مولانا محمدیوسف رحیم یارخانی:

توحید کی دعوت سب انبیا علیہم السلام کی مشترکہ دعوت ہے

توحید کی دعوت سب انبیا علیہم السلام کی مشترکہ دعوت ہے

پاکستان کے ممتاز عالم دین حضرت مولانا محمد یوسف رحیم یارخانی دامت برکاتہم نے ایرانی بلوچستان کے صدرمقام زاہدان میں اہل سنت کے اجتماع برائے نماز جمعہ کے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے توحید کو سب پیغمبروں کی مشترکہ دعوت یاد کرتے ہوئے عبادت اللہ تعالی کے لیے خاص کرنے پر زور دیا۔

چار فروری دوہزار بائیس کو اہل سنت کی مرکزی جامع مسجد میں خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد یوسف نے اپنے بیان کا آغاز قرآنی آیت: “وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ” کی تلاوت سے کیا۔ انہوں نے کہا: نبی کریم ﷺ تمام انسانوں اور پوری بشریت کی جانب نبی بنا کر بھیجے گئے، اسی لیے انہوں نے سب لوگوں کو اللہ کی عبادت کی دعوت دی توحید کے ساتھ۔ آپﷺ نے اہل کتاب کو قرآنی حکم کے مطابق توحید کی دعوت دی۔

جامعہ عثمانیہ رحیم یارخان کے بانی مہتمم نے مزید کہا: نبی کریم ﷺ نے یہودیوں اور نصرانیوں کو ایک ایسے کلمہ کی طرف دعوت دی جو قرآن میں بھی ہے اور تورات و انجیل میں بھی۔ وہ کلمہ کیا ہے؟ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور کسی کو اس ذات پاک کے ساتھ شریک نہ بنائیں۔ توحید کی دعوت کوئی نئی چیز نہیں ہے؛ یہ اسلام اور سابقہ ادیان میں متفقہ مسئلہ ہے۔

عبادت کی مثالوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا: عبادت میں اللہ کا رکوع، سجدہ، بیت اللہ کا طواف، مساجد میں اعتکاف، نذرونیاز اور جہاد شامل ہیں۔ ان جیسی عبادات کسی اور ذات کے لیے جائز نہیں چاہے وہ نبی ہوں یا ولی یا فرشتہ۔ کوئی بھی مخلوق ہو، اللہ والی عبادت اس کے سامنے جائز نہیں ہے۔

جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے رہ نما نے کہا: اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ہر عبادت کو الگ الگ اور اکھٹا بھی بیان فرمایاہے۔ ”وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا “۔ مساجد اور سجدہ گاہیں سب اللہ کے لیے ہیں۔پوری زمین سجدہ گاہ ہے تو یہ زمین اللہ کی ہے اور اس زمین پر اللہ کے سوا کسی اور کے لیے سجدہ نہ کیاجائے۔ یہ پیشانی اللہ نے پیدا کی ہے، پھر اس کو کسی اور کے سامنے نہ رگڑائیں۔

انہوں نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو یہود اور نصارا پرجنہوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنائیں۔ یہودیوں اور عیسائیوں کو حکم تھا صرف اللہ کی عبادت کا، لیکن انہوں نے قبروں کا سجدہ شروع کیا۔ یہ ارشاد اس حال میں ہوا کہ آپﷺ بیماری کے بستر پر تھے؛ آپﷺ نے باربار چادر منہ پر ڈالا اور یہ ارشاد فرمایا۔

مولانا محمدیوسف رحیم یارخانی نے ایک اور حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: نبی کریمﷺ نے ایک صحابی کے جواب میں فرمایا مجھ سمیت کسی بھی مخلوق کے سجدے کی اجازت نہیں ہے؛ اگر میں کسی کو غیراللہ کے سجدے کی اجازت دیتا، تو بیویوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کا سجدہ کریں۔ میری عزت کرو، تکریم کرو لیکن سجدہ نہ کرو۔ سجدہ صرف اللہ کے لیے ہے۔

انہوں نے مزید کہا: جو لوگ قبروں کا سجدہ کرتے ہیں، وہ قبروالوں سے مرادیں مانگتے ہیں، بیٹا مانگتے ہیں اور بیماریوں اور مشکلات سے نجات۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ چیزیں قبروالے نہیں سنتے ہیں۔ قبروالوں کو ان چیزوں کا پتہ نہیں ہے۔ قبروالے دوسرے جہان چلے گئے ہیں؛ اسی جہان کا انہیں پتہ ہے، اس جہان کا انہیں کچھ نہیں پتہ۔

سابق رکن اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان نے نمونہ پیش کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ نے حضرت عزیر علیہ السلام کو موت دی۔ سو سال عزیر علیہ السلام موت کی حالت میں رہے۔ قبر میں نہیں باہر رہے۔ میدان میں رہے؛ رات بھی آئی، دن بھی آیا، ہوا بھی آئی، بادل بھی آئے، طوفان بھی آئے، سب کچھ آیا۔ سو سال کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت عزیز ؑ کو زندہ کیا اور پوچھا اس جگہ تم کتنی مدت ٹھہرے رہے؟ عرض کیا میں ایک دن ٹھہراؤں یا اس کا بھی کچھ حصہ۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایا سو سال ٹھہرا ہے۔ اتنے سالوں میں انقلابات آئے، تبدیلیاں آئیں، لیکن انہیں پتہ نہیں چلا۔ جس کو اپنا پتہ نہیں تمہارا پتہ کیا ہوگا۔ جس کو اپنی خبر نہیں، وہ تمہیں بیٹے بیٹیاں کہاں دے سکتاہے؟!

انہوں نے مزید کہا: اسی لیے نبی کریمﷺ فرماتے ہیں کہ میں تمہارا نفع نقصان کا مالک نہیں ہوں۔ جو اللہ چاہتاہے وہی کرتاہے۔ اللہ کے سوا جن جن بزرگوں کو پکاراجاتاہے، ان کا سجدہ کیاجاتاہے، ان سے اولاد مانگی جاتی ہے، انہیں مشکل گشا سمجھا جاتاہے، وہ تو کھجور کی گھٹلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں ہیں۔

مولانا محمد یوسف رحیم یارخانی نے آخر میں کہا: لہذا اللہ تعالیٰ نے ایک قانون ذکر کیا ہے اس شخص سے زیادہ گمراہ کون ہوسکتاہے جو اللہ کے سوا دوسری چیزوں یا افراد کو پکارتاہے حالانکہ وہ اس کی پکار سے بے خبر ہیں۔ بلکہ قیامت کے دن جب سب کا حشر ہوگا، وہ اپنے ان پکارنے والوں کے دشمن ہوں گے اور ان کی عبادت اور پکار کا انکار کریں گے کہ ہمیں کچھ پتہ نہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی صحیح توحید سمجھائے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں