امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک پریس بریفنگ کے دوران سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو عہدے داروں کے پیغمبر اسلامﷺ سے متعلق جارحانہ بیانات کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر خوشی ہے کہ پارٹی نے عوامی طور پر ان بیانات کی مذمت کی۔ ہم بھارتی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق، بشمول مذہبی آزادیوں کے معاملات پر اعلی سطحی رابطہ کاری جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بی جے پی نے پیغمبرِ اسلامﷺ سے متعلق متنازع بیانات دینے والے دونوں پارٹی رہنماؤں کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور کسی کو بھی دوسرے مذاہب کی توہین کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ اس نے اپنے ترجمانوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ٹی وی مباحثوں میں کوئی مذہبی بات نہ کریں۔
مرکزی حکومت کا مؤقف ہے کہ ان دونوں رہنماؤں کے بیانات حکومت کے نظریات و خیالات کی نمائندگی نہیں کرتے اور وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔تاہم وزیر اعظم نریندر مودی نے اس معاملے پر کچھ نہیں کہا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے نئی دہلی کے اپنے دورے میں کہا تھا کہ امریکی اور بھارتی عوام ایک طرح کے اقدار پر یقین رکھتے ہیں، جن میں انسانی وقار اور احترام، مواقعوں کے حصول میں مساوات اور مذہبی آزادی شامل ہے۔ یہ کسی بھی جمہوریت میں بنیادی اقدار ہیں اور ہم دنیا بھر میں ان کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے۔
بھارت کے ماسکو سے تیل خریدنے کے معاملے پر ترجمان نے کہا کہ ہم نے اس معاملے پر اپنے بھارتی شراکت داروں سے گفتگو کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے روس کے ساتھ تعلقات عشروں میں استوار ہوئے ہیں۔
ان کے بقول کئی ممالک نے وقت کے ساتھ ماسکو کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت بدلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ ہم اس کے ساتھ شراکت داری کے لیے تیار ہیں، ہم نے کواڈ سمیت کئی شراکت داریوں میں بھارت کو بھی شامل کیا ہے۔
کواڈ امریکا، جاپان، آسٹریلیا اور بھارت کا ایک غیر رسمی اتحاد ہے جس کا مقصد انڈو پیسیفک خطے میں چین کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔
اپنی پریس بریفنگ کے دوران امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے نیڈ پرائس نے بتایا کہ اب تک دو موقعوں پر پاکستان کی نئی حکومت کے نمائندوں سے امریکی عہدے داروں کی ملاقات ہوچکی ہے۔
ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ گزشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کی پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ نیویارک میں بالمشافہ ملاقات ہوئی۔نیڈ پرائس کے بقول پاکستان ہمارا شراکت دار ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ اس شراکت داری میں بہتری آئے جس سے دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کا تحفظ ہوسکے۔
بھارت کی حکمراں جماعت کے رہنماؤں نوپور شرما اور نوین کمار جندل کے پیغمبرِ اسلام سے متعلق متنازع بیانات پر مسلم ملکوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں شامل ملکوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ ان بیانات کے خلاف بھارت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے بعض شرکا کے مکانات منہدم کرنے کے معاملے پر بھارت کے اندر بھی سخت مذمت کی جاری ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے غیر قانونی تعمیرات کو گرایا۔ تاہم بعض سابق بھارتی ججز، ماہرین قانون اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ایک خط میں سپریم کورٹ سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ کی رائے