رمضان کے اعمال اور کامیابیوں کو زندگی کے آخری لمحات تک جاری رکھیں

رمضان کے اعمال اور کامیابیوں کو زندگی کے آخری لمحات تک جاری رکھیں

مولانا عبدالحمید نے اپنے چودہ مئی دوہزار اکیس کے خطبہ جمعہ میں عبادات پر استقامت کی اہمیت واضح کرتے ہوئے رمضان المبارک کے اعمال اور کامیابیوں کو پوری زندگی جاری رکھنے پر زور دیا۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تا دمِ موت عبادت پر استقامت کا حکم دیا ہے۔ آپﷺ بھی جب کسی نیک کام کا آغاز فرماتے، تو ہمیشہ کے لیے وہ کام جاری رکھتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: ہمیں زندگی کے تمام مراحل روحانیت، دین اور خدا کے ساتھ گزارنا چاہیے۔ اللہ کے نام سے زندگی کا آغاز اور خاتمہ ہونا چاہیے۔ رمضان ایک عظیم نعمت ہے جو مجاہدہ اور عبادت کا خاص موسم ہے، لیکن اللہ ہمیشہ کے لیے ہے جس کی عبادت اور اطاعت ہر دن ضروری ہے۔
شیخ الحدیث جامعہ دارالعلوم زاہدان نے کہا: نفس کے مقابلے میں مجاہدہ، قابض اور غنڈہ گر دشمنوں کے خلاف جہاد سے کمتر نہیں؛ بعض اوقات بستر پر وفات پانے والوں کو شہید کا ثواب مل جاتاہے۔ نفس کی گردن پر پاؤں رکھ کر اسے کے خلاف شریعت اوامر کو مسترد کردیں۔ حقیقی مجاہد وہی ہے جو اپنے نفس پر قابو اور غلبہ پاتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: گناہ انسان کو ذلیل بناتاہے؛ دنیا کی زندگی کے ایک لمحے کے لیے خود کو ذلیل نہ کریں۔ جو زنا، سودخوری اور فساد و معصیت کے پیچھے پڑجاتاہے، شرک و کفر میں مبتلا ہوجاتاہے، وہ قیامت کے دن ضرور ذلیل اور رسوا ہوجائے گا۔
مولانا عبدالحمید نے حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک میں آپ کو تلاوت، ذکر، روزہ اور نماز کی توفیق اور مسجدوں میں حاضری کا موقع دیا، رمضان کے بعد بھی یہ عبادات اور نیک کام جاری رکھیں۔ رمضان کے بعد صدقات اور خیرات دینے اور نماز تہجد کا سلسلہ بند نہ کریں۔ اسی سے تمہاری دنیا، قبر اور آخرت نورانی ہوجائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا: رمضان نے تمہیں صحیح راستے پر لگادیا ہے، اب اس ریل سے نہ نکلیں۔ اللہ کی عبادت کیا کریں آخری دم تک۔ جو کچھ رمضان میں ہاتھ آیا، وہ ہماری کامیابیاں اور اچیومنٹس ہیں، انہیں سال کے باقی مہینوں میں محفوظ رکھیں۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے اس حصے کے آخر میں اپنی اور سماج کی اصلاح پر زور دیتے ہوئے کہا: کوشش کریں خود بھی شریعت پر عمل کریں اور دوسروں کی اصلاح کے لیے بھی محنت کریں۔ اصلاح کا کام محض تبلیغی حضرات اور علمائے کرام کی ذمہ داری نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے تمام مسلمانوں پر یہ ذمہ داری ڈالی ہے کہ برائیوں کے سدِباب کے لیے محنت کریں۔ امت مسلمہ کی فضیلت اور برتری کی ایک وجہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری ہے۔

ایرانشہر میں کم سن بچے کا پولیس کے ہاتھوں قتل قابلِ مذمت ہے
ایرانی بلوچستان کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے اپنے بیان میں گزشتہ دنوں ایرانشہر میں ایک معصوم بلوچ بچے کے پولیس کی فائرنگ میں قتل کی مذمت کرتے ہوئے نہتے شہریوں کے سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں قتل کے واقعات کو ’بہت ہی برا اور قابل مذمت‘ یاد کیا۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: ایرانشہر میں پولیس نے مبینہ طورپر شک کی بنیاد پر ایک کار پر فائر کھولی جس سے ایک چھوٹا بچہ قتل ہوا؛ یہ انتہائی المناک اور دکھ دینے والا واقعہ تھا۔ اس حادثے سے ہم سب کو، خاص طورپر مقتول بچے کے والدین کو بہت دکھ اور رنج ہوا۔
انہوں نے مزید کہا: قتلِ ناحق چاہے عام افراد کی جانب سے ہو یا لوگوں کی جان و مال کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کے ہاتھوں، دونوں قابل مذمت اور باعثِ رنج ہیں۔ ایسے قتل انسان کی دنیا و آخرت تباہ کرتے ہیں۔
نامور سنی عالم دین نے مقتول بچے کے والدین کے لیے صبر جمیل اور اجر جزیل کی دعا مانگتے ہوئے کہا: امید کرتے ہیں سکیورٹی فورسز کے ذمہ داران اور سربراہان اپنے اہلکاروں کو سمجھائیں کہ فائر کھولنے میں نہایت احتیاط سے کام لیں۔
انہوں نے کہا: اگر منشیات سے بھری ہوئی ایک گاڑی فورسز کی گرفت سے بچ جائے بہتر ہے اس سے کہ ایک معصوم فرد ان کی فائرنگ سے اپنی جان گنوادے۔ خاص طورپر جب پتہ چل جائے کہ اس گاڑی میں کوئی اسلحہ یا منشیات موجود نہیں تھا۔
یاد رہے دس مئی کو ایرانشہر کے قریب واقع محمدان ٹاؤن میں پولیس نے شک کی بنیاد پر ایک کار پر فائر کھولی جس میں ایک خاندان سوار تھا؛ فائرنگ کے نتیجے میں ان کا پانچ سالہ بچہ (میثم ناروئی) زخمی ہوا اور بعدمیں اسپتال میں دم توڑا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں صہیونی ریاست کی ’قبضہ گیری اور سربریت‘ پر سخت تنقید کرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کی نصرت اور فتح کے لیے دعا مانگی۔
انہوں نے کہا: عالمی برادری کو چاہیے مسئلہ فلسطین حل کرکے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرائیں اور ایک مستقل فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں