مشہد (سنی آن لائن): ایرانی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز عالم دین، ضلع سرباز کے جامعہ انوارالحرمین کے مہتمم اور پشامگ کے خطیب مولانا فضل الرحمن کوہی نے مشہد کی وکیل آباد جیل میں بھوک ہڑتال کر دی۔
سوشل میڈیا میں وائرل ہونے والی مولانا فضل الرحمان کوہی کی ایک آڈیو فائل کے مطابق، وہ اپنے فیصلے کی وجہ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کی رہائی کے وقت سے ایک سال گزرچکاہے، اس کے باجود انہیں جیل میں قید رکھا گیا ہے۔
اس آڈیو فائل میں مولانا فضل الرحمان کوہی نے بتایا کہ علماء کی جانب سے حکام کو ضمانت پر راضی کرنے کی کوششیں ناکام ہوئیں، اس وجہ سے وہ احتجاجا بروز بدھ (16 نومبر2022)سے بھوک ہڑتال پر جائیں گے۔
پشامگ ضلع سرباز میں واقع ہے جو پاکستانی سرحد سے قریب ہے۔مولانا فضل الرحمن کوہی اسی علاقے کے ممتاز عالم دین ہیں جو ایران کی بعض داخلہ اور خارجہ پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے تھے۔
اس سنی شخصیت نے ” ضمانت پر رہائی” اور “مذہبی سرگرمیوں پر پابندی کی منسوخی” کو اپنے اہم ترین مطالبات شمار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ جب تک یہ دونوں مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔
یاد رہے مولانا فضل رحمان کوہی کو نومبر 2019 میں مشہد کی خصوصی عدالت برائے علما میں طلب کیا گیا تھا اور کمرہ عدالت سے انہیں گرفتار کر کے چھ سال اور چار ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ایرانی عدلیہ کے قوانین کے مطابق دس سال سے کم قید کی سزا پانے والے ایک تہائی سزا گزارنے کے بعد جیل سے رہا ہوسکتے ہیں۔
مولانا کوہی کی بھوک ہڑتال کی خبر نے بلوچستان میں ہلچل مچادی ہے۔ متعدد علمائے کرام اور سماجی کارکنوں نے مولانا فضل الرحمن کوئی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید نے اپنے اٹھارہ نومبر کے بیان میں مولانا فضل الرحمن کوئی کی رہائی کو ایک عوامی مطالبہ قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ ان کے مطابق، مولانا کوہی ایک سیاسی قیدی ہیں جن کی رہائی کے لیے حکام نے کچھ شرائط رکھی ہیں جنہیں مولانا کوہی نے مسترد کی ہے۔
آپ کی رائے