شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

چین ایران معاہدے کے بارے میں خدشات دور کیے جائیں

چین ایران معاہدے کے بارے میں خدشات دور کیے جائیں

اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے چین ایران کے 25 سالہ معاہدے پر اٹھائے گئے سوالات اور شکوک و شبہات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایرانی حکام سے مطالبہ کیاعوام کے خدشات دور کرکے شفافیت دکھائی جائے۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا اویغور مسلمانوں پر چینی حکومت کے مظالم کے خلاف خاموشی توڑکر احتجاج کریں۔
سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: ایرانی عوام میں چین ایران پچیس سالہ معاہدے کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے اور اس کی وجہ معاہدے کی تفصیلات پوشیدہ رکھنے کی کوشش ہے۔ میڈیا اور عوامی حلقوں میں اس معاہدے کے بارے میں چہ مگوئیاں اور قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے۔
انہوں نے مزید کہا: عوامی پریشانیوں اور تشویش کو ختم کرنے کا بہترین حل شفافیت ہے؛ حکام اس معاہدے کی تفصیلات میڈیا کو فراہم کریں تاکہ یہ افواہیں ختم ہوجائیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: کسی بھی حکومت سے جب معاہدہ طے ہوتاہے، خاص کر ایسے اہم اور متنازعہ معاہدے جو چین کے ساتھ ہوئے، انہیں عام کیا جائے اور کسی چیز کو چھپانے کی کوشش نہ کی جائے تاکہ شکوک و شبہات کا سدِباب ممکن ہو۔

اویغور مسلمانوں کے خلاف چینی حکومت کے مظالم پر احتجاج ایران کی شرعی ذمہ داری ہے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے بات آگے بڑھاتے ہوئے اویغور مسلمانوں کے خلاف چینی حکومت کے رویے پر ایرانی حکام کی خاموشی پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا: چین کی کمیونسٹ حکومت اویغور مسلم اقلیت کے خلاف بدترین جرائم کا ارتکاب کرتی چلی آرہی ہے۔ ہم اسلامی جمہوریہ ایران، بطورِ خاص وزارت خارجہ سے شکوہ کرتے ہیں کہ اس ظلم عظیم کے بارے میں کیوں خاموش ہیں اور چینی حکومت پر کیوں احتجاج نہیں کرتے ہیں؟
ممتاز عالم دین نے کہا: مسلمانوں کے خلاف چینی حکومت کے مظالم پر احتجاج کرنا ایران کی شرعی ذمہ داری ہے۔ اسلامی اور انقلابی ذمہ داری کا تقاضا ہے کہ مسلمانوں بلکہ سب لوگوں پر جہاں بھی ظلم ہوجائے، اس کے خلاف احتجاج کیا جائے۔ یہ ایک اسلامی، انسانی، اخلاقی اور بین الاقوامی مسئلہ ہے کہ ہرجگہ انسانوں کے حقوق کی پاسداری ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: چین اور ایران کے درمیان اچھے تعلقات ہیں اور یہ اچھی بات ہے، لیکن اچھے تعلقات اس بات سے نہ روکیں کہ ہم مسلمانوں اور غیرمسلموں کے خلاف ہونے والے مظالم پر خاموشی اختیار کریں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: سب ایرانی شہریوں کا تقاضا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے چین کو وہاں کے مسلمانوں کے حقوق کے بارے میں نوٹس دے تاکہ ان پر کوئی ظلم واقع نہ ہو۔

سیستان بلوچستان میں ماہر منصوبہ بندی کرنے والوں کی قلت ہے
صدر دارالعلوم زاہدان نے اپنے خطاب کے آخر میں صوبہ سیستان بلوچستان کے بعض مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: سیستان بلوچستان میں بہت ہی اچھے مواقع فراہم ہیں؛ مشترکہ بارڈر، سمندر، وسائل اور معادن، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان مواقع سے صحیح فائدہ اٹھانے کے لیے مناسب منصوبہ بندی کی ضرورت ہے؛ بوجوہ مناسب منصوبہ بندی کرنے والے افراد کی قلت ہے۔
انہوں نے کہا: اگر ہمیں ماہر منصوبہ بندی کرنے والے افراد میسر ہوتے جو بالقوہ صلاحیتوں کو عملی شکل دے سکتے، نہ صرف ہمارے صوبہ بلکہ پورے ملک کو ان مواقع اور صلاحیتوں کا فائدہ پہنچ جاتا۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: ایک اور مسئلہ عوام میں سستی کا رجحان ہے؛ لوگ کام کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ خاص کر نوجوانوں کو چاہیے کوئی نہ کوئی ہنر سیکھ کرکام کریں۔ دن کو کام کریں اور رات کو آرام؛ لیکن افسوس کہ بہت سارے لوگ پورا دن نیند میں گزارتے ہیں اور رات کو جاگتے رہتے ہیں۔ اگر یہ رویہ نہ رکا، ہماری نئی نسل میں کوئی خیر و فائدہ نہیں ہوگا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں