امریکا میں ہونے والے وسط مدتی الیکشن میں مجموعی طور پر 83 مسلم امیدواروں نے کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں وسط مدتی الیکشن میں اس بار 150 مسلم امیدوار میدان میں تھے جن میں 23 ریاستوں کی قانون ساز اسمبلی کے لیے 51 مسلم امیدوار بھی شامل ہیں۔
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز اور ایک این جی Jetpac کا دعویٰ ہے کہ 150 مسلم امیدواروں میں سے 83 امیدواروں نے کامیابی سمیٹی جن میں سے 45 امیدوار قانون ساز اسمبلیوں کے لیے منتخب ہوئے جب کہ بقیہ مقامی حکومتوں کے لیے کامیاب ہوئے۔
ان الیکشن میں امریکی تاریخ میں پہلی بار ایک مسلمان امیدوار کے سینیٹر منتخب ہونے کا امکان قوی ہے۔ امریکا کے پہلے مسلم سینیٹر ہونے کا اعزاز ترک نژاد ڈاکٹر مہمت اوز ہوسکتے ہیں جو ایک معروف ٹی وی اینکر بھی ہیں۔
نیو جرسی کے شہر نیو برنسوک میں تعلیمی بورڈ کے لیے منتخب ہونے والی 21 سالہ علیشا خان کے والدین کراچی سے امریکا منتقل ہوئے تھے۔ صرف تین سال قبل ہائی اسکول مکمل کرنے والی علیشا خان ریاستی قانون ساز اسمبلی کے لیے منتخب ہونے والوں میں سب سے کم عمر ہیں۔
اسی طرح پاکستانی نژاد سلمان بھوجانی اور سلیمان لالانی نے بھی امریکی وسط مدتی الیکشن میں ٹیکساس میں حکمراں جماعت کے ٹکٹس پر میدان مارلیا۔
جارجیا کی ریاستی قانون ساز اسمبلی میں شیخ رحمان مقننہ میں اب واحد مسلمان نہیں رہے کیونکہ دو مسلم خواتین نبیلہ اسلام اور روا رومان نے ریپبلکن کی نشستیں چھین کر کامیابی حاصل کرلی۔
ریاست انڈیانا کے ایک حلقے سے مسلم ڈیموکریٹ آندرے کارسن نے ریکارڈ ساتویں بار کانگریس میں منتخب ہو کر تاریخ رقم کرلی۔
مشی گن سے راشدہ طلیب اور مینیسوٹا سے الہان عمر بھی تیسری بار منتخب ہوگئیں۔ اسی طرح دوبارہ منتخب ہونے والوں میں ڈیلاویئر ریاست کے نمائندے مدینہ ولسن اینٹن، کولوراڈو ریاست کے نمائندے ایمان جودہ اور کولوراڈو ریاست کے سینیٹر پاکستانی نژاد سعود انور شامل ہیں۔
اسی طرح کیتھ ایلیسن، پہلے مسلمان کانگریس مین ہیں جو اس سال مینیسوٹا کے اٹارنی جنرل کے طور پر دوبارہ منتخب ہوئے۔
آپ کی رائے