شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

افغانستان کے متحارب گروہ مذاکرات و صلح کے ذریعے مسائل حل کرائیں

افغانستان کے متحارب گروہ مذاکرات و صلح کے ذریعے مسائل حل کرائیں

خطیب اہل سنت زاہدان نے تیس جولائی دوہزار اکیس کے خطبہ جمعہ میں افغانستان میں لڑائی کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے متحارب گروہوں کو نصیحت کی مذاکرات اور مصالحت کے ذریعے اپنے مسائل حل کرائیں۔
زاہدان میں سینکڑوں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: افغانستان میں تیزی سے حالات بدل رہے ہیں۔ خیرخواہی کے علاوہ ہمارے دلوں میں افغان قوم کے لیے کوئی جذبات نہیں ہیں۔ بانی دارالعلوم زاہدان حضرت مولانا عبدالعزیز رحمہ اللہ افغانستان کے لیے ہمیشہ دعائیں کرکے آنسو بہاتے تھے۔
انہوں نے کہا: کچھ عناصر عوام کو افغانستان میں اشتعال دلاتے ہیں۔ افغان قوم کو میری نصیحت ہے کہ دوسروں کی باتوں میں نہ آئیں اور آپس کی لڑائیوں سے گریز کریں۔ جلد سے جلد جھڑپیں اور لڑائیاں اس ملک میں ختم ہوجائیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے طالبان کو افغانستان کی حقیقت یاد کرتے ہوئے کہا: طالبان کا تعلق کسی اور ملک سے نہیں ہے، یہ افغانستان ہی کے ہیں اور دیگر افغانوں کی طرح اس ملک کے حقائق ہیں جنہیں نظرانداز کرنے سے افغانستان میں امن نہیں آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا: افغانستان کی مشکلات کا بہترین حل یہی ہے کہ پرامن طریقے سے اپنے مسائل حل کرائیں۔ موجودہ افغان حکومت اور افغان فورسز کو میری نصیحت ہے کہ لڑائی سے گریز کریں، چونکہ لڑائی کی دونوں طرف افغان ہیں اور افغان بچے اور خواتین ہی یتیم اور بیوہ ہوجائیں گے۔

افغان علمائے دین اور دانشورحضرات قرآن و سیرت کو اپنا آئیڈیل بنائیں
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا: افغان قوم کے مختلف طبقے بشمول یونیورسٹی کے دانشور حضرات، تعلیم یافتہ طبقہ، اسلامی اور عصری علوم کے متخصصین کو چاہیے قرآن کریم اور سیرت النبی ﷺ کو اپنے آئیڈیل بنائیں اور ان ہی کی تعلیمات کی روشنی میں اپنے ملک بنائیں، عدل نافذ کریں اور قوانین الہی کے نفاذ کی کوشش کریں۔
انہوں نے مزید کہا: افغانستان میں قرآن کریم اور اسلامی شریعت کیوں نافذ نہیں ہونا چاہیے اور ساتھ ہی یہ ملک مختلف شعبوں میں ترقی کرے؟! اسلام ترقی، صنعت اور ٹیکنالوجی کے مخالف نہیں ہے، بلکہ ہمارے خیال میں علوم عصری کی جڑیں شرعی علوم ہی میں پیوست ہیں اور قوموں کی حیات ان ہی علوم میں ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: افغان صدر اور دیگر افغان حکام کو میرا مشورہ ہے کہ جنگ کو روکیں اور افغان عوام کو قتل نہ کرائیں۔ اسی طرح طالبان کو ہمارا پیغام ہے کہ افغانستان کے ماہرین اور عصری علوم کی شخصیات سے جو طالبان کی طرح اس ملک کے اثاثے ہیں، ان سے استفادہ کریں۔ سب اکٹھے ہوجائیں اور ایک دوسرے سے محبت کریں۔
انہوں نے مزید کہا: موجودہ حالات میں افغان قوم کا بہترین دوست وہی ہے جو لڑائی اور جنگ کو روکے۔ افغانستان کا وہ ذمہ دار جو طاقت کی کرسی کی خاطر اپنے لوگوں کو قتل نہ کرائے، وہ ایک خیرخواہ شخص ہے۔
مولانا عبدالحمید نے آخر میں کہا: یہ سب جذبہ خیرخواہی کی بنا پر کہا گیا۔ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور افغان قوم کی بھلائی کا جذبہ ہمارے دلوں میں ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں