ایرانشہر میں جامع مسجد کی بنیاد مسمار، علمائے اہل سنت کا احتجاج

ایرانشہر میں جامع مسجد کی بنیاد مسمار، علمائے اہل سنت کا احتجاج

ایرانشہر (سنی آن لائن)ہفتہ تئیس جنوری دوہزار اکیس کے صبح ایرانی بلوچستان کے مرکزی علاقہ ایرانشہر کی زیرِ تعمیر جامع مسجد کی بنیاد مسمار کرنے پر سنی علمائے کرام نے احتجاج کرتے ہوئے حکومتی اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔
سنی آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے بیان شائع کرتے ہوئے کہا ہے: ایرانشہر میں یہ اہل سنت کا حق ہے کہ ان کی ایک بڑی جامع مسجد ہو، زیر تعمیر جامع مسجد کی بنیاد کو مسمار کرنا تدبیر و حکمت کے خلاف اقدام ہے جس کے منفی اثرات ہوں گے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: مسجد کی بنیاد مسمار کرنے سے لوگ پریشان ہوچکے ہیں۔ یہ اتحاد و یکجہتی کے تقاضوں کے خلاف تھا۔ مسجد کی تعمیر ضروری کارروائی کے بعد شروع ہوئی ہے اور متعلقہ حکام نے تعمیر کی اجازت دی ہے، پھر اس آرڈر کو کینسل کرنا اور مسجد کو مسمار کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا: مذکورہ مسجد کو اس حال میں مسمار کیا گیا ہے کہ اس سے پہلے اعلی صوبائی حکام نے مجھے یقین دہانی کرائی تھی کہ مسجد کو مسمار نہیں ہونے دیں گے، لیکن اس کے باوجود کمزوری دکھائی گئی۔ اعلی صوبائی و ملکی حکام اپنی قوت برداشت بڑھائیں اور انتہاپسند عناصر کو خود سے دور رکھیں جو ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔
جامعہ مخزن العلوم خاش کے صدرمولانا محمدگل و دیگر اساتذہ، انوارالحرمین پشامگ (سرباز) کے مہتمم مولانا محمدامین آسکانی، جامعہ منبع العلوم کوہ ون (سرباز) کے صدر و مہتمم مولانا حافظ عبداللہ ملازئی، جامعہ اشاعت التوحید سراوان کے سینئر استاذ مولانا نور محمد امرا،جامع مسجد فاطمۃ الزہرا کے خطیب مولانا عبدالصمد کریم زائی، ساربوک (قصرقند) کے خطیب مولانا فضل اللہ رئیسی،راسک کے نائب خطیب مولوی عبدالغفار نقشبندی اور سراوان کی جامع مسجد نور کے نائب خطیب مولوی عبدالعزیز ملازئی سمیت متعدد علمائے کرام نے اس واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مسجد کی بنیاد گرانے کی مذمت کی ہے۔
مذکورہ علما نے مسجد کو مسلمانوں کی وحدت کی علامت قرار دے کر اس کی تخریب کو بھائی چارہ اور اتحاد کے نعروں کے خلاف قرار دیا۔
انہوں نے عوام سے درخواست کی ہے ان حالات میں پرامن رہیں اور حکام بھی جلداز جلد اس مسجد کی تعمیر کی سرکاری اجازت جاری کرکے انتہاپسند اور فرقہ پرست حکومتی عناصر کو لگام لگائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں