رمضان کے عشرہ اخیر کے روحانی دسترخوان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں

رمضان کے عشرہ اخیر کے روحانی دسترخوان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے سات مئی دوہزار اکیس کے خطبہ جمعہ میں رمضان المبارک کے آخری عشرہ کو بندوں کی روحانی تقویت کے لیے ایک عظیم ’روحانی دسترخوان‘ یاد کرتے ہوئے رمضان کے باقی شب و روز سے مزید فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے استفادہ اور روحانی قوت حاصل کرنے کے لیے ان کے سامنے رمضان خاص کر عشرہ اخیر کا پرنعمت دسترخوان بچھایاہے اور انہیں اس عظیم دسترخوان سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی ہے۔ ہم اس عظیم نعمت پر کسی بھی تعبیر و زبان سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کرسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ نے بندوں پر فضل و مہربانی کامل فرمایاہے اور انہیں ہدایت کے لیے پیامبر میسر تھے۔ آسمانی کتابیں بھیجی گئیں۔ لیکن افسوس ہے کہ ہم قدردان انسان نہیں ہیں؛ اللہ تعالیٰ، قرآن پاک، رسول اللہﷺ، رمضان اور شبِ قدر کی قدر نہیں کرتے ہیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کو بے انتہا یاد کرتے ہوئے کہا: رمضان کے عظیم روحانی دسترخوان سے فائدہ اٹھائیں اس سے پہلے کہ یہ جمع ہوجائے۔ اس دسترخوان کی ہر غذا کا اپنا خاص اثر ہوتاہے؛ تلاوت، ذکر، درود، استغفار، توبہ، نماز، اللہ کے دربار میں دعا و التجا، صدقات و خیرات سب اسی دسترخوان کی غذائیں ہیں۔ اللہ کی رضامندی اسی میں ہے کہ بندے زیادہ سے زیادہ اس دسترخوان کی غذاؤں سے فائدہ اٹھائیں۔ اگر اللہ بندوں سے سستی و غفلت دیکھے، ناراض ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا: حقیقت یہ ہے کہ ہمارے پاس کچھ نہیں تھا جب ہم دنیا میں آئے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں مال و دولت عطا فرمائی۔ کس قدر بے انصاف ہیں وہ لوگ جن کے پاس کروڑوں روپے ہیں، لیکن وہ ڈھائی فیصد زکات کے طورپر دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ جو مال اللہ نے دیا ہے، لوگ اسی کی زکات دینے کو بارِ گراں سمجھتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اس لمحے کو یاد رکھیں جب ہمیں قبر میں اتاراجائے گا۔کیا ہم اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے لیے تیار ہیں؟ کیا حساب وکتاب اور آخرت کے لیے ہم نے تیاری کی ہے؟اس دن کوئی بھی دوست، رشتہ دار اور ساتھی ہمارے کام نہیں آئے گا۔ اگر ہم نے اللہ تعالیٰ کو ناراض کیا پھر کہاں فرار ہوسکیں گے؟
انہوں نے مزید کہا: مال، دولت، سکون اور راحت ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے زیادہ محبوب نہیں ہونا چاہیے۔ کسی بھی صورت میں اللہ تعالیٰ کو ناراض نہ کریں؛ اگر اللہ رب العزت کو ہم نے کھودیا، تو سب کچھ ہم سے گیا ہے۔ قرآن و سنت کے احکام پر توجہ دیں اور ان کے منہیات و ممنوعات کا خیال رکھیں۔
ممتاز سنی عالم دین نے کہا: انصاف سے ہمیشہ کام لیں اور دیگر لوگوں، رشتہ داروں اور پڑوسیوں پر ظلم نہ کریں۔ کسی بھی شخص پر الزام تراشی نہ کریں۔ دنیا گناہوں سے بھرچکی ہے، اپنے نفس کا خیال رکھیں تاکہ کہیں ہم بھی گناہوں سے ملوث نہ ہوجائیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: رمضان رخصت ہونے والا ہے اور ہم اس روحانی اور تربیتی کورس کے آخری لمحات میں ہیں۔ اس ماہ میں جتنی سستی و کوتاہی ہوئی ہے، سب کے بدلے باقی ایام میں عبادت کیا کریں۔ زبان سے اللہ کا ذکر کریں، دل میں خیر کا ارادہ رکھیں اور ہاتھ سے جتنا ہوسکے بھلائی کا کام کریں۔ لوگوں کے حقوق ادا کرکے ان سے معافی مانگیں اور آخرت کے لیے بوجھ ہلکا کریں۔
مولانا عبدالحمید نے رمضان کے آخری جمعے کے بیان میں کہا: کامیاب وہ شخص ہے جس کا رمضان مقبول ہو اور شبِ قدر کا مکمل ثواب حاصل کرچکا ہو۔ محروم و بدنصیب ہے وہ شخص جو رمضان سے فائدہ نہ اٹھاسکا، شب قدر میں معاف نہیں ہوا اور اس ماہ کے اجر و ثواب سے محروم رہا۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں مولانا عبدالواحد احراری رحمہ اللہ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ایک ’مخلص، ذاکر‘ آدمی یاد کیا جنہیں مولانا عبدالعزیز رحمہ اللہ کی معیت و خدمت کی سعادت نصیب ہوئی تھی۔ نیز انہوں شریف خان سالارزہی (افغانستان کے صوبہ نیمروز کے بلوچ قبائلی رہ نما) اور نعمت اللہ شہ بخش (جامع مسجد مکی کے پرانے رضاکار) کے انتقال پرملال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے سب مرحومین کی مکمل مغفرت کے لیے دعا مانگی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں