زاہدان (سنی آن لائن) خونین جمعہ کے ایک ماہ بعد زاہدان کی سڑکیں پھر میدانِ جنگ کا منظر پیش کرنے لگیں۔ اٹھائیس اکتوبر کو جامع مسجد مکی کے ساتھ واقع عیدگاہ میں نماز جمعہ پڑھنے کے بعد احتجاج کرنے والے شہری جب اپنے گھروں کو جارہے تھے، سکیورٹی فورسز نے ان کے راستے بند کردیے اور فائرنگ کے تبادلے میں متعدد افراد زخمی جبکہ دو کم سن لڑکے شہید ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق، ایک لاکھ کے قریب نمازیوں نے مولانا عبدالحمید کی امامت میں نماز ادا کی۔ نماز کے بعد احتجاجی مظاہرہ شروع ہوا، لیکن سکیورٹی فورسز نے آس پاس کی سڑکوں پر بھاری نفری کے ساتھ راستے بند کررکھے تھے چنانچہ احتجاج کرنے والوں نے جب نعرے لگاکر پتھراؤ کیا، سکیورٹی اہلکاروں نے فائر کھولی۔
جامعہ دارالعلوم زاہدان کے کلینک میں دو شہیدوں اور چالیس زخمیوں کی اطلاعات رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔شہیدوں کے نام امید ناروئی ولد غلام نبی اور عادل کوچکزئی ولد محمد ہیں جو پندرہ سال کے بتائے جاتے ہیں۔
یاد رہے تیس ستمبر کو زاہدان کی سابق عیدگاہ میں نماز پڑھنے والے شہریوں پر سکیورٹی حکام نے فائر کھولی تھی جہاں درجنوں افراد شہید جبکہ تین سو کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ شہدا میں سولہ چھوٹے بچے اور دو خواتین شامل ہیں۔اس واقعے کے بعد ہر جمعہ نماز کے بعد بعض نمازی احتجاج کرکے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور انہیں قرارِ واقعی سزا دلوانے پر زور دیتے ہیں۔
دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے بیان جاری کرتے ہوئے دونوں واقعات کی پر زور مذمت کی ہے۔
آپ کی رائے