پیچھے وجہ یہ تھی کہ پروفیسر نے مجھے ایک ناقابل قبول نام ’قصاب‘ سے پکارا کیونکہ وہ نام ملک میں دہشت گردی کرنے والے سب سے بڑے دہشت گرد کا تھا۔
پوسٹ میں لکھا گیا کہ میں نے لیکچرار کے ساتھ بات چیت کی اور احساس ہوا کہ وہ اس پر معافی مانگنا چاہتے ہیں اور ہمیں بحیثیت طالب علم اسے ایک حقیقی غلطی کے طور پر چھوڑ دینا چاہیے۔
طالب علم نے لکھا کہ میں جانتا ہوں کہ ان کے دماغ میں کیا تھا اور امید ہے کہ ان کا مقصد ہرگز ایسا نہیں تھا، یہ ایک استاد سے غلطی ہوئی لیکن اس بار اسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے، لہٰذا اس معاملے پر میرے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے آپ کا شکریہ۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں